کراچی (کامرس رپورٹر) کراچی میں ماہ رمضان سے قبل منافع خور ی شروع ہو گئی، کراچی میں انتظامیہ کی جانب سے اشیائے خورونوش کی سرکاری قیمتوں پرعملدرآمد کرانے کا دعوی کیا گیا۔لیکن اس پر کہیں عمل درآمد نظر نہیں آ رہا۔ گزشتہ ہفتہ کے دوران پولٹری اور میٹ مرچنٹ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں سے طویل مشاورت کے بعد فی کلو مرغی کے گوشت کی قیمت 365 روپے اور بکرے کے گوشت کی قیمت 1220روپے مقرر کی گئی، لیکن سرکاری قیمت کے برعکس فی کلو چکن ساڑھے چار سو روپے اور فی کلو بکرے کا گوشت 1600سے 1700روپے تک بیچا جارہا ہے، پرائس لسٹ کی عدم دستیابی اور انتظامیہ کی ناکامی کا خمیازہ عوام بھگتنے پر مجبور ہیں۔مختلف علاقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق فی لیٹر دودھ سرکاری قیمت 120روپے کے برعکس 150روپے میں دھڑلے سے بیچا جارہا ہے۔ سبزی و فروٹ منڈی اور ہول سیل مارکیٹوں سے خوردہ سطح پر پھل ، سبزی ، آٹا ، دالیں ، چاول اور دیگر اجناس بھی من مانی قیمت پر مہنگے داموں فروخت ہورہی ہیں۔چیف سیکرٹری سندھ کی جانب سے منافع خوروں کو چھ ماہ کیلئے جیل بھیجنے ، دکانیں سیل اور بھاری جرمانہ عائد کرنے کے احکامات پر عملرآمد تو شروع کردیا گیا ہے۔ مگر ان اقدامات کے باوجود بھی عوام ریلیف سے محروم نظر آتے ہیں۔ ماہ رمضان میں گرانفروشی مزید بڑھنے سے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔