سویڈن کے مشہور شہر مالمو میں ماہ مئی کے دوران ہونے والے موسیقی کے سب سے بڑے مقابلے 'یورو ویژن' کی تیاریاں ایسے ماحول میں جاری ہیں جب غزہ میں اسرائیلی جنگ کے دوران ہونے والی ہزاروں عورتوں اور بچوں کی ہلاکتوں کے خلاف سویڈن سمیت پوری دنیا میں احتجاج شدید تر انداز میں سامنے آیا ہے۔ سویڈن میں مظاہرین کو اس وجہ سے بھی شکایت ہے کہ مالمو میں ہونے والی اس بڑی موسیقی کی محفل میں اسرائیل کو بھی شرکت کی دعوت دی جا رہی ہے۔یوکرین کی جنگ اور ماہ اگست کے بعد سے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے سویڈن میں واقعات کے نتیجے میں سویڈن سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں میں غصے کی شدید لہر ہے۔ اب غزہ کی لڑائی میں ہزاروں عورتوں اور بچوں سمیت ہونے والی 32414 ہلاکتوں نے اس غصے کو اور بھی بڑھا دیا ہے۔ تاہم 5 مئی سے 11 مئی کے دوران 'یورو ویژن' مالمو میں انعقاد پذیر ہوگا۔مالمو شہر کے سیکیورٹی کے ذمہ دار الف نیلسن نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا 'ہمیں اس وقت اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ اور یوکرین کی جنگ کے علاوہ ہائبرڈ جنگ کا ایک بڑا چیلنج درپیش ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سائبر حملے بھی ہوتے ہیں۔ ہم اس مشکل صورتحال میں 'یورو ویژن' کے انعقاد کی سیکیورٹی کر رہے ہیں کہ تقریب کے دوران مکمل امن اور سکون رہے۔'خیال رہے اس کثیر الثقافتی شہر کی آبادی 3 لاکھ 60 ہزار ہے۔ جہاں 186 ملکوں کے لوگ رہتے ہیں۔ اس لیے پولیس اور سیکورٹی حکام ہمہ وقت چوکس اور مستعد رہتے ہیں۔پولیس کے ترجمان نیلس نارلنگ نے کہا 'یہ ہمارے لیے معمول کی بات نہیں ہے کہ دنیا میں اس وقت تصادم چل رہے ہیں۔ اس کے اثرات ہمیں یہاں مالمو میں بھی نظر آتے ہیں اور مالمو کے لوگوں کی روز مرہ کی زندگی پر بھی۔'مالمو میں سویڈش فلسطینی کمیونٹی بھی رہتی ہے۔ اس لیے اسرائیل کی غزہ میں جنگ کے کئی اور رخ بھی 'یورو ویژن' کے حوالے سے موجود ہیں۔ ترجمان پولیس نے کہا 'دو ماہ پہلے ہمیں ایسی درخواستیں ملی ہیں جن کے تحت لوگ 'یورو ویژن' کے موسیقی پروگرام میں اسرائیل کے حق میں یا فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کرنا چاہتے ہیں۔'سویڈش پبلک براڈکاسٹر نامی ادارہ جو اس بڑے ایونٹ کا منتظم ہے کا بھی کہنا ہے 'وہ بھی سارے پہلوؤں کو سامنے رکھے ہوئے ہے۔' براڈکاسٹر کے سربراہ ایبا ایڈی ایلسن نے کہا 'ہم ہر طرح کی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے تیاری کر رہے ہیں اور یہ سوچ کر تیاری کر رہے ہیں کہ ہمیں کس کس طرح کے واقعات اور حقائق کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔'مالمو میں موسیقی کا یہ مقابلہ مقامی گلوکار کے مقابلہ جیتنے کے بعد سے منعقد کیا جا رہا ہے۔ گلوکار لورین نے 2023 کا مقابلہ جیتا تھا۔ جسے 162 ملین لوگوں نے دیکھا تھا۔ عوامی سطح پر ایک اپیل زیر گردش ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اگر اسرائیل نے 'یورو ویژن' میں شرکت کی تو مالمو میں 'یورو ویژن' نہیں ہونا چاہیے۔ اس پر 800 سے زیادہ لوگوں نے دستخط کیے ہیں اور یہ اپیل ماہ اپریل میں مالمو سٹی کی کونسل میں زیر غور آئے گی۔تاہم یہ اپیل خالصتاً علامتی نوعیت کی ہے۔ 'ای بی یو' نے پہلے ہی فیصلہ دے رکھا ہے کہ اسرائیل اس مقابلے میں شرکت کرے گا۔ جبکہ متعدد یورپی ملکوں نے اسرائیل کو مقابلے سے خارج کرنے کی اپیل مسترد کی ہے۔واضح رہے 'ای بی یو' نے اسی طرح کی اپیلوں کی بنیاد پر 2022 میں روس کو اس مقابلے میں شرکت سے محروم کر دیا تھا کہ روس نے یوکرین پر حملہ کر کے وہاں بے گناہوں کی جان لی ہے۔ اسرائیل کا سرکاری براڈ کاسٹنگ کا شعبہ 'ای بی یو' کا ممبر ہے۔ اس لیے ایڈن گولان 20 نامی اسرائیلی گروپ اس مقابلے میں حصہ لے گا۔ تاہم 'ای بی یو' نے اس گروپ سے کہا ہے کہ وہ 'اکتوبر کی بارش' نامی گیت گانے سے باز رہے کیونکہ یہ بہت زیادہ سیاسی ہے۔ جس سے اسرائیل کی غزہ میں جنگ کی طرف توجہ جاتی ہے۔اسرائیل پہلا غیر یورپی ملک ہے جو 1973 سے 'یورو ویژن' میں شرکت کر رہا ہے۔ تاہم 2013 میں مالمو میں ہونے والے 'یورو ویژن' کے دوران بھی مالمو کے لوگوں نے اسرائیل کی شرکت پر اعتراض کیا تھا۔ اب غزہ میں جاری جنگ کے بعد سے یہ پہلا موقع ہوگا کہ اسرائیل کسی بین الاقوامی تقریب میں شرکت کرے گا۔