اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سر براہ و چیئرمین کشمیر پارلیمانی کمیٹی مولانا فضل الرحمن کے مطابق پاکستان کی مدد سے میانمار کے مسلمانوں کیلئے ایک قرارداد تیار کر لی گئی جسے سے کویت میں او آئی سی وزرا خارجہ کے اجلاس میں پیش کیا جائیگا۔ میانمار میں مسلمان انتہائی انسانیت سوز برتائو کی وجہ سے بڑی تعداد میں انڈمان سمندر کے راستے ملک سے فرار ہو رہے ہیں لیکن انسانی حقوق کی چیمپئن ادارے، اقوام متحدہ اور بین الااقوامی برادری خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اسلام آباد سے بدھ کو جاری بیان کے مطابق جے یو آء کے سربراہ نے میانمار کے مسلمانوں کی حالت پر اظہار خیال کرتے ہوے کہا کہ ایک بڑی تعداد نقل مکانی کرنے والے مسلمان بحرہ ہند میں کشتیوں پر پھنسے ہوئے ہیں۔ ان کے پاس پینے کا پانی اور خوراک کی کمی ہے ، جو بہت تشویش ناک امر ہے۔ انہوں نے وفاقی حکومت کی سفارتی کوششوں کی بھی تعریف کی کہ پاکستان کی مدد سے ایک قرارداد کا مسودہ تیار کیا گیا ہے جسے کویت میں شروع ہونے والے او آئی سی وزرا خارجہ کے اجلاس میں پیش کیا جائیگا۔ انہوں نے میانمار کی حکومت کی متعصبانہ پالیسی پر تنقید کی اور میانمار کے حکام پر زور دیا گا کہ وہ استحکام بحال کرنے اور راخین ریاست میں مفاہمت کا ایک جامع عمل شروع کرنے کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے۔ حالیہ کچھ سالوں میں بدھ مت اکثریتی ملک میانمار میں روہنگیا کے خلاف انتہائی امتیازی قوانین اور فرقہ ورانہ فسادات نے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے بڑی تعداد میں نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے۔جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ میانمار کی ترقی اور خوشحالی کیلئے وہاں بسنے والی تمام برادریوں کی پر امن بقائے باہمی کے اصول کی حمایت کی ہے۔
فضل الرحمن