کرونا وائرس اور ناقص حکمت عملی

کرونا وائرس پوری دنیا میں ایک وباء کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ دوسو کے قریب ممالک ان کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ ہزاروں افراد اس بیماری سے زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ تین لاکھ سے زائد افراد کو اس وائرس نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور انہیں سے یہ وائرس مزید بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ پوری دنیا اس وباء سے ایک عجیب و غریب قسم کے خوف اور ڈر میں مبتلا ہے۔ چین میں سب سے پہلے اس وائرس نے اپنے نیچے گاڑے اور ایک ماہ بعد یہ وائرس پاکستان میں نمودار ہوا ایک ماہ کا عرصہ ہمیں بہتر سے بہتر حفاظتی اقدامات کرنے کے لیے کافی تھا۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم نے بڑی لاپرواہی اور بے اعتنائی سے کام لیا حکومت کے بلند بانگ دعوی اس وائرس سے لڑنے کے لیے سامنے تو آتے رہے لیکن حقیقت میں عملی طور پر جو کچھ کیا گیا وہ اس وباء پر قابو پانے کے لیے انتہائی ناکافی تھا رہی کسر تفتان سکھر اور ڈیرہ غازی خان میں وائرس کے لیے بنائے گئے قرنطینہ کیمپوں کی صحت اور صفائی کی سہولتوں کے فقدان نے پوری کر دی۔ خدارا وقت ضائع نہ کیجئے اس وباء سے لڑنے کے لیے عوام کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھنا ہو گا انہیں زیادہ سے زیادہ ریلیف دینا ہو گا چین کی حکمت عملی سے بھرپور استفادہ کرنا ہو گا۔ (رانا ارشد علی، گجرات)

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...