پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سسٹم اور آئین جو کہتا ہے اس پر عمل کرنا چاہیے،این آر او کے حوالے سےکچھ نہیں کہہ سکتا ملک میں سسٹم،ادارے اور عدلیہ کو مضبوط کرنا چاہیے،ادارے اور سسٹم مضبوط ہونے سے این آر او کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز چیف جسٹس ثاقب نثار اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے درمیان ہونے والی ملاقات پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ ایسی ملاقاتیں ہوتی ہیں اور ہونی چاہیں، اداروں کے رہنماؤں کو ملتے رہنا چاہیے،کل کی میٹنگ ان حالات میں بیک فائر کرے گی جو خطرناک ہے،کل کی ملاقات کے بعد چیف جسٹس ڈیفینسیو ہو کر بات کریں گے،اگر ایسا نہ کیا تو کہا جائے گا معاملات طے ہو جانے کا الزام آئے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ملنا ضروری تھا تو ایسی جگہ ملتے جہاں لوگوں کو پتہ نہ چلتا،این آر او ہو یا جوڈیشل این آر او اس پر بات نہیں کروں گا،سسٹم اور آئین جو کہتا ہے اس پر عمل کرنا چاہیے،این آر او آئے یا نہیں،کچھ نہیں کہہ سکتا،ملک میں سسٹم،ادارے اور عدلیہ کو مضبوط کرنا چاہیے،ادارے اور سسٹم مضبوط ہونے سے این آر او کی ضرورت نہیں پڑے گی،این آر او کی ضرورت اس وقت ہوتی ہے جب ادارے کمزور ہوں۔خورشید شاہ نے مزید کہا کہ اداروں کے رہنما¶ں کو ملنا چاہئے لیکن اس کا وقت ہوتا ہے،ہر ملاقات اور فیصلے کا ایک وقت ہوتا ہے،ملاقات کا آ¶ٹ پٹ یہی نکلتا ہے کہ ایشوز ڈسکس ہوئے ہیں،عدلیہ کو چاہیے کہ وزرائے اعلی کو بلا کر بتائے کہ کیا کرنا چاہیے،عدلیہ صوبوں کو گائیڈ لائن دے کہ یہ کیا جائے.