بالآْخر 4ماہ بعد وزیراعظم محمدنواز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے درمیاں’’صلح ہو ہی گئی

نواز رضا          
بالآْخر 4ماہ بعد وزیراعظم محمدنواز شریف اور  وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے درمیاں’’صلح ہو ہی گئی سیاسی حلقوں میں چوہدری نثار علی خان کا ’’ سیاسی مستقبل‘‘ موضوع  گفتگو بنا  ہوا تھا  اس صلح سے مسلم لیگ (ن) کے مخالفین کو مایوسی ہوئی ہے اپوزیشن مسلم لیگ  (ن)کے اندر پڑنے والی’’ ممکنہ دراڑ ‘‘ سے سیاسی فائدہ اٹھانے کا انتظار کر رہی تھی لیکن چوہدری نثار علی خان اس موضوع پر کسی  اخبار نویس  تو بہت دور کی بات ہے  اپنے کسی قریبی  دوست سے بھی اس معاملہ پر بات کرنے کے لئے تیار نہیں  تھے چوہدری نثار علی خان اپنی قیادت سے ’’اختلافات ‘‘ کے حوالے سے اخبارات کی شہ سرخی بنے ہوئے تھے ان تک عام اخبار نویسوں کی بآسانی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے پچھلے 4ماہ سے نواز شریف چوہدری نثار علی خان تعلقات کے حوالے  ’ ٹیبل سٹوری‘‘   شائع ہوتی  تھی  وزیر اعظم محمد نواز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے درمیان تعلقات کو’’ وزیر اعظم اور وفاقی وزیر ‘‘  کے تناظر میں نہ دیکھا جائے ان دونوں کے درمیان خصوصی نوعیت کے تعلقات  تھے جو شاید پاکستان مسلم لیگ(ن) میں کسی کے میاں نواز شریف سے ہوں گے یہ  خصوصی تعلقات کاہی نتیجہ تھا کہ  مسلم لیگ (ن) میں ہونے والے 80فیصد فیصلے  چوہدری نثار علی خان کی مرضی شامل ہوتی تھی  شاید یہی وجہ تھی کہ پارٹی میں کچھ لوگوں کو  ان کی میاں نواز شریف سے قربت ایک آنکھ نہیں بھاتی تھی اور وہ میاں نواز شریف اور چوہدری نثار علی خان کے درمیاں قربت کو فاصلوں میں تبدیل کرنے میں کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے  تھے  چوہدری نثار  علی خان’’وکھری ٹائپ‘‘ کے سیاست دان ہیں وہ اپنی سوچ و فکر پر کسی سے کمپرومائز نہیں کرتے  وزیر اعظم محمد نواز شریف کے سامنے  نتائج کی پروا کئے بغیر  ’’کڑوا سچ‘‘ کہنے کا وہی حوصلہ رکھتے ہیں لیکن ان کی عدم موجودگی میں ان کا بھرپور دفاع کرتے ہیں  چوہدری نثار علی خان اور میاں نواز شریف کے درمیاں ’’ناراضی‘‘ کو ’’اختلافا ت‘‘  نہیں کہا جاسکتا کیونکہ چوہدری نثار  علی خان کی ناراضی کی وجہ شاید یہ  ہے کہ دونوں کے درمیان قربت میں ’’غلط فہمی‘‘ نے جنم لے لیا جو   دور نہ ہونے سے ناراضی میں شدت پیدا ہو گئی  اس ناراضی کو ایک ہی شخص دور کرا سکتا تھا وہ ہے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف  ۔ چوہدری نثار علی خان اور میاں شہباز شریف کی سیاسی سوچ میں بڑی حد تک یکسانیت پائی جاتی ہے   اب کی بار چوہدری نثار علی خان کی میاں نواز شریف سے’’ کٹی ‘‘   کو زیادہ ہی دن ہو گئے  بالآخر مسلم لیگ(ن)  کے بہی خواہ  نواز شریف اورچوہدری نثار علی خان میں ناراضی کو ’’صلح ‘‘ میں تبدیل کرنے میں کا میاب ہوگئے  میاں  نواز شریف ایک صلح جو لیڈر ہیں   پچھلے 30سال سے ان سے ذاتی سطح پر مراسم ہیں سر دست  میاں صاحب کی مقبولیت کا گراف بلند ہے سیاسی ماحول خراب ہونے کے با وجود  میدان  سیاست میں اپنی جرات و استقامت سے نئی تاریخ رقم کی ہے ۔وزیر اعظم   محمد نواز شریف ڈی چوک میں دھرنے  کا  مقابلہ کرنے میں چوہدری نثار علی خان  کے معترف ہیں جنہوں نے کئی روز تک پنجاب ہائوس کو اپنا مورچہ بنائے رکھا   اس دوران  وہ شدید علیل ہوگئے ۔    وزیر اعظم محمد نواز  شریف سے چوہدری نثار علی خان کے فروری 2015ء کے دورہ امریکہ  کے بعد کوئی ملاقات نہیں ہوئی انہوں نے اعلیٰ سطح کے کسی بھی  اجلاس میں شرکت کی اور نہ ہی  پارٹی  کی سیاسی سرگرمی  کا حصہ بنے  وزیر اعظم ہائوس سے چند قدم کے فاصلے پر ’’پنجاب ہائوس ‘‘ میں اپنے آپ کو محصور کر لیا  اگر یہ کہا جائے تو مبالغہ آرائی نہیں ہو گا ان کو بیشتر وقت اس کیمپ آفس میں گذرتا جہاں ان کی وزیر اعلیٰ پنجاب سے پہروں ملاقاتیں ہوتیں لیکن کسی کو کانوں کان خبر نہ ہونے دیتے   وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے ہونے والی ملاقتوں کا فوری نتیجہ تو نہ نکلا  البتہ  چوہدری نثار علی خان نے ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھایا جو  دائمی فاصلے پیدا کرنے کا باعث  بن جا تا  ممکن ہے میاں نواز شریف کے پاس کوئی اور چوائس ہو چوہدری نثار علی خان کے پاس اس گھر سے باہر نکلنے کے لئے کوئی چوائس نہیں تھی جس کی تعمیر میں انہوں نے اپنی زندگی کا  قیمتی وقت دیا ہے 30سالہ رفاقت کو دونوں کے لئے ختم کرنا مشکل تھا دونوں کے اپنے آپ کو تماشہ بنانا بھی کسی طور درست نہیں  چوہدری نثار علی خان کے بارے میں وزارت سے مستعفی ہونے کی افواہ گردش کرتی رہی لیکن چوہدری نثار علی خان اس افواہ  کی سختی سے تردید کرتے رہے بلکہ اس بارے میں استفسار کرنے والوں سے ناراضی کا اظہار کرتے   انہوں نے وزیراعظم  سے تعلقات کے بارے میں پوچھے جانے والے سوالات کا کبھی جواب نہیں دیا اور کہا کہ پارٹی کی بات صرف پارٹی میں ہی کی جا  سکتی ہے چو جو پیپلز پارٹی  سے’’ رومانس‘‘  کے مخالف ہیں لیکن وہ اکیلے نہیں ان کو میاں شہباز شریف ،راجہ محمد ظفر الحق ، خواجہ سعد رفیق احسن اقبال اور مشاہد اللہ  کی بھی تائید حاصل ہے    وہ پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کے خلاف  5میگا سکینڈلز  کی تحقیقات میں مداخلت قبول نہیں کرتے  منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے قبل  وزیر اعظم ہا ئوس   میں وزیر اعظم محمد نواز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے درمیان  ملاقات کا اہتمام کیا گیا  وزیر اعظم اور وفاقی  وزیر داخلہ سے صلح کرانے میں  وزیراعلیٰ پنجاب  میاں شہباز شریف کا کلیدی کردار ہے    صلح کرانے میں گورنر خیبر پختونخوا  سردار مہتاب احمد خان ، وفاقی وزراء    سینیٹر  محمد اسحقٰ ڈار، سینیٹر پرویز رشید،خواجہ سعد رفیق ،شاہد خاقان عباسی  اور رانا تنویر سمیت متعدد  مسلم لیگی رہنمائوں نے  چوہدری نثار علی خان سے ملاقاتیں کیں اور ان کو وزیر اعظم سے ملاقات پر آمادہ کیا  چوہدری نثار علی خان  نے گذشتہ  ہفتے لاہور کا دورہ کیا اس دوران ان کی لاہور میں ہونے والی ملاقاتوںمیں ’’بریک تھرو ‘‘  ہو گیا تھا  لیکن  وفاقی کابینہ کے اجلاس سے قبل نواز شریف اور چوہدری نثار علی خان کے درمیان ملاقات کا اہتمام ضروری  تھا  جس میں مسلم لیگی زعماء کی موجودگی میں گلے شکوے کئے گئے ۔  ذرائع کے مطابق نواز شریف اور چوہدری نثار علی خان کے درمیان صلح کرانے والوں  نے چوہدری نثار علی خان کو ڈپٹی پرائم منسٹر بنانے  کی تجویز بھی پیش کی تھی  جس سے   چوہدری نثار علی خان نے یہ کہہ کر   اتفاق نہیں کہ اس سے یہ تاثر  ملے گا کہ وہ سب کچھ اس منصب کے حصول کے لئے کر رہے ہیں دونوں رہنمائوں نے ملاقات میں طے پانے والے امور پر واضح طور پیش رفت پر  اتفاق کیا ہے۔  ملاقات میں وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف ‘ وزیر خزانہ اسحاق ڈار‘ وزیر اطلاعات و نشریات  سینیٹر پرویز رشید‘ وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی اورگورنر خیبر پختونخوا  سردار مہتاب احمد خان  بھی موجود تھے۔چوہدری نثار علی خان نے  واضح کیا کہ وہ 30 سال سے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ کھڑے ہیں اور پارٹی سے  علیحدگی کا تصور بھی  نہیں کر سکتے جس پر وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) اور ملک میں  امن و امان کیلئے   آپ کی خدمات  قابل تحسین ہیں۔ آپ کو اگر کوئی مسئلہ ہو یا شکوہ شکایت ہو تو براہ راست میرے پاس آ جایا کریں ۔ وزیر اعظم نوا زشریف سے  وزیر داخلہ کی ملاقات کے پہلے دور میں وفاقی و زراء پرویز رشید ‘ اسحاق ڈار ‘ شاہد خاقان عباسی، خواجہ  سعد رفیق ‘ وزیر اعلیٰ پنجاب اور گورنر خیبر پختونخواہ سردار مہتاب احمد بھی موجود تھے۔ ملاقات 45 منٹ جاری ہی جس کے بعد  وزیر اعظم  محمد نواز شریف اور وفاقی  وزیر داخلہ کی ملاقات مزید  45 منٹ  جاری رہی  اس ملاقات میں  شہبا زشریف بھی موجود رہے۔ وفاقی   وزیر داخلہ نے وزیر اعظم سے کہا کہ ًآپ میرے قائد ہیں اور آپ سے اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ میرا 30 سال کا سیاسی  تعلق راتوں رات ختم نہیںہو سکتا   وزیر اعظم نے وفاقی وزیر داخلہ سے کہا کہ مجھے آپ سے کوئی گلہ شکوہ نہیں ہے اور میرے آپ کے ساتھ تعلقات بہت پر انے ہیں او رشاید اس وقت آپ کے شہباز شریف سے تعلقات نہیں تھے جب سے ہمارے سیاسی سفر ایک ساتھ چل رہا ہے۔ چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ میاں صاحب آپ میرے قائد ہیں میرے دل میں آپ یا پارٹی سے متعلق کوئی بدگمانی نہیں ہے۔۔ 45 منٹ کی اس ملاقات کے بعد وزیر اعظم  وفاقی وزیر داخلہ کو اپنے ہمراہ لے کر وفاقی کابینہ کے اجلاس میں چلے گئے   وزیراعظم  محمد نواز شریف نے  ملاقات  میں  وفاقی  وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان  کے ساتھ انتہائی گرمجوشی سے مصافحہ  کے بعد گلے تو  لگا لیا  ہے لیکن  اس بار ے میں  کچھ نہیں کہا جا سکتا میاں نواز شریف اور   چوہدری نثار علی خان کے ’’دوریاں ‘‘ پیدا کرنے والے عناصر اپنی  وقتی شکست کے بعد خاموش  بیٹھے رہیں گے کیونکہ نواز شریف اور چوہدری نثار علی خان کے قریب آنے کے  بعد ان کی ’دال ‘‘ نہیں گلے گی آنے والے دنوں میں دونوں کے درمیان درمیان کوئی غلط فہمی پارٹی کے لئے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے-

ای پیپر دی نیشن