بیجنگ (شہنوائ) چین کے صدر شی پنگ نے جمعہ کو اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ نوول کرونا وائرس کی وباء کے انسداد میں تعاون اور دو طرفہ تعلقات سے متعلق فون پر بات چیت کی۔ شی نے زور دیا کہ چین اس وباء کے آغاز کے بعد سے ہی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور امریکہ سمیت دیگر ممالک کے ساتھ کھلے شفاف اور ذمہ دارانہ طریقے سے معلومات کا تبادلہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے وائرس کی جینیاتی بناوٹ جیسی معلومات فراہم کرنے میں کوئی وقت ضائع نہیں کیا اور اپنی استطاعت کے مطابق ضرورت مند ممالک کو ہر ممکن مدد فراہم کی۔ وباء پر قابو پانے کیلئے عالمی برادری کے ساتھ ملکر کام کرتا رہیگا۔ صدر شی نے کہا وبائیں کسی ملک کی سرحد یا نسل کو نہیں مانتیں وہ انسانیت کی مشترکہ دشمن ہیں اور صرف اجتماعی ردعمل سے ہی عالمی برادری انہیں شکست دے سکتی ہے۔ چین عالمی ادارہ صحت کے اہم کردار کو جاری رکھنے میں مدد دینے وباء کی روک تھام اور کنٹرول سے متعلق معلومات اور تجربے کے تبادلہ میں اضافے، سائنسی تحقیق میں تعاون کو تیز کرنے اور عالمی نظام صحت کو بہتر بنانے کیلئے امریکہ اور دیگر فریقین کے ساتھ ملکر کام کرنے کا خواہاں ہے۔ درخواست پر صدر شی نے اس وباء کو پھیلنے سے روکنے کیلئے اٹھائے اقدامات سے امریکی صدر کو تفصیلی طو ر پر آگاہی دی۔ صدر شی نے بتایا کہ وہ انسداد وباء کی کوششوں کی قریب سے نگرانی کرتے ہیں اور امریکہ میں اس وباء کے پھیلنے پر فکرمند ہیں اس وباء کے خلاف ٹرمپ کے اٹھائے متعدد اقدامات اور پالیسیوں سے آگاہ ہیں صدر شی نے کہا کہ چینی عوام کو پوری امید ہے کہ امریکہ اس وباء کو پھیلنے سے جلد از جلد روک لے گا، موجودہ حالات میں چین اور امریہ کو نوول کرونا وائرس کی وباء کے خلاف متحد ہونا چاہئے۔ چین امریکہ کے ساتھ بغیر کسی تحفظات کے متعلقہ معلومات اور تجربے کا تبادلہ جاری رکھنا چاہتا ہے۔ چین امریکہ کی موجودہ صورتحال کو سمجھتا ہے اور اپنی صلاحیت کے مطابق تعاون کرنے کیلئے تیار ہے۔ چین امریکہ تعلقات اس وقت اہم موڑ پر ہیں اور دونوں ممالک تعاون سے فائدہ اور تصادم سے نقصان اٹھائیں گے۔ صدر شی نے تجویز کیا کہ فریقین وباء پر قابو پانے اور دیگر شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لئے مل جل کر کام کریں اور عدم تنازعہ، عدم تصادم، باہمی احترام اور یکساں تعاون پر مبنی تعلقات کو فروغ دیں ۔