ودہولڈنگ ٹیکس 50 ہزار کی بجائے ایک لاکھ روپے پر لاگو کئے جانے کا امکان

کراچی (آن لائن) گورنر سٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرانے کہا ہے کہ آئندہ بجٹ میں بینکس ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس 50 ہزار کے بجائے ایک لاکھ روپے پر لاگو کیے جانے کا امکان ہے اوراس حد میں اضافے کے بعد ایزی پیسے سے منتقلی بھی ایک لاکھ روپے کردی جائے گی، رقم کی محفوظ منتقلی کا بل اسمبلی سے منظور ہوچکا ہے،خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں جعلی کرنسی نوٹوں کا استعمال کم ہے، جعلی نوٹوں کی روک تھام کی ذمے داری قانون نافذ کرنے والے اداروں خصوصا ایف آئی اے پر ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجروں سے خطاب کے دوران کیا۔اس موقع پر کے سی سی آئی کے صدر شمیم فرپو،یونائٹیڈ بزنس گروپ کے چیئرمین سراج قاسم تیلی اور دیگر بھی موجود تھے۔ گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ برآمدات کم ہورہی ہیں مگر رعایتی برآمدی قرضے بڑھ رہے ہیں، بزنس مین نئی ایمینسٹی کا انتظار ضرور کریں مگر آج بھی ترسیلات آپ کی ہوں یا کسی اور کی کوئی پوچھ گچھ نہیں ہے،یہ رقم یا تو سٹاک ایکسچینج میں جارہی ہے یا پھر ریئل سٹیٹ کی سرمایہ کاری میں استعمال ہورہی ہے۔ اشرف محمود وتھرا نے مزید کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان آسان تجارت کی راہ ہموار کرلی ہے، دونوں ممالک کے مرکزی بینکوں کے درمیان بات چیت کے اہم مراحل طے ہوچکے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کا ملک میں صرف ایک دفتر ہے اور وہ کراچی میں ہے تاہم ملک کے دیگر شہروں میں مرکزی بینک کے ذیلی ادارے کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مانیٹری پالیسی بورڈ میں کراچی کی نمائندگی سب سے زیادہ ہے۔ مرکزی بینک کے گورنر نے کہا کہ پاکستان میں برآمدات کا ماڈل انتہائی پرانا اور فرسودہ ہے،یہ ماڈل پچاس کی دہائی کی ضروریات کے مطابق بنایا گیا تھا، اس ماڈل کو جدید دور کے مطابق بنایا جانا ضروری ہے، انکا یہ بھی کہنا تھا کہ گیس اور بجلی کی قیمت حکومت اپنی بساط کے مطابق کم کرچکی ہے، بینکوں کو کاروباری طبقے کے مسائل جلد حل کرنے کی ہدایت کی ہے، امن و امان اور توانائی کی بہتر صورتحال کے بعد بینکوں کا معیشت کی بہتری میں کردار بڑھ گیا ہے، ہم معاشی ترقی کے ثمرات تمام طبقوں تک پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔اکا مزید کہناتھا کہ ایک سال میں نجی شعبے کے قرضوں میں 348 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، ایس ایم ای سرمایہ کاری 400 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے، انٹرپرائزز فنڈز کے لیے صوبائی حکومتوں کو مشاورت فراہم کررہے ہیں، ایس ایم ای فنانسنگ حاصل کرنے والوں کی تعداد بڑھانا ایک چیلنج ہے۔انہوںنے کہا کہ رواں مالی سال 599 ارب زرعی قرضوں کی مد میں جاری کیے جاچکے ہیں ،ملک میںبرانچ لیس بینکنگ کے لیے خواہشمندوں کی تعداد بڑھ رہی ہے،روایتی اور اسلامی بینکاری کے درمیان فرق محسوس کرنا عوام کے لیے مشکل ہورہا ہے جبکہ پاکستان میں اسلامی بینکاری میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے اوراسلامی بینکاری کے اثاثے 1500 ارب روپے سے بھی بڑھ گئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن