کراچی(آئی این پی) کراچی کی رہائشی عمارتوں میں کاروبارکی روک تھام نہ ہونے پر سندھ ہائی کورٹ کے جج حکام پر برس پڑے، عدالت نے ڈی جی کے ڈی اے سمیت دیگر افسروں کو طلب کرتے ہوئے کہا حکم پرعمل کیوں نہیں کیاجارہا؟ لگتاہے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنا پڑیں گے۔ سندھ ہائی کورٹ میں کراچی کی رہائشی عمارتوں میں کاروبار کرنے کے خلاف مقدمے کی سماعت بدھ کوہوئی ، ڈی جی کے ڈی اے، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی اور پروجیکٹ ڈائریکٹر پیش نہ ہوئے۔ڈی جی کے ڈی اے،ایڈمنسٹریٹرکے ایم سی اور پروجیکٹ ڈائریکٹر لا ئنزایریا کی عدم پیشی پر عدالت نے برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ حکام عدالتوں میں پیش ہونے سے گریزاں ہیں یا ان کے پاس وضاحت کیلیے کچھ ہے ہی نہیں؟ لگتا ہے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنا پڑیں گے۔عدالت عالیہ سندھ نے کہا کہ حکم دیا تھا رہائشی عمارتوں میں کاروبار کی روک تھام یقینی بنائی جائے، عدالتی حکم پر عمل کیوں نہیں کیا جارہا؟عدالت نے ڈی جی کے ڈی اے، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی اور پروجیکٹ ڈائریکٹر کو 29 اپریل کو پھر طلب کرلیا اور ساتھ ہی وارننگ بھی دی کہ تینوں افسر پیش نہ ہوئے تو سخت حکم نامہ جاری کردیں گے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ لائنزایریا کی رہائشی عمارتوں میں عدالتی حکم کے برخلاف تجارتی کام جاری ہے جبکہ بل بورڈز بھی کچھ عرصے کے لیے ہٹائے گئے اب پھر لگ گئے ہیں۔یاد رہے جنوری میں سپریم کورٹ نے رہائشی گھروں کے کمرشل مقاصد میں تبدیلی پر مکمل پابندی جبکہ رہائشی پلاٹوں پر شادی ہال، شاپنگ سینٹر اور پلازوں کی تعمیر پر بھی پابندی عائد کردیااور حکم دیا تھا کوئی گھرگراکرکسی قسم کاکمرشل استعمال نہ کیاجائے۔جسٹس گلزاراحمد نے مزید ریمارکس میں کہا کہ شارع فیصل کے اطراف بدترین اورغلیظ عمارتیں بنائی جارہی ہے، کچھ توشرم کریں بس پیسہ چاہیے کوئی خیال نہیں اس شہرکا، کبھی دیکھاآپ کے افسران کتنی عیاشیوں میں رہ رہے ہیں۔