قائد کے 23 مارچ کے خطاب کے مجسموں کے ذریعے منظر کشی ہوگی
یوم پاکستان کے موقع پر ڈائریکٹر لاہور عجائب گھر محمد عثمان سے نوائے وقت کی خصوصی گفتگو
نایاب تصاویر کاذخیرہ موجود ہے،تحریک پاکستان کی اہم آڈیوز کو جمع کر رہے ہیں
گیلری میں آویزاں تصاویر اصل تصاویر کی کاپی ہیں،اصل ہمارے پاس محفوظ ہیں
قائد اعظم کی تین جون کی تقریر یا اایسی آڈیوز بہت اہمیت کی حامل ہیں
عیشہ پیرزادہ
eishapirzada1@hotmail.com
لاہور میں مال روڈ کے اوپر آتے ساتھ ہی دائیں بائیں موجود قدیم عمارتیں جن سے سکھ دور اور برٹش دور حکومت کی طرز تعمیر جھلکتی ہے آپ کو ماضی میں لے جاتی ہے۔ یہاں آنے والا شخص جسے تاریخ سے شغف ہو وہ‘ اس کی نظروں کے سامنے تاریخ ڈرامے کی صورت میں گھومنے لگتی ہے۔ یہیں شان و شوکت سے کھڑی ایک عمارت جسے لاہور عجائب گھر کہا جاتا ہے نے بھی ایک صدی سے زائدعرصہ دیکھ رکھا ہے اور اپنے آنچل میں گزرے وقت کی تمام جھلکیاں سمولی ہیں۔اس میوزیم کی تعمیر 1894 میں ہوئی۔یہ میوزیم پنجاب یونیورسٹی ہال کی قدیم عمارت کے بالمقابل واقع مغلیہ طرز تعمیر کا ایک شاہکار ہے۔رڈیارڈ کپلنگ کے والد جان لاک ووڈ کپلنگ اس میوزیم کے بڑے مداح تھے اور ان کا ناول کئم لاہور میوزیم کے گرد گھومتا ہے۔لاہور میوزیم کے اندر قائم قیام پاکستان گیلری آپ کو کئی برس پیچھے لے جاتی ہے اور مختلف تصاویر اور اخباری تراشوں کے ذریعے آپ کو پاکستان کے قیام کی کہانی یوں سناتی ہے جیسے آپ اسے سامنے دیکھ رہے ہوں۔ تحریک پاکستان گیلری اور ڈاک ٹکٹ گیلری بھی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں ۔ آج23 مارچ یوم پاکستان ہے۔ لیکن اس ملک کو حاصل کرنے کے لیے ہمارے آباء اجداد اور تحریک پاکستان کے رہنمائوں نے قائد اعظم کے ساتھ کیا کیا مشکلات سہیں جاننے کے لیے ہم نے لاہور عجائب گھر کی تحریک پاکستان گیلری کا قارئین کے لیے خصوصی وزٹ کیا ہے ۔ یہاں داخل ہو کر احساس ہوا کہ واقعی تصویریں بولتی ہیں۔ہر تصویر اپنی کہانی بیان کر رہی تھی۔ بلاشبہ یہاں رکھی گئی کئی تحریریں اور تصویریں آپ کو رلانے کے لیے کافی ہیں۔
اس دوران وہاں ہماری گفتگو عجائب گھر کے ڈائریکٹر محمد عثمان سے ہوئی جنھوں نے تحریک پاکستان گیلری سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔
محمد عثمان نے اپنی زندگی کے 18 سال سول سروسز میں گزارے۔ڈویلپمنٹ سیکٹر میں بہترین کارکردگی ان کے کریڈٹ کا حصہ ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان کے زیر سایہ لاہور عجائب گھر کے لیے بہت سارے ترقیاتی پروگرام کا آغازہواچکا ہے اور کچھ عرصے بعد آپ لاہور میوزیم کو ایک نئے روپ میں دیکھیں گے۔
لاہور میوزیم میں قائم تحریک پاکستان گیلری کے قیام کا مقصد کیا ہے جاننے کے لیے ہم نے میوزیم کے ڈائریکٹر محمد عثمان سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ تحریک پاکستان مسلمانوں کی آزادی کی عظیم جدو جہد ہے۔دور حاضر کے طالب علموں کو اس سے روشناس کروانا اہم ضرورت ہے۔تحریک پاکستان گیلری کو ہم جدید تقاضوںسے ہم آہنگ کرنے کے لیے دوبارہ سے بنانے جا رہے ہیں۔گیلری میں تصاویر کو ازسر نو ترتیب دیا جائے گاتاکہ طلباء تحریک آزادی اور تحریک پاکستان کوعہد با عہد سال بہ سال جان پائیں۔
ہم گیلری کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے کئی اقدامات اٹھا رہے ہیں جس کے بعد تحریک پاکستان گیلری کا منظر ہی بدل جائے گا۔ ان اقدامات میںنایاب تصاویر جن کا بہت بڑا ذخیرہ ہمارے پاس بھی ہے اور اسی سلسلے میں دوسرے اداروں سے بھی رابطے میںہیںتاکہ جن کے پاس نایاب تصاویر کا ذخیرہ ہے،ان تصاویر کو اکھٹا کیا جائے۔ہم ایسے ڈاکومنٹس پر بہت کام کر رہے ہیں جن میں تحریک پاکستان سے متعلق اہم معلومات ہیں۔ہماری ریسرچ اینڈ ریفرنس لائبریری ہے جس کا لاہور کی بڑی لائبریریوں میں شمار ہوتا ہے۔ہماری اس لائبریری میں تحریک پاکستان سے متعلق اہم ڈاکومنٹس ہیں۔ Audio Visualsدور جدید کا اہم تقاضہ ہے۔ مثلا تحریک پاکستان کے دور کی اہم آڈیوز کو جمع کرنا ہمارے مقاصد میں شامل ہیں۔ مثلا قیام پاکستان کا سب سے پہلا اعلان مصطفی علی ہمدانی نے 14 سے 15اگست کی درمیانی شب کیا تھا۔قائد اعظم کی 3 جون 1947کی تقریر یا ایسی آڈیوز جو بہت اہمیت رکھتی ہیں انہیں اپنی گیلری کا حصہ بنائیں گے۔اس کے علاوہ ہم ویڈیوز پر بھی کام کر رہے ہیں جو تحریک پاکستان پر مشتمل ہوں یا ہمارے تحریک پاکستان کے ہیروز کی وڈیوز ہو، ہمارے لیے وہ بہت اہم ہیں۔ہم بیرون ملک اور اندون ملک ایسے اداروں سے رابطہ کر رہے ہیں جن کے پاس نایاب ویڈیوز موجود ہیں۔ مثلاََشملہ کانفرنس کی ویڈیوز،قائد اعظم کی رحلت کی ویڈیوز وغیرہ ۔
ہم مختلف نقشوں پر بھی کام کر رہے ہیں۔اس میں کارٹوگرافس اورکیڈسٹرل میپس بھی ان میں شامل ہیں۔
سب سے دلچسپ یہ کہ ہم مجسموں پر کام کر رہے ہیں۔ اس میں تحریک پاکستان کے مختلف رہنمائوں کے مجسمے بنائے جائیں گے مثلا 23 مارچ 1940 کو جب قائد اعظم عوام سے خطاب کر رہے تھے اس منظر کی مجسموں کے ذریعے منظر کشی کی جائے گی۔
مزید یہ کہ ورچوئل ریئلٹی اور آگمنٹڈ رئیلٹی بھی ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔ ابھی ان امور پر کام جاری ہے اور انشاء اللہ اس 14 اگست پر ہم تحریک پاکستان گیلری کو طلباء اور شہریوں کے سامنے نئے انداز میں کھولیں گے۔
ڈائریکٹر لاہور میوزیم محمد عثمان نے تحریک پاکستان گیلری میں آویزاں یاد گار تصاویر کی پروٹیکشن سے متعلق بتایا کہ یہ تصاویر اصل کی نقل ہیں۔ اصل تصاویر ہمارے پاس محفوظ ہیں۔ جب ہم انہیں نئے سرے سے ترتیب دیں گے تو ہم چاہتے ہیں کہ ان پر Protective Lyring کا استعمال کریں۔تاکہ ان کی لائف کو بڑھایا جا سکے۔