28مئی یوم تکبیر ہماری عظمت ،شان ، وقار، قومی تاریخ اور 14اگست 1947ءکے بعد دوسرا قومی دن ہے اس تاریخ ساز دن کے بانی اور اس وقت کے وزیر اعظم محمد نواز شریف ہیں جنہوں نے عالمی دبا¶کو یکسر مسترد کرتے ہوئے امریکی صدر بل کلنٹن کے پانچ ٹیلی فون کال کرنے اور پانچ ارب ڈالر پیکج کے علاوہ محمد نواز شریف اورمحمد شہباز شریف کے ذاتی اکا¶نٹ میں 10ارب روپے خفیہ طور پر ڈالنے کی پیش کش کر کے آپ کو خریدنے کی کوشش کی تھی لیکن یہ لوگ یقینا اس بات سے نا واقف تھے کہ محمد نوازشریف کو خریدا نہیں جا سکتا اور ان کے لیے پاکستان کے مفادات سب سے افضل ہیں۔ اس کا اعتراف خود ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے 19اگست 1998ءکو محمد نواز شریف کے نام خط میں کیا تھا۔ بل کلنٹن نے اپنی کتاب (My Life)میں لکھا ہے کہ مئی کے وسط میں بھارت نے زیر زمین ایٹمی دھماکے کئے تو جوابی دھماکوں سے روکنے کےلئے پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف پر دباﺅ ڈالا لیکن انہوں نے دباﺅ قبول کرنے سے انکار کر تے ہوئے دو ہفتے بعد انڈیا کے ۴ ایٹمی دھماکوں کے جواب میں ۵ ایٹمی دھماکے کئے ،،۔ 28مئی1998کے روز سہ پہر 3:16پر چاغی میں ایک بٹن دبا کر پاکستان کو عالم اسلام کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت بنا دیا اور نیو کلیئر کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کر دیا۔ ایٹم بم کا بٹن دباتے ہی چاغی کی پہاڑی دہک اٹھی ۔ دھماکے ہوتے ہی چند لمحوں میں پیروں کے نیچے زمین نے تھر تھرانا شروع کر دیا اور پہاڑیوں نے اپنا رنگ بدل لیا ۔ محمد نواز شریف نے وطن عزیزکو ناقابل تسخیر بنانے کا یہ دلیرانہ قدم اُٹھا کر مسلم امہ کو بھی راہ دکھائی کہ وہ بھی اس تاریخ ساز قدم اُٹھا کر دنیا میں فخر سے سر بلند کر سکیں یہ پاکستانی قوم کے خوابوں کی تعبیر کا دن ہے جب اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ناقابل تسخیر بنا دیا جس کا کریڈٹ محمد نواز شریف اور قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور انکی ٹیم کے علاوہ پوری قوم اور ذوالفقار علی بھٹو کو جاتا ہے جنہوں نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی ۔ سابق امریکی وزیر خارجہ کولن پاﺅل نے کتاب (My American Journey)میں لکھا ہے نائن الیون واقعہ کے بعد پرویز مشرف نے ایک ٹیلی فون کال پر تمام امریکی مطالبات تسلیم کئے تھے جو ہماری بہت بڑی کامیابی تھی ،،۔یعنی امریکی وزیر خارجہ کے ایک فون پرملک کی تاریخ کے بدترین ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے ملک کی سلامتی اور خودمختاری کا سودا کیا اور دباﺅ برداشت نہ کر سکے اور مشرف نے اپنی کتاب(In the line of Fire)میں اعتراف کیا ہے کہ ڈالروں کے عوض پاکستانیوں کو امریکہ کے حوالے کیا ۔ امریکہ سنٹرل کمانڈ کے سابق کمانڈر جنرل زینی نے اپنی کتاب (BATTLE READY)میں لکھا ہے پاکستان کو ایٹمی دھماکوں سے روکنے کے لیے صدر کلنٹن نے اعلیٰ سطح وفد اسلام آباد بھیجنے کا فیصلہ کیا وزیر دفاع ولیم کو ہن کی زیر قیادت اس وفد میں اسسٹنٹ سیکرٹری آف سٹیٹ کارل انڈر فرتھ اور جنرل زینی بھی تھے لیکن وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے اس وفد کو پاکستان کی سر زمین پر اترنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ سنٹرل کمانڈ کابوئنگ707ٹمپا کے ہوائی اڈے پر تیار کھڑا تھا امریکیوں کے بار بار رابطے کے باوجود پاکستان کی طرف سے انکار جاری تھا آخرجنرل زینی نے وزیر دفاع کوہن سے کہا آپ اجازت دیں تو میں جنرل جہانگیر کرامت سے بات کرو ںمیں نے جنرل جہانگیر کرامت سے بات کی تو انہوں نے اس مسئلے کو حل کرنے کا وعدہ کیا اور چند ہی منٹ بعد ہم 22گھنٹے کی پرواز پر روانہ ہو چکے تھے پاکستان میں ہم وزیراعظم نواز شریف سے متعدد ملاقاتیں کیں لیکن ایٹمی دھماکے نہ کرنے کی بات نہ منوا سکے“۔ یہ بات ذہن نشین رہنی چاہےے کہ عالمی قوتوں کااصل ہدف صرف ڈاکٹر عبدالقدیر خان نہیں ہے بلکہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہے ۔آج قوم اپنے ہیروز کی یاد تازہ کرنے اور اس دن کی مناسبت کو مدنظر رکھتے ہوئے 28مئی کو مقدس دن منا رہے ہیں۔حالیہ انتخابات میں قوم نے مسلم لیگ(ن)کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسے مینڈیٹ دیا اور اب عوام امید رکھتے ہیں کہ محمد نواز شریف اور محمد شہباز شریف ایسا پاکستان بنائیں گے جہاں پرعدل و انصاف کا نظام ہو،جہاں پر کرپشن کا خاتمہ ہو، جہاں پر مظلوموں کو انصاف ملے، جہاں پر ظالم کو سزا ملے ،جہاں پر گڈ گورننس ہو ،جہاں پر قانون کی حکمرانی ہو، جہاں پر عدلیہ آزاد ہو ،جہاں پر ڈرون حملے نہ ہوں ،جہاں پر بلوچ عوام کو بھی انصاف ملے ،جہاں پر معیشت مضبوط ہو ،جہاں پر توانائی اور گیس بحران نہ ہو،جہاں پر اسلامی نظام کا نفاذ ہو،جہاں پر غربت کا خاتمہ ہو،جہاں پر ترقی اور خوشحالی ہو ،جہاں پر سبز پاسپورٹ کی عزت ہو ،جہاں پر پسماندگی اور ناخواندگی کا خاتمہ ہو ،جہاں پر ہر بچے کے ہاتھ میں قلم ہو ،جہاں پر امن ہو ،جہاں پر ماﺅں بہنوں کی عزتیں محفوظ ہوں،جہاں پر فرقہ ورانہ فسادات نہ ہوں ،جہاں پر دانش ماڈل سکول بنیں،جہاں پر ذہین طلبہ کو لیپ ٹاپ ملیں،جہاں پر میٹرو بسیں چلیں،جہاں پر بلٹ ٹرینیں چلیں،جہاں پر موٹر وے بنے،جہاں بے گھر افراد کو چھت ملے ،جہاں پر نوکریاں میرٹ پر ملیں،جہاں پر نوجوانوں کو روزگار ملے،جہاں پر خودکشیوں کا خاتمہ ہو،جہاں پر مہنگائی کا خاتمہ ہو ،جہاں پرکشکول کا خاتمہ ہو،جہاں پر مزدور خوشحال ہو،جہاں پر کسان خوشحال ہو،جہاں پر یتیموں،بیواﺅں کی کفالت ہو ،جہاں پر اقتدار عوام کے ہاتھوں میں ہو،جہاں پر وزرائے اعلیٰ عوام کے خادم ہوں،جہاں پر قومی خزانہ عوام کی امانت ہو ،جہاں پر اقرباءپروری کا خاتمہ ہو،جہاں پر خارجہ پالیسی آزا د اور خودمختار ہو،جہاں پر امریکی ڈکٹیشن کا خاتمہ ہواور جہاں پر قوم کے مستقبل کے فیصلے منتخب پارلیمنٹ میں ہوں ۔