اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ نے فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے 12سال سے جیل میں قید قتل کے مقدمے میں سزاء یافتہ ملزم کو ناکافی شواہد کی بنا پر بری کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرا ردے دیا ہے جسٹس آصف کھوسہ کہتے ہیں کہ عدالت عالیہ کے فیصلے پر’’حیرانی‘‘ ہے۔ ملزم مظہر قیوم پر 2005 میں شہری غلام عباس کو موت کے گھاٹ اتارنے کا الزام تھا ۔ ملزم کے وکیل نے کہا کہ پراسیکیوشن جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے شکوک و شبہات پر مبنی جھوٹی کہانی بنائی گئی ہے عدالت ملزم کی بریت کا حکم جاری کرے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پراسیکیویشن سے استفسار کیا کہ مقدمے کی ایف آئی آر کئی گھنٹے کی تاخیر سے کیوں درج ہوئی،افسوس ہے کہ تفتیش میں واقعہ کے اسباب سامنے نہیں آئے،ہمیشہ کی طرح پراسیکیوشن سچ ثابت کرنے میں ناکام رہا رہی۔ ہائیکورٹ نے دونوں فریقین کی کہانی کو ناقابل یقین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ کی روشنی میں نئی کہانی بنانے کی ضرورت تھی،لیکن نئی کہانی بنائی بھی نہیں اور ملزم کو سزا بھی سنا دی گئی، قانون کے مطابق جب پراسیکیوشن ناقابل یقین ہو اس میں شکوک و شبہات ہوں تو ملزم کو سزا نہیں دی جاسکتی،واضح رہے کہ ملزم نے 2005 میں فیصل آباد کے علاقے چک نمبر 227 میں شہری غلام عباس شخص کوقتل کیا تھاجس پر ماتحت عدالت نے ملزم کو سزائے موت اور معاوضہ ادا کرنے کی سزا سنائی جسے عدالت عالیہ نے عمر قیدمیں تبدیل کردیا۔
ہائیکورٹ کے فیصلے پر حیرانی ہے: جسٹس آصف سعید، 12برس سے قید قتل کا ملزم بری
Mar 28, 2017