نیب کو تنخواہ عوام کے ٹیکس سے ملتی ہے‘ ٹھیک کام نہ کرے تو آنکھیں بند نہیں کر سکتے : جسٹس جواد

(نمائندہ نوائے وقت ) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ نیب افسران کو تنخواہیں عوام کے ٹیکس سے ملتی ہیں۔ احتساب بیورو ٹھیک کام نہ کرے تو آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔ نیب میں بے ضابطگیوں اور بے قاعدگیوں سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ کیا نیب کا ادارہ قابل احتساب نہیں؟ نیب کے اپنے افسران کیخلاف غفلت برتنے پر موثر کارروائی نہیں ہو رہی، نیب ناقابل احتساب ہے تو بتا دے مقدمات بند کر دیں گے۔ انہوں نے کہا نیب افسران کو تنخواہیں عوام کے ٹیکس سے ملتی ہیں۔ احتساب بیورو ٹھیک کام نہ کرے تو آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔ معاملہ ایف آئی اے کے پاس گیا تو نیچے سے لے کر چیئرمین تک سب کو بلائیں گے۔ نیب بتا دے کہ اس کو کون سا راستہ پسند ہے؟ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ نیب پر الزامات درست ثابت ہو گئے تو یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہوگا۔ نیب درست کام کرے تو لوگوں کو ان کے خلاف عدالتوں میں شکایات لے کر آنا نہ پڑے۔ کیا اب نیب کو چلانا بھی سپریم کورٹ کا کام ہے۔ نیب کے معاملات میں سنگین نااہلی ہے، اس کی وجہ بدنیتی ہے تو یہ کسی کو بچانے کیلئے ہو سکتی ہے۔ عدالت نے بے ضابطگیوں سے متعلق نیب کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے دوبارہ پیشرفت رپورٹ طلب کر لی۔ کیس کی سماعت تین جون تک ملتوی کر دی گئی۔
سپریم کورٹ

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...