قائداعظم محمد علی جناحؒ کی ولولہ انگیز قیادت، علامہ اقبالؒ کے افکار اور تحریکِ پاکستان کے فرزندان کی جانثاری، مائوں بہنوں، بیٹوں، بیٹیوں کی عزت، غیرت کی بدولت برصغیر کے مسلمانوں کو ایسٹ انڈیا کمپنی کے نام پر قابض انگریز اور اس سے بھی شاطر ہندو بنیئے سے 14 اگست 1947ء یعنی 27 رمضان المبارک کو ایک آزاد ، خود مختار اسلامی ریاست نصیب ہوئی جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان کہتے ہیں۔ یہ دنیا بھر کے دیگر مسلمانوں کیلئے بھی بہت دیدنی خوشی کا دن تھا کہ براعظم ایشیا میں خدا تعالیٰ کا انعام پاکستان کرۂ ارض کے نقشے پر نمودار ہوا تھا اور اس کے بعد 28 مئی 1998ء پوری دنیا کے مسلمانوں کیلئے باعث فخر دن تھاجب اسلامی جمہوریہ پاکستان دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت اور امت مسلمہ کے ممالک کی پہلی ایٹمی قوت بنا۔ 28 مئی 1998ء کو جب چاغی کے علاقہ میں ایٹمی دھماکہ ہوا تو ملک کی فضا نعرہ تکبیر سے گونج اٹھی ۔ ادھر ملت اسلامیہ پاکستان کا ہر طبقہ سجدہ شکر، نوافل اور ملی جذبات کا اظہار کر رہا تھا تو مشرقی بارڈر پر بھارت اور بھارتی فوج کے اوسان خطا ہو گئے۔ امریکہ بھی پاکستان کے کامیاب ایٹمی دھماکوں کو برداشت نہ کر سکا اور فوراً ہی پاکستان پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں اور امریکہ ، یورپی ، بھارتی چینلوں نے پاکستان کے ایٹمی دھماکے کو اسے اسلامی بم قرار دے دیا حالانکہ پاکستان نے تو پہلے 6 ملکوں کے بعد ایٹمی دھماکے کئے ان چھ ممالک میں امریکہ ، برطانیہ ، فرانس نے جب ایٹمی دھماکے کئے تو کسی نے نہیں کہا کہ یہ عیسائی ایٹم بم، روس کا کمیونزم بم، اسرائیل کا یہود ی بم، بھارت کا ہندو بم ہیں لیکن جب پاکستان نے اپنی قومی سلامتی کے تحفظ اور پُرامن مقاصد کیلئے اٹیمی دھماکہ کیا تو اس کے ایٹم بم کو اسلامی بم قرار دے کر تعصب کا مظاہرہ کیا گیا۔ آج لادین‘ سیکولر لبرل بھارتی لابی اور بھارتی واہگہ بارڈر پر پاک بھارت سرحد کو خونی لکیر کہنے والے امن کی آشا کے نام پر گھنائونے کھیل کھیلنے والے کہتے ہیں کہ یہ دونوں ممالک کے امن ، پیار محبت کے درمیان رکاوٹ ہے۔ ماضی کی تلخیاں بھلا کر ہمیں پھر سے ایک ہو جانا چاہیے لیکن یہ سُن لیں کہ ہم اس پاک سرزمین پر پاکستان کے دشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملا دیں گے۔ پاکستان کی بری ، بحری ، فضائی افواج نے پاکستان کی جغرافیائی و نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کیلئے جانوں کے نذرانے اس لیے نہیں پیش کیے تھے کہ یہاں بھارت کی بالادستی کے قصیدے سُنائے جائیں۔ اسے بڑا ملک قرار دے کر ہمارے اوپر رعب جمایا جائے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام پُرامن، پاکستان سمیت دنیا کے تحفظ کی ضمانت ہے۔ امریکہ بھارت انسانیت کے قاتل ہیں۔ پوری قوم 28 مئی کو یوم تکبیر پر مساجد میں خصوصی نوافل میں ملکی سلامتی کے لیے دعائیں اپنے عسکری اداروں سے والہانہ محبت ، شہدا کے مزاروں پر فاتحہ خوانی اور قومی پرچم سے لبریز ریلیوں کا انعقاد کریں۔ اسی 28 مئی کے حوالے سے یہ بھی تحریر کرنا چاہتا ہوں کہ راقم پاکستان کے ایٹمی دھماکے کرنے کے حوالے سے اسلامی جمعیت طلبہ کے پلیٹ فارم سے طلبہ کی تحریک میں ادنیٰ کارکن کی حیثیت سے شریک رہا جس دن پاکستان نے ایٹمی دھماکے کئے تو ہم پنجاب یونیورسٹی سے اسلامیہ کالج سول لائنز کیلئے نکلے اور جمعیت نے طے کیا کہ نماز مغرب کے بعد مال روڈ پر پاکستان کے ایٹمی دھماکے کی خوشی میں پرجوش ریلی نکالی جائے گی لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا اسی دن ریلی سے قبل آتش بازی کا سامان پھٹنے سے راقم سمیت جمعیت کے درجنوں کارکنان شدید زخمی ہوئے اسی واقعہ میں میرا بایاں بازو بھی زہر پھیلنے کی وجہ سے کاٹ دیا گیا ، جس کا کبھی افسوس نہیں ہوا کیونکہ پاکستان کی آزادی ، قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے جان بھی کام آ جائے تو یہ فخر کی بات ہے۔
14 اگست 1947ء کے بعد 28 مئی 1998ء
May 28, 2014