سرینگر+ لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں+ خبرنگار+ خصوصی نامہ نگار) میر واعظ عمر فاروق نے پاکستان بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات پر ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستان کا کشمیر سے متعلق ایجنڈا پہلا ہونا چاہئے تھا۔ کشمیر کے حوالے سے بھارت کے عوام لاعلم ہیں۔ لوگ سمجھتے ہیں کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے پاکستان کی طرف سے ہو رہا ہے۔ اگر بات چیت کے ذریعے کشمیر کے مسئلے کو حل کیا جائے تو یہ خوش آئند ہے۔ سابق سربراہ آئی ایس آئی جنرل ریٹائرڈ حمید گل نے کہا ہے کہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، بھارت نے پاکستان کو کبھی رعایت نہیں دی، نواز شریف نے دورہ کرکے مثبت پیغام دیا کشمیر پر بات کئے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے، بھارت سے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے علاوہ کچھ نہیں مانگ رہے۔ متحدہ کے قائد الطاف حسین نے نواز شریف کی نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کا خیرمقدم کیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے دورہ بھارت کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہئے اگر دونوں جانب برف پگھلے گی تو اچھا ہے۔ رابطے بہت ضروری ہیں۔ ایسا ماحول بنانا چاہئے جس سے جامع مذاکرات بہتری کی جانب جائیں کیونکہ ماحول ٹھیک ہوگا تو پانی سمیت دیگر معاملات پر بات ہو گی۔ معروف دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) نصیر اختر نے کہا ہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف کے دورہ بھارت اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات سے پاکستان بھارت تعلقات میں بہتری آئیگی۔ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے ناکام دورۂ بھارت سے پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ وزیراعظم کو اپنی پریس کانفرنس میں کشمیر، بلوچستان میں بھارتی مداخلت اور بھارتی آبی جارحیت کا ذکر کرنا چاہیے تھا۔ پاکستان بھارت تعلقات کی بہتری کے امکانات کم اور خدشات زیادہ ہیں۔ وزیراعظم کا دورۂ بھارت فوٹو سیشن کے سوا کچھ نہیں تھا۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے وزیراعظم نوازشریف کے دورہ ٔ بھارت میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ نواز شریف نے اپنی ذاتی خواہش تو پوری کر لی لیکن عملاً بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنا ایجنڈا نوازشریف کو تھما دیا ہے۔ وہی ہوا جس کا خدشہ تھا، جس خاموشی سے اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لئے بغیر نوازشریف بھارت کے دورہ پر گئے اس جلد بازی اور عجلت میں کئے گئے فیصلے سے انہوں نے پاکستان کے لیے مشکلات ہی پیدا کر دی ہیں۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ نوازشریف کا دورہ بھار ت اور نریندر سے ملاقات غیر رسمی ہیں اور غیر رسمی باتیں ہی ہوئی ہوںگی ‘ دونوں ملکوں میں نئے سرے سے بات چیت شروع ہونی چاہئے۔ وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت وزراء اعظم کی ملاقات کے نتائج سے بہت پرامید ہوں، دونوں ممالک کے تعلقات کے مستقبل کے بارے میں سب کو اچھی امید رکھنی چاہئے۔شجاعت حسین نے کہا کہ نوازشریف اور مودی کی ملاقات کسی ایجنڈے کے تحت نہیں ہوئی تاہم سیکرٹری خارجہ کشمیر سمیت دہشت گردی کے معاملے پر ہونیوالی بات چیت سے قوم کو آگاہ کریں۔ سلیم سیف اللہ خان نے بھارتی وزیر اعظم کی تقریب حلف برداری میں وزیر اعظم میاں نوازشریف کی شرکت اور ملاقات کو ایک دانشمندانہ اور مدبرانہ فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے خطے کی صورتحال پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور علاقے میں قیام امن کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ دریں اثناء وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی، تحریک انصاف کے رہنما خورشید قصوری اور پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اﷲ بابر نے توقع کا اظہار کیا ہے کہ وزیر اعظم نوازشریف کے دورہ بھارت سے مسئلہ کشمیر سمیت دیگر کور ایشوز پر پیشرفت کے امکانات پیدا ہوں گے۔