پشاور(بیورو رپورٹ)پشاورہائی کورٹ کے جسٹس قیصررشید اور جسٹس محمدایوب خان پرمشتمل 2رکنی بنچ نے فاٹا کو علیحدہ صوبہ بنانے کیلئے دائر رٹ ان ریمارکس کے ساتھ نمٹادی کہ ہائی کورٹ کے پاس یہ اختیارنہیں کہ وہ کسی معاملے پرریفرنڈم کرائے بلکہ یہ کام حکومت کاہے کیونکہ حکومت میں فاٹاکی نمائندگی شامل ہے۔ درخواست گذار کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ قبائلی علاقوں کی اپنی الگ حیثیت ، پہچان اور اپنی روایات ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فاٹا کے عوام قبائلی علاقوں کو خیبر پی کے میں ضم ہونے کے حق میں نہیں ہیں ۔قبائلی علاقوں کو صوبے میں ضم کرنے کی بجائے ایک الگ صوبہ بنایا جائے۔ درخواست گزارکے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ خیبر پی کے میں ضم کرنے سے قبائل پھر صوبے کے محتاج ہو جائیںگے۔ پشاور ہائیکورٹ نے فاٹا کو خیبر پی کے میں ضم کرنے کا کیس نمٹا دیا۔ سماعت جسٹس قیصر رشید اور جسٹس محمد ایوب نے کی۔ جسٹس قیصر رشید نے کہا ہے کہ فاٹا کے عوام اس معاملہ پر خود ایک پیج پر نہیں۔ فاٹا انضمام پر ریفرنڈم کرنا عدالت کا کام نہیں