ڈیٹا چوری کیس میں نادرا نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی سفارش کے بعد کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے8افسران کو معطل کر دیا ،نادرا میں ایک درجن سے زائد افسران کیلئے تادیبی کارروائی شروع کر دی گئی۔ترجمان نے بتایا کہ نادرا میں جے آئی ٹی سفارشات کی روشنی میں انضباطی کارروائی شروع کردی ہے، ڈیٹا پرائیویسی اورعدالتی نوعیت کی کارروائی کے باعث انفرادی نام جاری نہیں کر سکتے۔
ترجمان نادرا کا مزید کہنا تھا کہ ادارے میں جے آئی ٹی کی سفارشات کی روشنی میں انضباطی کارروائی شروع کی گئی ہے۔نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی سے شہریوں کا ڈیٹا چوری ہونے کے معاملے میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی )نے 27لاکھ پاکستانیوں کا ڈیٹا چوری ہونے کی تصدیق کی تھی۔خیال رہے کہ گزشتہ روزنادرا سے شہریوں کا ڈیٹا لیک ہونے کا سکینڈل سامنے آیا تھا۔مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے نادرا ڈیٹا لیک سکینڈل پر تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرکے وزارت داخلہ میں جمع کروا دی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ نادرا سے شہریوں کا ڈیٹا 2019 سے 2023 کے دوران چوری کیا گیا اور ڈیٹا لیک اسکینڈل میں ملتان، پشاور اور کراچی کے نادرا دفاتر ملوث پائے گئے۔ذرائع کے مطابق نادرا کے متعدد اعلیٰ افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ ذرائع کا یہ بھی بتایا تھا کہ نادرا کا ڈیٹا ملتان سے پشاور اور پھر دبئی گیاتھا۔ نادرا ڈیٹا کے ارجنٹائن اور رومانیہ میں فروخت ہونے کے شواہد بھی ملے۔مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی ایف آئی اے کے وقارالدین سید نے کی اور جے آئی ٹی میں حساس اداروں سمیت نادرا کے نامزد افسران بھی شامل تھے۔نجی ٹی وی کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ میں نادرا کے متعدد اعلیٰ افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی تھی ۔ یکم مارچ کو نادرا سے ڈیٹا لیک ہونے کے واقعے کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد لاپرواہی کے ذمہ دار افراد کے خلاف محکمہ جاتی اور انضباطی کارروائیاں شروع کی گئی تھی۔مارچ 2023 کے سائبر واقعے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنائی گئی تھی نادرا نے 30 اکتوبر 2023 کو جے آئی ٹی بنانے کیلئے حکومت سے درخواست کی تھی۔