28مئی، جب بھی آتا ہے ،اہلِ پاکستان کو وہ یادگار، حسین، انمول لمحات یاد آجاتے ہیں۔ جب دُشمن کی جانب سے سرزمین پاک کو للکارنے کے لیے، اپنی دھاک بٹھانے کے لیے 11 مئی 1998ء اور13 مئی 1998ء کو ’’4‘‘ ایٹمی دھماکے کرنے کے جواب میں ’’5‘‘ ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان نے اپنی سالمیت کو اَمر کردیا اور دُشمن پر واضح کردیا کہ ! ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کو جواب دینے کی طاقت اور استطاعت ہمارے پاس بھی ہے۔ جس پر پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے دُشمن نے اپنے وسیع تر پلان پر عملدرآمد کرنے کے لیے اپنا دائرہ عمل اور پھیلا دیا اور ایک ساتھ کئی پلیٹ فارم سے اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے جال پھیلا دئیے۔ جس کا خمیازہ ہم پاکستان میں قتل و غارت گری، دہشت گردی انتشار اور بدامنی کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔ دُشمن گھات لگائے بیٹھا ہے اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے، اسکی جڑیں کھوکھلی کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا، پاکستان کی خوش نصیبی ہے کہ دور اندیش حکمرانوں نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کے لیے اچھے وقت میں کوششیں کیں جو کہ بار آور ثابت ہوئیں ورنہ آج دُنیا بھر میں ہمارے بد خواہوں نے پاکستان کی جو تصویر پیش کی ہے اس پر پاکستان کے ایٹمی دھماکوں سے اور سونے پر سہاگہ ہونا تھا۔ مکار دُشمن ہمیں آپس میں لڑا کر جو حاصل کرنا چاہتا تھا ہم اُسے آپس کے اختلافات کی وجہ سے کامیاب ہونے میں پسِ پردہ اُس کی نادانستہ مدد کررہے ہیں۔ ہماری کمزوریوں کو وہ بخوبی کیش کررہا ہے۔ جس سے مسلمان دن بدن کمزور تر ہوتے جارہے ہیں اور دُشمن طاقتور ، اگر ہم نے اب بھی عقل کے ناخن نہ لیے تو پھر قوموں کی غلطیوں کا خمیازہ نسلوں کو بھگتنا پڑتا ہے جو کہ صدیوں پر محیط ہوتا ہے۔ جب تمام قوم آپس کے اختلافات بھلا کریکجان ہوجائے تو ایسے میں دُشمن کو منہ کی کھانا پڑتی ہے۔
پاکستان میں ایٹمی پروگرام ’’60‘‘ کی دہائی میں ایوب خان کے دور میں شروع ہوا جس پر وقتاً فوقتاً کام ہوتا رہا۔ جبکہ اس کام میں تیزی اُس وقت آئی جب 18 مئی 1974ء کو ہندوستان نے پہلا ایٹمی دھماکہ کیا جس کے اثرات بقول ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب اُن پر بہت گہرے ہوئے، تو آپ نے ذوالفقار علی بھٹو کو لکھا کہ مجھے ایٹمی پروگرام سونپا جائے۔ میں سات سال کے قلیل عرصے میں ہدف پورا کرونگا جس کے بعد 1983ء میں پاکستان ایٹمی قوت بننے میں کامیاب ہوچکا تھا۔ صرف اعلان کرنا باقی تھا جوکہ! 28 مئی 1998ء کے مبارک دن پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے اندرونی و بیرونی دبائو کوپسِ پشت ڈال کر ذاتی اکائونٹ میں اربوں ڈالر منتقل کرانے کے لالچ کو ٹھکرا کر نعرۂ تکبیر کی گونج میں کیا۔ جس سے پاکستان دُنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت اور اسلامی دُنیا کی پہلی ایٹمی قوت بن کر دنیا کے نقشے پر اُبھر آیا اس سارے مرحلے میں محب وطن قوتوں بالخصوص محترم مجید نظامی صاحب و دیگر نے بھرپور کردار ادا کیا۔ دُنیا میں سب سے پہلے امریکہ نے 1945ء میں 16 جولائی کے دن ایٹمی طاقت حاصل کی، جس کے 20 دن بعد ہی 6 اگست کے دن جاپان کے شہر ہیروشیما پر ایٹم بم گرایا اور پھر اُسکے تین دن بعد ناگاساکی پر ایک بار پھر ایٹم بم گرادیا گیا، جبکہ 1949ء میں روس نے 1952ء میں برطانیہ، 1960ء میں فرانس اور پھر 1963ء میں چین ایٹمی قوت بنا اور پھر ایک لمبے عرصے تک ان پانچ ممالک کا ہی دُنیا بھر میں سکہ چلتا تھا اور یہی پانچوں ممالک سلامتی کونسل کے ممبر بھی بنے۔
اب جب پاکستان بھی ایٹمی قوت ہے۔ اپنے بنیادی حق اپنے دفاع کے لئے ہر آن تیار، جبکہ ہمارے دُشمن کو ہمارا ایٹمی طاقت بننا ہضم نہیں ہورہا۔ اللہ تعالیٰ قیامت تک پاکستان کی سالمیت کو اَمر بنائے رکھے اور اپنے خاص حفظ و امان میں رکھے (آمین ثم آمین)۔