پشاور (نوائے وقت رپورٹ) پشاور ہائی کورٹ نے اپوزیشن جماعتوں سے مخصوص نشستوں پر منتخب ارکانِ اسمبلی سیحلف لینے کی ہدایت کردی۔مخصوص نشستوں پر منتخب ارکانِ اسمبلی سے حلف لینے کے لیے دائر درخواستوں پرجسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس شکیل احمد نے درخواستوں پر سماعت کی۔دورانِ سماعت جسٹس عتیق شاہ نے سپیکرکے وکیل سے سوال کیا کہ کیا سپیکر حلف لینے سے انکار کر رہا ہے؟سپیکر اسمبلی کے وکیل علی عظیم آفریدی نے جواب دیا کہ نہیں ایسا نہیں ہے، پہلی بار گورنر کا حکم اپوزیشن لیڈر کے ذریعے آتا ہے، مناسب طریقے سے نہیں آتا۔جسٹس عتیق شاہ نے سوال کیا کہ گورنر کا آرڈر کسی نے چیلنج کیا ہے؟سپیکر اسمبلی کے وکیل علی عظیم آفریدی نے جواب دیا کہ کسی نے گورنر کے آرڈر کو چیلنج نہیں کیا، 21 مارچ کو سیکرٹری صوبائی اسمبلی نے خط لکھا۔جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ سیکرٹری کے خط کو چھوڑیں، ہمیں بتا دیں کہ گورنر اسمبلی اجلاس طلب کر سکتا ہے یا نہیں؟سپیکر اسمبلی کے وکیل علی عظیم آفریدی نے جواب دیا کہ آرٹیکل 109 کے تحت گورنر اجلاس طلب کر سکتا ہے، گورنر ایسا کرے گا تو پھر تو وزیر اعلیٰ بے اختیار ہو گا۔جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ کیا آپ ان کو ٹیکنیکل گرائونڈ پر آئوٹ کرنا چاہتے ہیں۔سپیکر اسمبلی کے وکیل علی عظیم ا?فریدی نے جواب دیا کہ ہمآئوٹ نہیں کرنا چاہتے، اسمبلی اجلاس ابھی ہو نہیں سکتا۔درخواست گزارکے وکیل عامر جاوید ایڈووکیٹ نے کہا کہ چیمبر میں بھی حلف لیا جا سکتا ہے، اسمبلی اجلاس طلب کیا جاتا ہے توسب سے پہلے ارکان حلف لیتے ہیں، ارکان کے حلف کے بعد سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا الیکشن ہوتا ہے، ایک ماہ سے درخواست گزاروں کو ان کے حق سے محروم رکھا گیا۔جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے سوال کیا کہ ان کی تو اسمبلی میں اکثریت ہے، پھر کیوں حلف نہیں لے رہے؟سپیکر اسمبلی کے وکیل علی عظیم آفریدی نے جواب دیا کہ بلدیو کمار کیس میں پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ اس وقت دو ایشو تھے، ان میں پروڈکشن آرڈر اور ان کا حلف تھا۔سپیکر اسمبلی کے وکیل علی عظیم آفریدی نے کہا کہ جی بالکل ایسا تھا پھر اس کے بعد توہینِ عدالت کی درخواست ہائی کورٹ میں دائر ہوئی، اس وقت اسمبلی کا اجلاس جاری تھا اور اس میں ان کو حلف لینے کا حکم دیا تھا۔جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے سوال کیا کہ حلف برداری کے لیے اسمبلی سیشن کی ضرورت ہے یا نہیں؟ حلف اسمبلی کے اجلاس میں ہو گا یا چیمبر میں بھی ہو سکتا ہے؟ صدر اور گورنر اسمبلی اجلاس حکومت کی مشاورت کے بغیر طلب نہیں کر سکتا۔جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ جب حکومت میں ہوتے ہیں تو رویہ الگ ہوتا ہے، اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو الگ رویہ ہوتا ہے، قومی اسمبلی میں آپ لوگ اور صوبائی اسمبلی میں یہ لوگ واویلا مچاتے ہیں، آپ لوگوں کو آئین سے کھلواڑ نہیں، آئین کی پاسداری کرنی چاہیے۔جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ ارکان کا حلف اسمبلی اجلاس میں ہوتا ہے، وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ سے حلف صدر اور گورنر لیتا ہے، ان کا حلف اسمبلی میں نہیں ہوتا۔سپیکر اسمبلی کے وکیل علی عظیم آفریدی نے کہا کہ سپیکر کا رول نہیں اور یہ ہمارے خلاف ڈائریکشن مانگ رہے ہیں، سپیکر تب اجلاس کے لیے سمن جاری کرے گا جب اسمبلی کے ایک چوتھائی ارکان درخواست کریں۔استفسار کیا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ جب ایک چوتھائی ارکان سپیکر کو درخواست نہ کریں تو وہ اجلاس نہیں بلا سکتے؟ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ آرٹیکل 65 کہتا ہے کہ جب امیدوار اسمبلی رکن منتخب ہوتا ہے، وہ حلف لے گا، یہ تھرڈ شیڈول میں ہے کہ حلف اسمبلی سیشن میں ہو گا، بلدیو کمار اور سپیکر اسد قیصر کیس میں پشاور ہائی کورٹ نے اس کو واضح کیا ہے۔جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ ارکان کا نوٹیفکیشن ہو چکا ہے، ان کا حق ہے کہ ان سے حلف لیا جائے، یہاں مسئلہ یہ ہے کہ اسمبلی اجلاس نہیں بلایا جا رہا ہے، ایسا لگ رہا ہے کہ 2 اپریل تک آپ اجلاس نہیں بلائیں گے۔بعد ازاں پشاور ہائیکورٹ کے دور کنی بنچ نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا، عدالت نے فیصلے سناتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں سے مخصوص نشستوں پر حلف لینے کی ہدایت کردی۔