چین  نے مشرق وسطی میں سلامتی اوراستحکام کیلئے پانچ نکاتی منصوبہ پیش کردیا

ریاض(شِنہوا)چین کے ریاستی کونسلراوروزیر خارجہ وانگ یی نے مشرق وسطی میں سلامتی اور استحکام کے حصول کے لئے  چین کا مجوزہ پانچ نکاتی منصوبہ پیش کیا ہے۔وانگ نے سعودی دارالحکومت ریاض میں العربیہ ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطی انسانی تاریخ کی شاندار تہذیبوں کا مرکز تھا اس کے باوجود حالیہ تاریخ میں طویل تنازعات اور کشیدگی  کے باعث یہ خطہ سلامتی کے حوالے سے نچلے درجے میں آگیا ہے۔وانگ نے کہا کہ اس کے باوجود مشرق وسطی کا تعلق خطے کے عوام سے ہے۔خطے کو افراتفری سے نکالنے اور استحکام  کے حصول کے لئے  اسے بڑی طاقت کی جغرافیائی سیاسی مخالفت  کے سائے سے نکل کر  آزادانہ طور پرخطے  کے علاقائی حقائق کے مطابق ترقی کی راہ تلاش کرنا ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ  مشرق وسطی کو بیرونی دبائو اور مداخلت کا اثر نہیں لینا چاہئے اور سکیورٹی  ڈھانچے کی تعمیر کے لئے جامع اور مفاہمت کے طریقہ کار پر عمل کرنا چاہئے جس میں تمام فریقوں کے جائز خدشات کو مدنظررکھا گیا ہو۔وانگ نے کہا کہ مشرق وسطی عدم استحکام کا شکار رہتا ہے تو دنیا میں حقیقی امن قائم نہیں ہوسکتا۔عالمی برادری کو نہ تو اپنی ذمہ داریوں سے تجاوز کرنا چاہئے اور نہ ہی خاموش تماشائی بننا چاہئے۔ کرنے کا صحیح کام یہ ہے کہ  علاقائی ممالک کی خواہش کا پوری طرح احترام کرتے ہوئے  مشرق وسطی میں استحکام اور امن میں شراکت داری کی جائے۔وانگ نے کہا کہ جیسا کہ  ہمارا موقف ہے کوویڈ-19 اب بھی اس خطے میں پھیل رہا ہے، افراتفری کی صورتحال اورسیاسی تنازعات کے سر اٹھانے سے صورتحال پیچیدہ ہورہی ہے اور خطہ ایک بار پھر چوراہے پر آکھڑا ہوا ہے۔ وانگ نے کہا کہ اس صورتحال کے تناظر میں چین نے سب سے پہلے باہمی احترام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی منفرد تہذیب کا گہوارہ  ہے جس نے منفرد معاشرتی اور سیاسی نظاموں کو جنم دیا۔ مشرق وسطی کی خصوصیات ، ماڈلز اور طرز  زندگی کا احترام کرنا ضروری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ روایتی ذہنیت کو تبدیل کرنا اور مشرق وسطی کے ممالک کو  جغرافیائی مسابقت کی عینک سے دیکھنے کی بجائے تعاون ، ترقی اور امن کے شراکت دار کے طور پر دیکھنا ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ  مشرق وسطی کے ممالک کو ترقی کے اپنے اپنے طریقوں سے پیش رفت کے لئے مدد فراہم کرنا اہمیت کا حامل ہے اور شام ، یمن اور لیبیا جیسے علاقائی مسائل کے سیاسی حل میں پیش رفت کے لئے  ان ممالک اور ان کے عوام کی مدد کی جانی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی میں تمام نسلی گروپوں  میں پرامن بقائے باہمی کے لئے تہذیبوں کے مابین مکالمے اور تبادلوں کو فروغ دیا جائے  جبکہ چین اس مقصد کے لئے  اپنا تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔وانگ نے کہا کہ دوسری بات یہ کہ  چین برابری اور انصاف کو برقرار رکھنے کی تجویز پیش کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی میں مساوات اور انصاف کے ساتھ مسئلہ  فلسطین کے مستحکم اور دو ریاستی حل کے نفاذ کے علاوہ  ہم اس مقصد کے لئے  بین الاقوامی برادری کی فعال ثالثی کی حمایت  اور حالات کے سازگار ہونے پر اس معاملے پر مستند بین الاقوامی اجلاس کے انعقاد کی حمایت کرتے ہیں۔وانگ نے کہا کہ رواں سال  مئی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر کی حیثیت  سے چین سلامتی کونسل میں  دو ریاستی حل کی توثیق کے لئے  مسئلہ فلسطین پر بحث کی حوصلہ افزائی کرے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ  ہم فلسطین اور اسرائیل سے امن کے داعیوں  کو مذاکرات کے لئے چین آنے کی دعوت دیتے ہیں  ہم براہ راست مذاکرات کے لئے چین میں فلسطینیوں اور اسرائیلی نمائندوں کا خیرمقدم کریں گے۔وانگ نے کہا کہ چین جوہری عدم پھیلا کے حصول پر بھی زور دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی جوہری مسئلے میں میرٹ کی بنیاد پر متعلقہ فریقوں کو ٹھوس اقدامات کے ساتھ  متفقہ سمت میں گامزن ہونے کی ضرورت ہے  اور مشترکہ جامع عمل  معاہدے پرامریکہ اور ایران  کی جانب سیعملدرآمد بحال کرنے  کے لئے  روڈ میپ اور ٹائم فریم تبادلہ خیال  کے ذریعے وضع کرنے کی ضروت ہے۔

ای پیپر دی نیشن