سپریم کورٹ میں دُہری شہریت چھپانے والے ججز و سرکاری افسران سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے دہری شہریت کے حامل 147 افسروں اور بیگمات کی دہری شہریت چھپانے والے 291 افسروں کو نوٹس جاری کردیئے جبکہ 6 غیر ملکی سرکاری افسروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے صوبوں کی جانب سے معلومات نہ آنے پر ڈی جی ایف آئی اے اور نیب کو مزید معلومات اکٹھی کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
سپریم کورٹ کی طرف سے مبنی برانصاف فیصلوں کے ساتھ ساتھ انقلابی اقدامات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ اسکی طرف سے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے پر زور دیا جا رہا ہے جس سے لاکھوں تارکین وطن ملکی سیاست اور جمہوریت کیلئے کردار ادا کر سکیں گے۔ دُہری شہرت چھپانے کا نوٹس بھی ایک اہم اقدام ہے، ایسے تین سو کے قریب افسروں کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں، دُہری شہریت کے حامل افراد کیلئے ایک اصول طے کر لینا بہتر ہوگا، کہ جرنیل ہے، جج ہے یا بیورو کریٹ ہے۔ بلا امتیاز ان کیخلاف کارروائی کی جائے تاکہ کسی کے ذہن میں کسی کے مقدس گائے ہونے کا تاثر پیدا نہ ہو سکے۔ گزشتہ دنوں وزیراعظم کی طرف سے کہا گیا کہ عدالتوں میں سرکاری افسروں کو بلا کر بے عزت کیا جاتا ہے۔ وزیراعظم کے لہجے میں ترشی ہو سکتی ہے مگر ان کا کہنا بے جا بھی نہیں ہے۔ فاضل عدلیہ کے پاس قانون کے تحت کارروائی کا مکمل اختیار ہے‘ ریمارکس دینا بھی اس کا حق اور اختیار ہے۔ اس کیلئے ایسے الفاظ کا استعمال ہو جو کسی پر بھی گراں نہ گزریں۔ سپریم کورٹ نے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہال ہاشمی کیخلاف وکلا کی درخواست پر توہین عدالت کی کارروائی ختم کردی۔ گزشتہ سے پیوستہ روز اس کیس کی سماعت کے دوران عدلیہ نے کہا اس کو شرم نہیں آتی،میں انکی جگہ ہوتا تو شرم سے مر جاتا۔ ملزم اپنے خلاف فیصلہ آنے تک مجرم نہیں ہوتا۔ ملزم پر شدید برہمی، سخت سست کہنے سے گریز خود فاضل جج حضرات کی تکریم میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔