ایشیاء کو دہشت گردی، منشیات، انسانی سمگلنگ ، منی لانڈرنگ سے پاک کرنے کے لئے قوانین متعارف کراینگے: ٹرائیکا پلس کانفرنس

اسلام آباد (اے پی پی + ایجنسیاں) ایشیائی ممالک کی پارلیمانوںکا ٹرائیکا پلس کانفرنس گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت میں ختم ہوگئی جس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ٹرائیکا پلس کانفرنس نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ایک بہتر، خوشحال اور پرامن ایشیا کے خواب کے حصول کیلئے بھرپور تعاون اور کوششیں بروئے کار لائیں گے۔ خطہ کو جنت نظیر بنانے کیلئے دہشت گردی، انتہا پسندی تشدد اور منشیات فروشی، انسانی سمگلنگ اور منی لانڈرنگ جیسے مسائل پر ملکر قابو پانے کیلئے قوانین اور پالیسی سازی متعارف کروائیں گے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں، ہم عالمی سطح پر امن کے قیام کیلئے کوشاں ہیں، پاکستان تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے۔ کانفرنس میں سینیٹر راجہ ظفر الحق، ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل ڈاکٹر مسعود اسلامی اور ملکی اور غیر ملکی مندوبین بھی موجود تھے۔ سید نیئر حسین بخاری نے کہا کہ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کو آسیان خلیج تعاون کونسل، شنگھائی تعاون تنظیم، اقتصادی تعاون تنظیم اور سارک جیسے علاقائی اور کثیر الجہتی فورمز کی طرح اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اس سے ایشیائی خطہ میں رابطوں کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور ہم تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دنیا کے امن کیلئے بھرپور خدمات انجام دی ہیں اور ہمارے امن دستوں نے اقوام متحدہ کے امن مشنز کے تحت دنیا بھر میں امن کے فروغ کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا پاکستان ہمسایہ ممالک کیساتھ قریبی تعلقات کا خواہاں ہے، امن کے قیام کے لئے طالبان کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہمارے 7 ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکاروں اور چالیس ہزار عام شہریوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کو خطے میں تجارتی اور اقتصادی ترقی کے فروغ کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہاپاکستان اس وقت دہشت گردی کیخلاف جنگ میں صف اوّل کے ملک کا کردار ادا کر رہا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کئے جائیں، امن کی خواہش کے تحت ہی طالبان کے ساتھ مذاکرات بھی شروع کئے گئے۔ دریں اثناء کانفرنس رکن ممالک کی جانب سے ایشیائی پارلیمان کو ایک حقیقت کا روپ دینے کیلئے بھرپور کوششوں کے عزم کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔ چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری نے اے پی اے کے رکن ممالک پر زور دیا کہ اے پی اے کو مزید مستحکم کرنے کیلئے آگے بڑھیں اور کہا کہ ایشیائی پارلیمنٹ کے قیام کے سلسلے میں ایشیائی خطے کی پارلیمانوں کے سپیکرز اور پریذائیڈنگ آفیسرز کی کانفرنس کے ذریعے فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے۔ کانفرنس میں افغانستان، بحرین، کمبوڈیا، انڈونیشیا، ایران، اردن، شام اور پاکستان کے مندوبین نے شرکت کی۔ ایران کی اسلامی مجلس شوریٰ کے ڈپٹی سپیکر محمد حسن ابوترابی فرد نے کہا کہ ہماری معیشت کی ناکامی اور کمزوری کی سب سے بڑی وجہ جہالت اور فرقہ واریت ہے یہ وہ تلخ حقائق ہیں جن سے ہم سب کو نمٹنا ہے اسکے خاتمے کیلئے علم اور سمجھ بوجھ کی سطح کو بڑھانا ہوگا، غربت کی بڑی وجہ بھی انتہا پسندی اور تشدد پسندانہ سوچ ہے اس سب کے خاتمے کیلئے ہمیں معاشی اور تجارتی تعاون کو فروغ دینا ہوگا تاکہ خطے سے غربت کو ختم کیا جاسکے۔ بحرین کے عوامی نمائندگان کے نائب ڈپٹی سپیکر عدیل الموادہ نے کہا کہ ممبر ممالک تمام مسائل کو مل کر حل کریں، ان مسائل کے حل کیلئے ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کا فورم بہترین فورم ہے۔ افغانستان کی نیشنل اسمبلی کے سیکرٹری سید اکرام نے کہا کہ افغانستان کو بارڈر ایریاز پر سنگین مسائل کا سامنا ہے جن کو حل کرنے کیلئے ہم پرعزم ہیں۔ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی افغانستان میں قیام امن کیلئے کردار ادا کرے۔

ای پیپر دی نیشن