کراچی(کامرس رپورٹر)گورنراسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ کابینہ نے جس مسودے کی منظوری دی وہ بل ہے آرڈیننس نہیں، اسٹیٹ بینک خود مختاری بل پارلیمنٹ میں بحث کیلئے پیش کیا جائے گا۔ اسٹیٹ بینک کو اپنے مقاصد پر عمل کرنے کی خود مختاری دی جائے،اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترامیم پہلی بار پارلیمنٹ نہیں جا رہی ہیں، تیس سال میں چھٹی بار اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترمیم آئے گی، 1994 ، 1997 ، 2012 اور 2015 میں ایکٹ میں ترمیم کی گئی۔ایک خصوصی انٹرویو میں گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقرنے کہاکہ ایسا کوئی ملک نہیں جو خوشی سے قرض مانگے، مجبوری میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف)سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔ کرنٹ اکائونٹ خسارہ 19 ارب ڈالر نہ ہوتا تو آئی ایم ایف نہ جاتے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ غیر جانبدارانہ جائزے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھتا ہے۔ آئی ایم ایف جائزے سے معاشی سمت کا درست پیغام پہنچا۔ سرمایہ کاری بڑھے گی تو بیروزگاری کا خاتمہ بھی ہو سکے گا۔ آئی ایم ایف سے بہتر تعلقات پر کورونا سے نمٹنے کے اقدامات کیے۔ کورونا میں آئی ایم ایف نے پاکستان کو 1.4 ارب ڈالر دیئے۔اسٹیٹ بینک نے ٹرف روزگار فنانسنگ اسکیم ودیگر اقدامات کیے۔ تیسری لہر میں بھی معیشت کی بہتری کے اقدامات کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پیغام ہے کہ معیشت کو کورونا کے اثرات سے بچائیں، ہمیں سب سے پہلے روزگار کو بچانا ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ سمجھنا ہوگا کہ لوگوں کو آئی ایم ایف کا خوف کیوں ہے؟ آج تک کوئی ملک نہیں ملا جو خوشی سے قرضہ مانگے، آئی ایم ایف سے مجبوری میں رجوع کرنا پڑتا ہے۔ ماضی کی پالیسیاں ٹھیک نہ ہونا ہماری مجبوری تھی۔ ماضی میں وہ کام ہوئے جو معیشت کے حق میں نہیں تھے۔ ماضی میں ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ بیسڈ نہیں رکھا گیا۔ ایکسچینج ریٹ آزاد ہوتا تو ادائیگیوں کا توازن اتنا نہ بگڑتا۔ روپے کی قدرکو مصنوعی سہارادیاگیاجو برقرار نہ رہ سکا۔ روپیہ جب ڈی ویلیو کرنا پڑا تو مہنگائی بھی ہوئی۔ رضا باقر نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ہمارا تعلق کبھی منقطع نہیں ہوا تھا، کورونا میں بھی آئی ایم ایف سے مذاکرات چل رہے تھے۔ آئی ایم ایف سے ڈائیلاگ کے دوران اسکیمیں لائے تھے۔ طے ہوا تھا کہ وہ قرضے دے رہے ہیں تو ہم اقدامات سے آگاہ رکھیں۔ پالیسی ہے کہ آئی ایم ایف کی کسی بات میں وزن ہے تو ہم سنیں۔ مسائل خود حل کرنے کے اہل ہونگے تو کہیں جانا نہیں پڑے گا۔رضا باقر نے کہا کہ آئی ایم ایف سے تعلق کے دوران شرح سود تقریبا آدھی کردی۔ لوگوں کے خدشات دور کرنے کیلئے مستقبل کا لائحہ عمل بتایا۔ دو ماہ قبل مانیٹری پالیسی میں لکھا شرح سود جلد نہیں بڑھے گی۔انہوں نے خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ پاکستانی زرمبادلہ ذخائر 7 ارب سے بڑھ کر 13 ارب ڈالر ہو گئے ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ قرضے لے کر نہیں کیا گیا۔ سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھانے کیلئے زر مبادلہ کو بڑھایا گیا۔ سات ارب ڈالر ذخائر تھے تو سخت فیصلے کرنے پڑے۔ آئندہ شرح سود بڑھانی پڑی تو بتدریج اضافہ کریں گے۔ آئی ایم ایف پروگرام کے آغاز کی طرح شرح سود نہیں بڑھے گی۔اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کے معاملے پر سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بل پاس ہوتے ہی افواہیں چل پڑیں لیکن کابینہ نے جس مسودے کی منظوری دی وہ بل ہے آرڈیننس نہیں، اسٹیٹ بینک خود مختاری بل پارلیمنٹ میں بحث کیلئے پیش کیا جائے گا۔