کراچی (آئی این پی) سینٹ کے چیئرمین میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ 18 ویں ترمیم کا ہر حال میں دفاع کیا جائے گا اور کسی کو یہ ترمیم رول بیک کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، ترمیم کے بارے میں اسلام آباد کا جو رویہ ہے وہ سوالیہ نشان ہے۔ بد قسمتی سے سندھ سمیت پی کے، پنجاب اور بلوچستان بھی18 ویں ترمیم پر عملدرآمد کے سلسلے میں سست روی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ وہ کنزیومر چوائس ایوارڈ تقسیم کرنے کی تقریب کے بعد میڈیا سے بات کررہے تھے۔ رضا ربانی نے کہا کہ ترمیم منظور ہونے کے بعد ضروری ہوچکا ہے کہ 90روز میں مشترکہ مفادات کے کونسل کا اجلاس بلایا جائے، تاہم 200 دن گزرنے کے باوجود بھی اجلاس نہیں بلایا جاتا، اگر وفاقی حکومت سی سی آئی کا اجلاس نہیں بلاتی تو صوبوں پر لازم ہے کہ وہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اب بھی جیالا ہوں لیکن چیئرمین سینٹ بننے کے بعد میں نے پارٹی کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی پارلیمٹرین کی ملکی یا غیر ملکی تعلیمی اسناد جعلی ہے تو یقینا اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہئیے، انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کا سائبر کرائم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔