جنگ اُحد کے ابتدائی مرحلوں میں ،مسلمانوں غالب تھے۔انکے مسلسل حملوں سے قریش کے سورماﺅں کے قدم اکھڑرہے تھے اورانکی صفیں بکھر رہی تھیں ،ایسے میں صحابی رسول حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ نے لشکر کفار کے سپہ سالار ابوسفیان کو دیکھ لیا، وہ اپنی تلوار لہراتے ہوئے اس پر جھپٹے انکی تلوار کا پہلا وار ابوسفیان کے گھوڑے کو لگا۔ گھوڑا اسکی شدت سے لڑکھڑا یا اور زمین پر گر پڑا ،ساتھ ہی ابوسفیان بھی زمین پر آگرااور مدد کے لیے چلانے لگا،اس کی چیخ وپگار سن کر ایک کافر اسود بن شدّا د، دوڑا ہوا آیا، اوراپنے نیزے سے حضرت حنظلہ پر حملہ آور ہوگیا، نیزہ ان کے جسم کو چیرتا ہوا پار نکل گیا،حضرت حنظلہ زخمی شیر کی طرح غرّاتے ہوئے اس پر حملہ آور ہوئے لیکن اسود نے دوسرا وار کردیا جو جان لیوا ثابت ہوا ۔ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ جب حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ کی کوشش وکاوش اورجاں سپاری کا تذکرہ کیاگیا تو آپ نے ارشادفرمایا” میںنے ابھی کچھ دیر پہلے دیکھا ہے کہ زمین وآسمان کے درمیان فرشتے چاندی کے تھالوں میں بارش کا تازہ پانی بھر بھر کر انھیں غسل دے رہے ہیں“ ۔حضرت ابواسید الساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم نے ان کا جسد خاکی اٹھایا تو ان کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے، یہ ایک عجیب واقعہ تھا، شہید وں کو تو غسل دیے بغیر دفن کیا جاتا ہے ، حضرت حنظلہ کو کیوںغسل دیا گیا؟ اور فرشتوں نے یہ فریضہ کیوں سرانجام دیا، یہ سارا معاملہ ہی پر اسرار وحیرت انگیز تھا۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ، اس راز کی عقدہ کشائی حنظلہ کے اہل خانہ سے کراﺅ۔جب اس شہید وفا کی بیوہ سے پوچھا گیا تو اس عفت شعار نے بتایا ،ابھی کل ہی ہمارا نکاح ہوا اوریہ ہماری ازدواجی زندگی کی پہلی رات تھی، آخری پہر میں حنظلہ آرام کر رہے تھے کہ اچانک جہاد پر نکلنے کی منادی ہوئی،وہ چونک کر اٹھے، فوراتیاری شروع کردی، حمیت اسلام اورشوق شہادت ان پر یوں غالب ہوا کہ طہارت کی طرف دھیان تک مبذول نہ ہوا، تعمیل ارشادمیں ”لبیک لبیک“ کہتے ہوئے غازیانِ احد کے ساتھ جاشامل ہوئے۔جب حنظلہ جہاد پر نکل گئے توانکی عفت مآب اہلیہ نے اپنے قبیلہ کے چار افراد کوبلایا اورکہا ،گواہ رہنا کہ آج میری شب عروسی تھی اوریہ رات میں نے حنظلہ کے گھرمیں بسرکی ہے ۔ان سے کہا گیا کہ آپ گواہی کا اتنا تکلف کیوں کررہی ہیں تو فرمانے لگیں ،حنظلہ کے جانے کے بعد مجھے اونگھ آگئی تو میں نے دیکھا کہ آسمان کھل گیا ہے،حنظلہ اس میں داخل ہوگئے ہیں اور پھر آسمان کا دروازہ بند ہوگیا ہے ۔میں سمجھ گئی حنظلہ آج ضرور شہید ہوجائیں گے ۔
یادرکھنے کی بات یہ ہے کہ حنظلہ ابوعامر فاسق کے بیٹے تھے ۔جواحد میں کافروں کیساتھ جاملاتھا، اورانکی وفاءشعار اہلیہ رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی کی بہن تھیں، اللہ چاہے تو بدبودار مٹی میں بھی ایمان وایقان کے تروتازہ اورخوشبودار پھو ل کھلادے۔