کامران امجد خان
kamranamjadkhan@gmail.com
مینارِ پاکستان‘ عزم و استقلال کا نشان
ملکت پاکستان کی سنہری تاریخ کا امین!
............................................
مینارِ پاکستان وہ قومی یادگار ہے جسے 1960ءاور 1968ءکے درمیان آزادی کی علامت کے طور پر اس مقام پر تعمیر کیا گیا تھا جہاں 23 مارچ 1940ءکو قائدِ اعظم محمد علی جناح کی صدارت میں منعقدہ آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس میں تاریخی قراردادِ پاکستان منظور ہوئی۔ یہ برٹش انڈین مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ آزاد وطن کا پہلا سرکاری مطالبہ تھا۔ اِس قرارداد کی منظوری کے سات برس بعد پاکستان معرضِ وجود میں آیا اور اِس تاریخی مقام کو ہمیشہ زندہ و جاوید رکھنے کے لیے قریباً 12 برس بعد یہاں ایک یادگار تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
مینار پاکستان نظریاتی دفاع کی ضرورت،تحریک آزادی کی علامت،دین کی سرفرازی کا گواہ اور ہماری تاریخ کاایک نشانِ عظےم ہے۔انسائیکلو پیڈیا آف پاکستانیکا کے مطابق ‘23مارچ1959ءکو بلدیہ لاہور کے ا جلاس میں ایک قرار داد پیش کی گئی کہ قرارداد پاکستان کی جگہ پر ایک قومی یادگار بنائی جائے۔اس وقت کے صدر ِپاکستان فیلڈ مارشل ایوب خان نے اس تجویز کی تائید کی او ر 1960ءمیں ایک شاندار مینار تعمیر کرنے کے لئے کمشنر لاہور کی سربراہی میں بائیس رکنی کمیٹی قائم کی گئی۔ مینار پاکستان کا ڈیزائن روسی نژاد ترک مسلمان آرکیٹیکٹ نصرالدین مرات خان نے بنایااور اس کی تعمیر عبدالخالق اینڈ کمپنی نے کی۔
مینار پاکستان کی تعمیر کا تخمینہ ستر لاکھ روپے لگایا گیا تھا۔1960 میں مینار پاکستان کا سنگِ بنیاد رکھا گیا اور اگلے آٹھ برس تک اس کی تعمیر جاری رہی۔ اس قدر طویل عرصہ تعمیراتی کام جاری رہنے کی وجہ یہ تھی کہ منتظمین اس کی تعمیر کے اخراجات چندے یا قرض سے پورا نہیں کرنا چاہتے تھے۔ شاید یہ دنیا کا واحد مینار ہے جو کسی قرارداد کی یاد کے طور پر تعمیر کیا گیا ہو۔مینار کی تعمیر میں استعمال ہونے والا بیشتر سامان پاکستانی ہے۔ سنگِ سُرخ اور سنگِ مرمر ضلع ہزارہ اور سوات سے حاصل کیا گیا ہے۔ مینار پاکستان18ایکڑ رقبے پر محیط ہے اوراس کی بلندی 196فٹ6انچ ہے۔ مینار کو 180فٹ تک لوہے اور کنکریٹ سے تعمیر کیا گیا ہے جبکہ باقی ساڑھے16فٹ میں اسٹین لیس اسٹیل کا ایک گنبد بنایا گیا۔ یہ مینار ہائپربولا ڈیزائن کے تحت تعمیر کیا گیا۔مینار کے ڈیزائن کے تحت جوں جوں اوپر جائیں عمارت کی چوڑائی بتدریج کم ہوتی جاتی ہے۔ اس مینار میں5گیلریاں اور 20منزلیں ہیں۔ پہلی گیلری 30فٹ کی اُونچائی پر ہے۔ مینار پر جانے کے لیے334سیڑھیوں کے علاوہ لفٹ کی سہولت بھی موجود ہے۔
یہ مینار جدوجہد آزادی کی داستان بیان کرتا ہے۔اس کے ابتدائی چبوترے کی تعمیر کھردرے پتھروں سے کی گئی ہے، جو اس بات کی غماز ہے کہ پاکستان کس طرح بے سروسامانی کے عالم میں کٹھن مراحل طے کرتے ہوئے وجود میں آیا۔دوسرے تختے میں پتھروں کو تراش کر ایک ترتیب سے رکھا گیا ہے، تیسرے تختے میں پتھروں میں ملائمت پیدا کی گئی ہے، جب کہ چوتھے تختے پر سنگِ مرمر استعمال کیا گیا ہے۔ مذکورہ بالا علامات اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ کس طرح پاکستان بتدریج ترقی کی منازل طے کرتا رہا۔ پانچویں تختے میں دو ہلالی چاند کے درمیان ستارے کے پانچ کونے،اسلام کے پانچ ارکان کو ظاہر کرتے ہیں۔مینار کے پہلے حصے میں جو برآمدوں والے گول ہال کی شکل میں ہیں، اس کے گرد گولائی میں پھول کی پتیاں بنی ہوئی ہیں۔ یہاں سات فٹ لمبی اور دو فٹ چوڑی سنگ مرمر کی سلوں پر خط نسخ میں اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام اور قرآن مجید کی مختلف آیات درج ہیں۔ 23 مارچ کا دن اور مینار پاکستان اہل پاکستان کو اس جذبے کی یاد دلاتا ہے جو قیام پاکستان کا باعث بنا۔ اللہ کریم اس عزم و ہمّت، جرا¿ت و بہادری کے نشان ‘ مینار پاکستان کو قیامت تک قائم دائم رکھے۔ آمین