اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ + بی بی سی) متحدہ کے وفد نے گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کرکے نائن زیرو پر چھاپے اور ایم کیو ایم کے میڈیا ٹرائل پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ کراچی کے عوام پہلے ہی کافی مصائب برداشت کرچکے ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے وہ شہر میں امن و استحکام کو بحال کرنے کے لئے پرخلوص کوششیں کریں۔ وزیراعظم نے یہ بات ایم کیو ایم کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کی۔ ایم کیو ایم کے وفد میں ڈاکٹر فاروق ستار، رشید گوڈیل اور خالد مقبول صدیقی شامل تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں آپریشن تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ اتفاق رائے سے شروع کیا گیا تھا اور یہ شہر میں جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے تک جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کسی مخصوص جماعت یا گروپ کے خلاف نہیں ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ جرائم پیشہ افراد کو نشانہ بنائیں خواہ ان کا تعلق کسی کے ساتھ بھی ہو اور عوام کو دہشت گردی سے نجات دلائی جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن تصادم کی پالیسی پر یقین نہیں رکھتی۔ ہم نے جمہوریت کی بحالی اور قانون کی حکمرانی کے لئے جدوجہد کی ہے اور ماضی سے سبق حاصل کیا۔ ہم نے انتہائی مشکل وقت بھی دیکھا تاہم اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ حکومت کی طرف سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید، وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق بھی ملاقات میں موجود تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ وفد نے کراچی میں پارٹی ہیڈ کوارٹر پر رینجرز کے چھاپہ کے بارے میں تحفظات بتائے اور کہا کہ اس سے پارٹی کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔ ملاقات کے بعد گفتگو میں ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ہمیشہ تعاون رہا ہے۔ متحدہ کل بھی آپریشن میں تعاون کررہی تھی اور آج بھی کررہی ہے۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن میں متحدہ کے دو سو ارکان کو ٹارگٹ کلنگ میں مارا گیا۔ ماورائے عدالت قتلوں پر احتجاج ہمارا حق ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ نائن زیرو کو جرائم پیشہ افراد کا مسکن ثابت کرنے کی کوشش کی مذمت کرتا ہوں۔ اس تاثر کو مسترد کرتے ہیں کہ نائن زیرو پر کسی ملزم کو رکھا ہے۔ ہمارے میڈیا ٹرائل کا مخالفین کو موقع دیا گیا۔ نائن زیرو کے اطراف میں کوئی مجرمان تھے تو انہیں گرفتار کیا جانا چاہئے تھا۔ الطاف بھائی کی پوری زندگی کی محنت دائو پر لگی ہے۔ ہماری ساکھ کو جو نقصان پہنچا ہے، وزیراعظم اس کا ازالہ کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) محاذ آرائی پریقین نہیں رکھتی۔ کراچی آپریشن تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے شروع کیاگیا۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے وفد نے اپنی تجاویز اور تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔ وفد کو یقین دلایا گیا ہے کہ آپریشن کا رخ کسی سیاسی جماعت کی طرف تھا، نہ موڑا جائے گا۔ کراچی میں آپریشن جرائم پیشہ افراد، بھتہ خوروں کیخلاف ہے جن سیاسی جماعتوں کی صفوں کے اندر یا باہر جرائم پیشہ افراد ہوں، ان کا ساتھ نہ دیں۔ بی بی سی کے مطابق وزیراعظم نے متحدہ قومی موومنٹ کے وفد کو یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت کراچی آپریشن سے متعلق تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے گی۔