کراچی(سٹی نیوز) سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا پچیسواں کانووکیشن روایتی جوش و جذبے سے منایا گیا جس میں مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والی اعلیٰ علمی شخصیات کے علاوہ معززین، فیکلٹی و طلباء کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی ممتاز تاجر اور سماجی رہنما بشیر جان محمد تھے۔ اس موقع پر تقریبا گیارہ سو سے زائدطلباء و طالبات کو ڈگریاں تفویض کی گئیں اور امتیازی نمبروں سے اول، دوئم اور سوئم پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء و طالبات میں بالترتیب طلائی، چاندی اور کانسی کے تمغے تقسیم کئے گئے ۔کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی، معرف بزنس مین اور سماجی شخصیت بشیرجان محمد نے کہا کہ آج کے اس پیچیدہ ماحول میں صرف علم اور ہنر کی اہمیت ہے۔ روزگار کے مواقع محدود اور غیر متوقع ہیں۔ گریجویٹس کو میرا مشورہ یہی ہے کہ وہ اپنے علم و ہنر کو مستقل اپ ڈیٹ کرتے رہیں اور عصر حاضر کی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سے ہم آہنگ رہیں۔ چیلنجز کا ہمت کے ساتھ مقابلہ کریں۔سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ طلباء کی قابلیت اور مہارت نہ صرف انکی ترقی کا باعث بنتی ہے بلکہ ملک اور قوم کی بہتری اور خوشحالی کا سبب بھی بنتی ہے۔ زندہ قو میں اپنی تاریخ پر عمارت کھڑی کرتی ہیں اور اپنے اسلاف کے ورثے سے استفادہ کرتے ہوئے مستقبل کو بہتر بناتی ہیں۔ اس موقع پر انھوں نے اعلان کیا کہ سرسید یونیورسٹی میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان چیئر قائم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ مرحلہ وار انجینئر زیڈ اے نظامی چیئر اور انجینئر محمد ذاکر علی خان چیئر بھی قائم کی جائے گی۔ انجینئر زیڈ اے نظامی، سرسیدیونیورسٹی کے پہلے چانسلر اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے صدر تھے جبکہ انجینئر محمد ذاکر علی خان، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری تھے۔چانسلر جاوید انوار نے بتایاکہ ایجوکیشن سٹی میں دوسو ایکڑ زمین پر واقع سرسید یونیورسٹی نیو کیمپس کی تعمیر کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرولی الدین نے کہا کہ آج کا دن آپ کے لیے ایک یادگاردن ہے اور آپ کی زندگی کے سفر میں ایک اہم سنگِ میل رکھتا ہے۔ اب آپ عملی زندگی کے دشوارگزار راستے پر قدم رکھنے جارہے ہیں جہاں آپ کو لاتعداد چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا جن سے نمٹنے کے لیے قابلیت اور مہارت کام آئے گی اورتجربات سے آپ بہت کچھ سیکھیں گے۔اس موقع پر سرسید یونیورسٹی کی گزشتہ سال کی کارکردگی پر مبنیرپورٹ پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آج، پچیسویں کانو کیشن میں 1,043 طلباء کو بیچلر اور 54 طلباء کو ماسٹرز کی ڈگری دی جارہی ہے۔ گزشتہ 26 سالوں میں جامعہ سرسید سے 23,211 طلباء گریجویشن، 561 ماسٹرز اور 7 پی ایچ ڈی کرچکے ہیں۔پرائم منسٹر کامیاب جوان پروگرام جدید ترین ٹیکنالوجی یں نوجوانوں کو تربیت دینے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے تاکہ ان کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں یا وہ خود کوئی چھوٹا کاروبار کرنے کے قابل ہوسکیں اور اپنے گھر والوں کے لیے کمائی کا ذریعہ بن سکیں۔ سرسید یونیورسٹی کو اس پروگرام کے تیسرے بیچ کے کے لیے بھی منتخب کرلیا گیا ہے اور اس بیچ میں داخلے کے لیے لیے موصول ہونے والی درخواستوں کی تعداد 28,000 تھی۔ اس سے قبل پہلے اور دوسرے بیچوں کے %74 طلباء کو نوکریاں مل چکی ہیں۔گزشتہ 26 سالوں کے دوران سرسید یونیورسٹی کی جانب سے 26,940 طلباء کو اسکالرشپ کی مد میں 524 ملین کی رقم اد ا کی گئی۔ رواں سال 1,075 طلباء کو 39.6 ملین کی اسکالر شپ دی گئی۔ سرسید یونیورسٹی نے اعلیٰ معیار اور کارکردگی کی بنیاد پرہائر ایجوکیشن کمیشن کی کوالٹی ایشورنس ایجنسی سے %89.34 اسکور حاصل کیا۔ سرسیدیونیورسٹی کو "W" کیٹگری دی گئی ہے جو جامعات کو ملنے والے اعلیٰ ترین اعزاز ہے۔ شعبہ ORIC مئی2022 میں سیلیکون ویلی میں ہونے والے بین الاقوامی پاکستان ٹیک ایکسپو میں تین پروجیکٹس کے ساتھ حصہ لے گا۔قبل ازیں رجسٹرار سید سرفراز علی نے خیرمقدمی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ تعلیم معاشی ترقی اور خوشحالی کی ضامن ہے۔ شخصیت سازی سے ایک بہترین معاشرہ تشکیل دیا جاسکتا ہے اوررویوں کی درستگی معاشرے میں مثبت رجحانات کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ انھوں نے مہمانِ خصوصی بشیر جان محمد کا تعارف بھی پیش کیا۔شعبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مرکز مشاورت و رہنمائی میں اہم و نمایاں خدمات انجام دینے کے اعتراف میں ممتاز آئی ٹی ایکسپرٹ ثاقب جاوید اورگائیڈنس سینٹر کے کنوینئرسراج خلجی کو طلائی تمغوں سے نوازا گیا۔اول پوزیشن حاصل کرنے پر طلائی تمغہ حاصل کرنے والوں میں عریشہ فاطمہ (بائیومیڈیکل انجینئرنگ)، صائمہ شاہین (کمپیوٹر انجینئرنگ)، محمد انس (الیکٹرانک انجینئرنگ)، مرزا طارق سلیمان بیگ (ٹیلی کمیونیکیشن انجینئرنگ)، محمد اسداللہ (الیکٹریکل انجینئرنگ)، سید محمد احسن (کمپیوٹر سائنس)، عمیر اللہ خان (سافٹ ویئر انجینئرنگ)، سدرہ طاہر (بائیوانفارمیٹکس)، حافظ حمزہ ارشاد صدیقی (انفارمیشن ٹیکنالوجی)، محمد نعیم (سول انجینئرنگ)، حفصہ فرحان (ا?رکیٹکچر)، اور عائشہ سلام (بیچلر ا?ف بزنس ایڈمنسٹریٹر) شامل ہیں۔ جبکہدوئم پوزیشن پر چاندی کا تمغہ حاصل کرنے والوں میں بسمہ شرمین (بائیومیڈیکل انجینئرنگ)، سید سعود بن مسعود (کمپیوٹر انجینئرنگ)،اریبہ خالد (الیکٹرانک انجینئرنگ)، شہروز علی (ٹیلی کمیونیکیشن انجینئرنگ)، عائشہ طارق (الیکٹریکل انجینئرنگ)، سید محمدنبیل علی (کمپیوٹر سائنس)، ثمر فاطمہ (سافٹ ویئر انجینئرنگ)، ارسل الرحمن (انفارمیشن ٹیکنالوجی)، محمدشاہ میر قمر (سول انجینئرنگ)، سید صبیح مرتضیٰ زیدی (ا?رکیٹکچر)، اور ارحمہ افتخار خان (بیچلر ا?ف بزنس ایڈمنسٹریٹر) شامل ہیں۔ سوئم پوزیشن پر کانسی کا تمغہ حاصل کرنے والوں میں فِضا عباس (بائیومیڈیکل انجینئرنگ)، محمد مزمل (کمپیوٹر انجینئرنگ)، سیدحسن بن حفیظ (الیکٹرانک انجینئرنگ)، محمد عادل احسن (الیکٹریکل انجینئرنگ)، نیہا مقیم (کمپیوٹر سائنس)، محمد شہیر اکبر (سافٹ ویئر انجینئرنگ)، محمدکاشان صدیقی (انفارمیشن ٹیکنالوجی)،جنید اقبال (سول انجینئرنگ)، اقصیٰ منصوری (ا?رکیٹکچر)، اور سیدہ رخسار تاج (بیچلر ا?ف بزنس ایڈمنسٹریٹر) شامل ہیں۔اختتامِ تقریب پر سرسیدیونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے لائیو ترانہ علیگڑھ پیش کیا۔