اسلام آ باد (نوائے وقت رپورٹ) چین میں زیر تعلیم پاکستانی طالبعلم ٹریڈیشنل چائنیز میڈیسن (ٹی سی ایم) کو فروغ دینے کے لیے بین الاقوامی فرموں میں شامل ہو نے کیلئے پر عزم، ٹی سی ایم بہت سے شعبوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے اور بہت سی بیماریوں کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی سی ایم کچھ بیماریوں سے اس طرح مؤثر طریقے سے نمٹ سکتا ہے جو مغربی ادویات نہیں کر سکتی۔چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق چین کے شہر نانچنگ میں جیانگ شی یونیورسٹی کے ایک پاکستانی طالب علم فہد کبیر نے کہا ہے کہ میں ٹی سی ایم پڑھنے کے لیے چین آنے سے پہلے میں سمجھتا تھا کہ یہ ایک بہت ہی آسان مضمون ہے، جو بنیادی طور پر نزلہ زکام اور بخار کا علاج تھا۔ اب میں نے محسوس کیا کہ ٹی سی ایم بہت سے شعبوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے اور بہت سی بیماریوں کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی سی ایم کچھ بیماریوں سے اس طرح مؤثر طریقے سے نمٹ سکتا ہے جو مغربی ادویات نہیں کر سکتی۔ اسی لیے فہد دنیا بھر میں ٹی سی ایم کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔ فہد نے سی ای این کو بتایا کہ وہ بھی ٹی سی ایم کے علم کو اپنے آبائی شہر واپس لانا چاہیں گے۔ مجھے یقین ہے کہ میرا میجر نہ صرف میرے پاکستانی ہم وطنوں کی بیماری کے علاج میں مدد کرے گا بلکہ معاشی ترقی کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا ایکسچینج اسٹوڈنٹس کے ذریعے پاکستانیوں کی بھلائی اور صحت کے لیے ٹی سی ایم کی کی تکنیکوں کو پاکستان میں متعارف کرایا جا سکتا ہے۔ فہد نے کہا میں چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) کو پاکستانی عوام کے درمیان پل کے طور پر استعمال کرنا پسند کروں گا۔ میں نے پاکستانیوں تیک چینی عوام کی محبت اور احترام کا مشاہدہ کیا ہے۔ اس لیے میں ان دونوں قوموں کے درمیان محبت کو مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کروں گا۔ فہد نے تجویز دی کہ پاکستان اور چین کو دونوں ممالک کے اداروں بشمول میڈیکل سکولوں اور ہسپتالوں کے درمیان تعاون کو بڑھانا چاہیے۔