آپ کی سیاسی پارٹی پاکستان مسلم لیگ (ن) ہے۔ مسلم لیگ نے انتخاب 2013ءمیں حصہ لیا اور مرکزی اسمبلی اور صوبہ پنجاب میں کافی موثر کردار ادا کر رہی ہے۔ لوگوں نے ووٹ دیئے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے آپ کی سربراہی میں ملک کو مسائل سے بچانے کے لئے بہت کام کیا ہے۔ یہ بڑا اچھا شگون ہے۔ ہمارے پیارے ملک میں پاکستان کے لئے امن، ترقی، اچھے روزگار، اچھی تعلیم، اچھے علاج اور سستی اشیاءکی عام انسانوں کو ضرورت ہے۔ یہ حسین و جمیل دیس حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ اور آل انڈیا مسلم لیگ کی سیاسی جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ اس میں جمہوری نظام کے معاملات میں برابری اور بنیادی حقوق دینے والے نظام کی ضرورت ہے۔ تاکہ یہ ملک فلاحی اقدام کر سکے۔ یہ ملک عام لوگوں کی حالت بدلنے کے لئے معرض وجود میں آیا تھا تاکہ عام انسان آزادی، امن، بھائی چارہ کی فضا میں عزت وقار کی زندگی گزارے اور ترقی کی طرف قدم بڑھائے مگر ہوا کیا؟ عام آدمی غریب سے غریب تر ہوتا گیا اور امیر آدمی امیر تر ہوتا گیا۔ جو ملک پاکستان جمہوریت کے لئے بنا تھا۔ برسہا برس فوجی حکومت کے زیر اثر محصور ہو گیا۔ آپ کی منتخب حکومت کو آئین کے خلاف 1991ءمیں چلتا کیا اور آپ مقدمات قید و بند کی صعوبت اور اذیت کا شکار ہوئے۔ گویا قائداعظم محمد علی جناحؒ اور علامہ اقبالؒ کے تصور کے خلاف عمل ہونے شروع ہو گئے۔ جس کسی کو اقتدار میسر آیا لیکن عوام کے لئے کوئی پیش رفت نہ ہوئی۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ گورنر جنرل پاکستان نے 12 اگست 1947ءکو کراچی میں اپنے ایک شاندار استقبالیہ میں فرمایا:
”ہاں ہماری بڑی اہم ذمہ داری ہے کہ ہم غریب عوام کی ترقی کا سوچیں اور اس کی زندگی کو بدلیں، میں نے کبھی نہیں سوچا تھا اور غریب ہمیشہ ہمیشہ غریب رہے گا۔ میں نے 1937ءسے 1947ءتک محنت اس لئے سیاست کے میدان میں کی ہے کہ ان غریبوں کی پسماندگی اور حالت کو سنواروں۔ یہ کبھی میں نے نہیں سوچا تھا کہ پاکستان کا مطلب یہ ہو جائے کہ امیر امیر تر ہو جائے اور غریب غریب ہی رہ جائے۔ لہٰذا ان کی حالت بدلنا بہت لازی عمل ہے۔“ (ڈان 13اگست 1947ئ)
پاکستان حاصل کرنے کی راہ میں بے شمار لوگوں نے اپنی اور اپنی اولاد کی قربانیاں دی ہیں۔ اپنے خون سے اس مٹی کو سنوارا ہے۔ اس زمین کے اندر خاص قربانیوں کی تاثیر ہے اور آج یہ پیارا ملک ترقی پذیر ایٹمی طاقت کی ساتویں کڑی ہے۔ آپ نے 28 مئی 1998ءکو بڑے حوصلے کے ساتھ ایٹمی دھماکہ سرانجام دیا اور بڑی طاقت کے صدر بل کلنٹن کی بات نہیں سنی اور پاکستان کو ناقابل تسخیر ایٹمی قوت کر دیا۔ اب سوال ہے کہ غربت کیسے مٹے گی؟ خوشحالی کیسے آئے گی؟ اشیائے خوردنی کیسے سستی ہوں گی؟ روزگار کیسے میسر آئے گا؟ ہماری زمینیں زیادہ غلہ کیسے اگائیں گی؟ اور تعلیمی ادارے بارونق کیسے ہوں گے۔ بامقصد تعلیم کیسے ہو گی؟ طریقہ ان تمام چیزوں کو حاصل کرنے کا یہ طریقہ ہے۔
کہ آپ اپنے سیاسی منشور میں کالا باغ کی تعمیر شامل کریں اور قوم سے وعدہ کریں کہ آپ کی پارٹی آپ کی قیادت میں کالا باغ ڈیم تعمیر کرے گی۔ ڈیم میں پانی جمع ہو گا۔ بجلی بھی پیدا ہو گی۔ کارخانے چلیں گے۔ ملک میں اندھیرا نہیں ہو گا۔ دریائے سندھ کا فالتو پانی سمندر میں گرنے کی بجائے ڈیم میں اکھٹا ہو گا۔ مزدور کام کریں گے۔ علاقہ میانوالی ترقی کرے گا اور پاکستان خوشحال ہو گا۔ اب آپ کی پارٹی کا نعرہ یہ ہو:
رزق زیادہ اگاﺅ، غربت جلدی مٹاﺅ
حق و انصاف دلاﺅ، آخرت اچھی بناﺅ
پاکستان میں حالیہ سالوں میں مہنگائی زیادہ زور پکڑ رہی ہے۔ گذشتہ سالوں کی نسبت لوگ پریشان ہیں۔ آٹا میسر نہیں، اگر ملتا ہے تو مہنگا میسر آتا ہے اور غریب عوام آٹا لینے کی خاطر قبر میں پہنچ جاتے ہیں۔ کراچی میں 18 لاشیں 14 ستمبر 2009ءکو دفنائیں گئیں۔ آپ کی پارٹی تھنک ٹینک تخمینہ لگائیں کہ آئندہ برسوں میں آبادی کا کتنا اضافہ ہو گا؟ اس تخمینہ کے حساب سال رواں، گذشتہ سالوں اور آئندہ آنے والے سالوں میں کتنا غلہ اور دیگر کھانے کی چیزوں کی ضرورت ہو گی۔ مہنگائی اور غربت کا علاج پیشگی کیا جائے تاکہ عوام پریشان نہ ہوں۔ اس وقت ہر فرد دیہات میں، شہر میں پریشان ہے۔ فیملی کی کفالت کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ لوگ خود کشیاں کر رہے ہیں۔ اپنے بچوں کو غربت کے سبب بیچ رہے ہیں۔ اپنے گردے بیچنے کے لئے تیار ہیں۔ میاں شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب نے لوگوں کے مسائل حل کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور کر رہے ہیں۔ تاہم میرا مشورہ کہ ذمہ داری پولیس، سول سرونٹ اور منتخب نمائندوں کو دیں اور خود مانیٹر کریں۔ حکم دیں اس علاقہ میں چوری کی واردات نہیں ہونی چاہئے۔ پولیس چاہے تو نہیں ہو گی۔ وزیراعلیٰ کو کیپٹن آف شپ کی طرح عمل کرنا چاہئے۔ وزراءکمشنر اور اہلکاروں کے ذمہ ڈیوٹیاں لگائیں کہ آٹا، روٹی چینی و دیگر اشیائے صرف کے نرخ پر نظر رکھیں اور مانیٹر کریں۔ میرا یہ نعرہ ہے۔
میاں نواز بیدار ہو، میاں شہباز بیدار ہو
اپنی منزل پر پہنچنے کے لئے تیار ہو