شاہد خاقان کی درخواست پر‘ وزیراعظم‘ چیف جسٹس میں2 گھنٹے ون ٹو ون ملاقات

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ وقائع نگار خصوصی)وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور چیف جسٹس مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار کے درمیان ایک گھنٹہ پچاس منٹ سے زائد ون ٹو ون اہم ترین ملاقات ہوئی، وزیراعظم کسی پروٹوکول کے بغیر سپریم کورٹ پہنچ گئے اہم امور پر بات کی گئی۔ ذرائع کے مطابق منگل کی شام سات بجے کے قریب وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سپریم کورٹ پہنچ گئے مگر معلوم نہیں ہوسکا کہ ملاقات پہلے سے طے شدہ تھی یا اچانک ہوئی۔ ذرائع کا مزید کہا ہے کہ ملاقات کے دوران ملکی صورتحال ، آئندہ انتخابات میںحلقہ بندیاں کے حوالے سے ، نگران سیٹ اپ کے علاوہ دیگر آئینی امور پر بات کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے ملاقات میں آئینی اداروں کے درمیان بہتر روابط کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے ہے مختلف مقدمات و ریفرنسسز کے حوالے سے بھی خصوصی بات چیت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات کو غیر معمولی اہمیت دی جارہی ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ریاست کے اداروں میں مفاہمت کا ماحول پیدا کرنے کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں۔ آئینی اداروں میں تصادم کے ماحول کو ختم کرنے میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے کردار پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے شکوک و شبہات میں اضافہ ہوگا۔ ذرائع کے مطابق سیاسی حلقوں میں میاں نواز شریف کے مستقبل کا سیاسی کردار موضوع گفتگو ہے۔ ایک نئے ’’این آر او‘‘ کی افواہ گردش کررہی ہے لیکن کسی جانب سے اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔ تحریک انصاف نے کہا ہے کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کیلئے کسی قسم کا این آر او قبول نہیں کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی چیف جسٹس سے تقریباً دو گھنٹے جاری رہنے والی ملاقات کے بعد مسلم لیگ (ن) کے ریاستی اداروں کے بارے میں طرز عمل میں تبدیلی آنے کا قوی امکان ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پارٹی کے بعض رہنماؤں کی جانب سے میاں نواز شریف کو فوج اور عدلیہ سے تصادم نہ کرنے کا مشورہ دیا جاتا رہا ہے جسے میاں نواز شریف نے جزوی طور پر قبول کرلیا۔ انہوں نے فوج کے بارے میں تنقید ترک کردی تھی اور عدلیہ کے بارے میں ان کے بیانات میں نرمی آگئی تھی۔ پچھلے دنوں انہوں نے ریاستی اداروں سے بات چیت کرنے کا عندیہ دیا تھا جس پر نواز شریف مخالف عناصر کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اپریل میں سیاسی منظر پر کوئی ’’انہونی‘‘ ہوسکتی ہے۔ سیاسی منظر تبدیل ہونے کا قوی امکان ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بغیر پروٹوکول سپریم کورٹ پہنچے تو چیف جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کے ججز گیٹ پر وزیراعظم کا استقبال کیا۔ اس موقع پر ججز بلاک کی جانب جانے والے راستے بند اور سکیورٹی تعینات تھی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں ملک کی موجودہ صورتحال اور قانونی اصلاحات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں کی ملاقات شام 5بجے طے کی گئی جس کے تھوڑی دیر بعد وزیراعظم چیف جسٹس سے ملنے سپریم کورٹ پہنچ گئے۔ ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے وزیراعظم کا ججز گیٹ پر استقبال کیا جہاں چیف جسٹس کے ہمراہ رجسٹرار سپریم کورٹ ارباب عارف رحیم اور ایڈیشنل رجسٹرار سمیت دیگر سٹاف بھی موجود تھا، ملاقات کے دوران وزیراعظم کی چائے اور بسکٹ سے تواضع کی گئی اور واپسی پر چیف جسٹس وزیراعظم کو ججز گیٹ تک خود چھوڑنے بھی آئے، چیف جسٹس نے وزیر اعظم سے الوداعی مصافحہ کیا اور تصویر بھی بنوائی اور رخصت کیا۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ وزیر اعظم نے چیف جسٹس کو ملاقات میں عدالتی آبزرویشنز کی وجہ سے حکومت کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق یہ تاثر غلط ہے کہ ملاقات میں نواز شریف یا ان کے مقدمات کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔ کسی بھی مقدمے یا نواز شریف اور ان کی فیملی کو ریلیف دینے کے بارے میں ملاقات میں کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔ ملاقات میں حکومتی انتظامی اور گورننس کے امور پر بات چیت ہوئی۔
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سپریم کورٹ میں ملاقات کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کی جانب سے اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس سے ملاقات وزیر اعظم کی درخواست پر ہوئی ،ملاقات کی درخواست اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی کے توسط سے کی گئی ۔ وزیر اعظم کی ملاقات چیف جسٹس کے چیمبر میں خوشگوار ماحول میں ہوئی ، وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کے لیئے وسائل فراہم کرے گی، وزیر اعظم نے چیف جسٹس کو عدالتی نظام کی بہتری اور مفاد عامہ کے مقدمات میں تعاون کی بھی یقین دہانی کروائی ،وزیر اعظم نے زیر التواء مقدمات کے حوالے سے ایف بی آر کو درپیش مسائل سے چیف جسٹس کو آگاہ کیا ، جبکہ چیف جسٹس نے مقدمات کے جلد فیصلے کرنے سے متعلق وزیر اعظم کو یقین دہانی کرائی ۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی واٹر پالیسی کی منظوری سے بھی چیف جسٹس کو آگاہ کیا اور مطالبات کے تحفظ‘ پینے کے پانی‘ نجی میڈیکل کالجوں میں تعلیم کی بہتری کی یقین دہانی کرائی۔ انہوںنے چیف جسٹس کے ویژن کے مطابق مفت تعلیم‘ شعبہ صحت میں معاونت کی بھی یقین دہانی کرائی۔ چیف جسٹس کے ویژن کے مطابق سرکاری ہسپتالوں میں سستی‘ معیاری سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ اپنی آئینی ذمہ داری بلاخوف و خطر ادا کریگی۔ وزیراعظم نے سیوریج اور ماحولیاتی تحفظ کیلئے اقدامات کی بھی یقین دہانی کرائی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...