اسلام آباد ( نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کے بیان سے متعلق کہا ہے کہ خواہش تو یہی ہے دونوں رہیں لیکن اگر وہ کہہ رہے ہیں تو میں یہی کہوں گا وہ نہیں رہیں گے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے دوران کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر آج نامعلوم پیچھے ہو جائیں تو یہ حکومت ختم ہو جائے، باجوہ صاحب اب کیا کہیں گے کہ شہباز شریف 40 منٹ باتیں سنتے رہے۔ عمران خان نے کہا کہ سیاستدانوں کے لیے مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے ہوتے ہیں اور جو امپائر کو ساتھ ملا کر کھیلتے رہے ہوں ان کو لیول پلیئنگ فیلڈ کا کیا پتہ۔ مذاکرات ہو سکتے ہیں لیکن ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ الیکشن کرائیں۔ ان کو کیا پتہ لیول پلیئنگ فیلڈ کا، یہ تو امپائر ساتھ ملا کر کھیلتے ہیں۔ صحافی نے سوال کیا کہ ملک میں کس کی حکومت ہے؟۔ جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب آپ سب کو معلوم ہے، ملک میں رول آف لاء ختم ہوچکا ہے، اظہر مشوانی کو اغوا کیا گیا ہے اور حسان کی ضمانت ہوئی اسے پھر گرفتار کر لیا گیا۔ عمران خان نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمپلیکس میں نامعلوم افراد نے ہمارے کارکنوں اور فوٹوگرافروں کو گرفتار کیا۔ پر امن شہریوں پر تشدد اور اغوا سفاکانہ عمل ہے۔ میری گاڑی کے شیشے توڑے گئے۔ آئی جی اسلام آباد کی ایماءپر ہمارے کارکنوں کو خوفزدہ کیا جارہا ہے۔ دریں اثنا آئی این پی کے مطابق عمران خان نے وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کے بیان سے متعلق درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کر دی۔ درخواست میں وفاق، آئی جی اسلام آباد اور ایس ایس پی آپریشن کو فریق بنایا گیا۔ عمران خان نے موقف دیا ہے کہ رانا ثناءاللہ نے ایک انٹرویو میں ڈائریکٹ دھمکیاں دی ہیں، فریقین کو میری گرفتاری کر کے اپنے منصوبے پر عمل درآمد سے روکا جائے۔مزید برآں عمران خان نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے 13,12 اور 14 سال کے تین بچوں کو اٹھایا۔ پولیس نے بچوں کو پی ٹی آئی دہشتگرد قرار دیکر اٹھایا۔ بچوں کو جووینائل قانون کے برخلاف عدالتی ریمانڈ پر جیل بھجوایا گیا۔ مجرموں کے گروہ کی زیر نگرانی قانون کی حکمرانی کا خون ہو رہا ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے التماس ہے کہ معاملے میں مداخلت کریں اور تینوں نوجوانوں کی رہائی کے احکامات صادر کریں۔
عمران