زرداری کے خلاف میمو گیٹ کیس کا حصہ نہیں بننا چاہئے تھا‘ چیف جسٹس انتخابات میں تاخیر کی بات نہ کریں: نوازشریف

اسلام آباد (نامہ نگار/ وقائع نگار خصوصی) سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے میموگیٹ کا حصہ نہیں بننا چاہئے تھا، سگنل لینے والا بندہ نہیں ہوں، میرے خلاف یلغارکی وجہ میرا آئین اور قانون کی بالادستی کے لئے کھڑا ہونا ہے، انتخابات میں ایک دن اور ایک گھنٹے کی بھی تاخیر نہیں چاہتے، توقع کرنی چاہئے کہ کوئی انتخابی عمل میں رخنہ نہ ڈالے، ووٹ امپائر کی انگلی سے نہیں لوگوں کے انگوٹھوں سے ملیں گے، چیف جسٹس کو انتخابات میں ایک گھنٹے کی تاخیرکی بھی بات نہیں کرنی چاہئے، چیف جسٹس کے انٹرویو اور ڈاکٹرائن سے متعلق تبصرے دیکھ رہا ہوں اور ان کے خیال میں کوئی چیز مسائل پیدا کر رہی ہے تو اس کا سدباب ہونا چاہئے، سیاستدانوں اور پرویز مشرف جیسے لوگوں میں فرق سمجھنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں بیٹی اور داماد کے ساتھ پیشی کے موقع پر میڈیا نمائندوں سے گفتگو اور بعد ازاں پنجاب ہائوس اسلام آباد میں کارکنوں سے خطاب کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ موجودہ اسمبلی کی مدت میں 2 ماہ رہ گئے ہیں اور چیف جسٹس کے انٹرویو اور ڈاکٹرائن سے متعلق تبصرے دیکھ رہا ہوں۔ آج فیصلے میرے ہاتھ میں نہیں ’’اُن‘‘ کے ہاتھ میں ہیں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ جمہوریت کے لئے قیمت ادا کی اور ادا کر بھی رہا ہوں۔ نواز شریف نے کہا کہ جب آصف زرداری پر میمو گیٹ کیس بنایا گیا تو مجھے اس سے دور رہنا چاہیے تھا اور میرا میمو کیس سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے تھا۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ کیس بنانے میں کون سی دیر لگتی ہے؟ جواز ہو یا نہیں، کیس بن جاتے ہیں اور میرے کیس میں پراسیکیوشن اور گواہوں سمیت کسی کو معلوم نہیں کہ کرپشن کب ہوئی، وزیراعظم ایک سفیر نامزد کرتا ہے اور آج اس کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی باتیں ہو رہی ہیں،سوال اٹھتا ہے یہ سب کون کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے کہا کہ نیب کا قانون پرویز مشرف کا بنایا ہوا ہے، مشرف نے مخصوص ایجنڈے کے تحت نیب بنایا،2002ء سے پہلے نیب کو بری طرح ہمارے خلاف استعمال کیا گیا، خدشہ ہے نیب کو اب پھر اسی طرح ہمارے خلاف استعمال کیا جائے گا، نیب جیسے قانون کو ہوا میں اڑا دینا اور ملیا میٹ کردینا چاہئے، مارشل لا کے زمانے کے قوانین کو بیک جنبش قلم ختم ہونا چاہئے، اس بات کا احساس آج تجربات کے بعد ہو رہا ہے، نیب سے بہتر قانون لایا جانا چاہئے، ہماری ایک آئیڈیالوجی اور سوچ ہے جس کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔ نوازشریف نے کہا کہ واجد ضیا گھنٹوں پرویز مشرف کے دروازے کے باہر بیٹھے رہتے تھے، کمرہ عدالت میں موجود واجد ضیا کی جانب اشارہ کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ان سے پوچھیں میں نے کیا کرپشن کی ہے؟ پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا گھنٹوں پرویز مشرف کے دروازے کے باہر بیٹھے رہتے تھے۔ صحافی نے سوال کیا پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی کے لئے جنرل راحیل شریف نے آپ سے کہا تھا جس پر نواز شریف نے کہا کہ فی الحال ان باتوں کا وقت نہیں ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف وطن واپسی سے متعلق جھوٹ بولتے ہیں، پرویز مشرف مکے دکھاکرکہتے تھے کہ نواز شریف اور بینظیر کبھی واپس نہیں آئینگے،میں اپنی بیٹی کے ساتھ عدالت میں موجود ہوں، الزامات کا سامنا کررہاہوں، لوگوں کوسیاستدانوں اور پرویز مشرف جیسے لوگوں میں فرق سمجھنا چاہیے ،پرویز مشرف بیماری کا بہانہ کر کے ہسپتال میں چھپ گئے۔ صحافی نے سوال کیا کہ کیا چوہدری نثار کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے جس پر نواز شریف نے کہا کہ آپ مشرق کی بات کرتے ہوئے مغرب نکل جاتے ہیں ۔نواز شریف نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے نگراں وزیراعظم سے متعلق ایک دوبار بات ہوئی ہے۔ موجودہ اسمبلی کی مدت میں 2ماہ رہ گئے ہیں۔ میری اپنی سوچ اور آئیڈیا لوجی ہے، جس کی قیمت ادا کررہا ہوں، میں پیچھے نہیں ہٹوں گا، میں امپائر کی انگلی کی طرف نہیں دیکھوں گا،،سارے ساتھی ساتھ کھڑے ہیں، لوگ اور پارلیمنٹیرینز باشعور ہو چکے، اب ان ہتھکنڈوں کا مستقبل نہیں۔ میرے اثاثوں پر سرکاری پیسہ کہاں لگا؟ کرپشن کی ہے توب تائیں کہاں کی ہے، تمام لوگوں کو چیلنج کرتاہوں کہ میرے خلاف کرپشن کا کوئی کیس ثابت کریں، ہمارے اثاثوں کے کیس میں یہ ثابت نہیں کرسکے کہ ایک پیسہ بھی کرپشن کا تھا، یہاں کیس بنانے اور بننے میں وقت ہی کتنا لگتا ہے؟ بعدازاں پنجاب ہائوس اسلام آباد میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا ہے کہ شاید پہلے میں نظریاتی نہ ہوا ہوں لیکن اب میں سو فیصد نظریاتی ہوں‘ اب عوام کو بھی نظریاتی بننا پڑے گا۔ اگر پاکستان میں ووٹ کو عزت دی گئی ہوتی تو پاکستان دنیا کے صف اول کے دس ملکوں میں شامل ہوتا‘ جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے ہمیں قدم سے قدم ملا کر چلنا ہوگا۔ نواز شریف نے کہا کہ ستر سال ہم گنوا بیٹھے ہیں اس کے باوجود ہمیں خیال نہیں آتا کہ ہم نے اپنے ساتھ کیا کیا ہے یہ سب کچھ ہمیں بدلنا ہوگا۔ نظریاتی بنے بغیر ووٹ کو عزت دینے کا نعرہ لگانا صحیح نہیں ہوگا۔ جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے ہمیں قدم سے قدم ملا کر چلنا ہوگا اس معاملے پر میری اچکزئی صاحب کے ساتھ کمٹمنٹ ہے کیونکہ یہ پاکستان اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں محمود خان اچکزئی کے بیان ہم سب کے لئے مشعل راہ ہونے چاہئیں۔ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف سے پنجاب ہائوس میں پشتونخواہ میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا سابق وزیراعظم احتساب عدالت سے پنجاب ہائوس کے لئے روانہ ہوئے تو ان کے ہمراہ مریم نواز بھی تھیں۔ ایک صحافی نے سابق وزیراعظم سے سوال کیا کہ آپ سپریم کورٹ کو مانتے ہیں اور نہ ہی چیئرمین سینٹ کو پھر آپ مانتے کس کو ہیں؟ جس پر نواز شریف صحافی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو مانتا ہوں۔اس موقع پر سابق وزیراعظم نے چیئرمین سینٹ سے متعلق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ شاہد خاقان نے چیئرمین سینٹ سے متعلق جو کہا ٹھیک کہا ہے۔ علاوہ ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا سات ماہ ہوگئے ہیں تاہم ابھی تک یہ نہیں معلوم ہوسکا کہ کرپشن کہاں ہوئی؟پرویز مشرف کو واپس آنا ہوتا تو بھاگتے کیوں؟ والد بیماری کے باوجود عدالت حاضر ہورہے ہیں۔ میڈیا سے بات چیت میں مریم نواز نے جنرل (ر) پرویز مشرف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر سابق آمر کو ملک واپس آنا ہوتا تو وہ بھاگتے کیوں؟مریم نواز نے کہا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف جیسے لوگ بزدل ہیں۔ ہم یہاں دلیری سے کیسز کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہم ہسپتال میں نہیں چھپے۔ سیاست دانوں اور مشرف جیسوں میں فرق پتہ لگنا چاہیے۔ میرے والد بیماری کے باوجود بلاتعطل عدالت میں حاضر ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا ہمارے خلاف آج تک کسی نے کرپشن کا کوئی الزام نہیں لگایا۔ مریم نواز نے سوال کیا کہ ان سے پوچھیں کہ ہم نے کرپشن نہیں کی تو کیس کس چیز کا بنایا ہے؟ سات ماہ سے کیس چل رہا ہے کیا کسی گواہ نے ہمارے خلاف بیان دیا؟ انہوں نے کہا کہ آج تک کسی گواہ نے آ کر نہیں کہا کہ ہم نے کوئی کرپشن کی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...