لاہور(اشرف ممتاز/ نیشن رپورٹ) مشرف کیخلاف غداری کیس میں استغاثہ کی ٹیم کے سر براہ ایڈووکیٹ اکرم شیخ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں سابق صدر کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے ان سے مشورہ کیا گیا نہ ہی انہیں مطلع کیا گیا تھا۔’’ دی نیشن‘‘ کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں اکرم شیخ نے کہا مشرف کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے دینا حکومت کا آزادانہ فیصلہ تھا۔ انہوں نے کہامیری رائے میں حکومت مشرف کیخلاف کیس واپس نہیں لے سکتی تھی۔ اکرم شیخ نے مشرف کے بیرون ملک جانے کے بعد پہلی بار کسی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا عدالت نے حکومت کو مشرف کی عارضی طور پر باہر بھیجنے کا نہیں کہا تھا بلکہ سپریم کورٹ نے اس حوالے سے حکومت کو اس معاملے پر خود فیصلہ کرنے کی اجازت دی تھی۔اکرم شیخ نے بتایا کہ حکومت نے پراسیکیوٹرز کو کیس کی کارروائی میں سستی لانے کی ہدایت نہیں کی اور جنرل (ر) پرویز مشرف کی غیر موجودگی میں بھی کیس اسی انداز میں چلتا رہیگا۔مشرف کے بیرون ملک جانے سے ٹرائل میں تاخیر جیسے نتائج مرتب نہیں ہونگے۔ مقدمے کی اگلی سماعت 31مارچ کو ہو گی۔اکرم شیخ بتایا کہ 31مارچ کو عدالت میں مشرف کی نمائندگی قونصل کرے گا اور عدالت سیکشن 342سی آر پی سی کے تحت مشرف کے بیان کے ریکارڈ کی طرف بھی جا سکتی ہے۔ کسی بھی گواہ کا بیان بھی ریکارڈ کیا جا سکتا ہے۔ غداری کیس میں خصوصی عدالت پہلے ہی مشرف کو سمن جاری کر چکی ہے۔ سابق صدر بھی عدالت میں حلف دے چکے ہیں کہ وہ جب ضرورت پڑی عدالت میں حاضر ہونگے۔انہوں نے کہا جنرل(ر) مشرف کو بیرون ملک جانے سے قبل خصوصی عدالت سے اجازت لینا چاہئے تھی۔ عدالت میں حاضر نہ ہونے کی صورت میں عدالت انکی حاضری یقینی بنانے کا کہہ سکتی ہے۔ ہاں کسی بھی ذریعے سے ان کا بیان ریکارڈ کرنے کی ہدایت بھی کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا میرے خیال میں مشرف اپنے دفاع میں جو ممکن ہوا کرینگے۔