صوبائی وزیر میاں نثار گل پر الزام ہے کہ اس نے سولہ پولیس اہلکاروں کی مدد سے ایک لڑکی کو اغواء کیا اور بعد ازاں ایڈیشنل سیشن جج کوہاٹ سے اثر ورسوخ کی بناء پر اپنی ضمانت کروالی ۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آج کیس کی سماعت کا آغاز کیا ۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ جسٹس غلام ربانی اور جسٹس خلیل الرحمان رمدے نے کیس کی سماعت کی ۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک ظالم شخص لڑکی کو اٹھا کر لے گیا اور پوری قانونی مشینری خاموش رہی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دباو میں آنے والا جج انصاف کے قابل نہیں ہوتا ۔ اسلام آباد میں روزانہ سیاسی کیسوں کی سماعت بغیر کسی دباؤ کے ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سب سے پہلے وزراء کو قانون پر عمل کرنا چاہئیے۔ جسٹس خلیل الرحمان رمدے نے کہا کہ اگر یہ کیس ایک وزیر کے بجائے کسی عام آدمی کے خلاف ہوتا تو پھر ہم دیکھتے کہ یہ ایڈیشنل سیشن جج کیسے کام کرتا ہے۔ سپریم کورٹ نے چیف جسٹس خیبر پختونخواہ کو فوری طور پر ایڈیشنل سیشن جج کوہاٹ سید اصغرعلی شاہ کے خلاف قانونی کاروائی کا حکم دیا اوراس کے علاوہ چیف سیکرٹری خیبر پختونخواہ کو کیس کی تحقیقات کے حوالے سے گیارہ جون تک عدالت کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی ۔ ایڈیشنل سیشن جج کوہاٹ کی طرف سے قاضی انور ایڈوکیٹ پیش ہوئے جبکہ ایڈیشنل سیشن جج اور میاں نثار گل بھی عدالت میں موجود تھے ۔ عدالت نے کیس کی سماعت گیارہ جون تک ملتوی کردی ۔