افغان صدر حامد کرزئی نے نریندر مودی کی تقریب حلف برداری کے بعد بھارتی میڈیا میں پاکستان کیخلاف زہر اگلنا شروع کر دیا ہے۔ حامد کرزئی نے الزام لگایا ہے کہ افغانستان کے شہر ہرات میں بھارتی قونصل خانے پر حملے میں پاکستانی تنظیم ملوث ہے۔ ان کامزیدکہنا تھاکہ پاکستان سے افغانستان میں مداخلت ہو رہی ہے جس کے حوالے سے بھی ہم نے ہمیشہ پاکستان کو بتایا ہے۔
حامد کرزئی ہی کیا ہر افغان حکمران نے اپنی حیثیت کے مطابق پاکستان کی مخالفت کی اور زہر اگلنے میں کبھی کسر نہیں چھوڑی۔ اسلامی دنیا میں قیام پاکستان کی مخالفت بھی افغانستان نے کی تھی۔ اسکے بھارت کے ساتھ ہمیشہ خوشگوار تعلقات رہے ہیں۔ افغان حکمرانوں نے بھارت کے ساتھ دوستی کیلئے پاکستان دشمنی کو اصول کے طورپر اپنایا ہوا ہے اور بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کو نقصان پہنچانے سے بھی کبھی گریز نہیں کیا گیا۔ بھارت کے کئی قونصل خانے بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کو پشت پناہی کرتے ہیں جس کے موجودہ اور سابق حکومت ثبوت بھی پیش کر چکی ہے۔ افغانستان کے چپے چپے پر اتحادی اور مقامی افغان افواج موجود ہیں ایسے ہی ہرات میں پاکستان کی طرف سے مداخلت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ حکومت کے ساتھ برسر پیکار طالبان کیا بھارت دوستی کا دم بھرتے ہیں؟ یہ انکی بھی کارروائی ہو سکتی ہے۔ کرزئی نے 13 سال پاکستان کا نمک کھایا اور اب اسکے بیانات پاکستان دشمنی پر مبنی ہیں۔ کرزئی نے یہ بیان ایسے موقع پر دیا جب وزیراعظم نواز شریف اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے ملاقات کرنیوالے تھے۔ کرزئی کی ہرزہ سرائی درحقیقت نواز مودی ملاقات کو سبو تاژ کرنے کی کوشش تھی ۔