جس طرح ہر ذی شعور، سمجھدار انسان زندگی کی دوڑ میں آگے بڑھنے کیلئے بلاوجہ کسی سے الجھنے کی بجائے اپنے عزائم، ٹارگٹ پورے کرنے کیلئے پرامن طریقے سے خاموشی سے آگے بڑھنے کو ترجیح دیتا ہے۔ اسی طرح زندہ قومیں ترقی کے راستے پر چل کر اپنے ٹاسک پورے کرنے کیلئے امن کے راستے کے انتخاب کے علاوہ اپنے وجود کی بقا اور سلامتی کیلئے ہر مشکل وقت کا مقابلہ کرنے کیلئے انتظامات کر کے رکھتی ہیں تاکہ بروقت دشمن کی کارروائی کا جواب دیکر اپنے دفاع کا حق ادا کر سکیں۔ یہی ہر باشعور، دوراندیش انسان اور قوم کا مقصد اور بنیادی حق بھی ہے جس پر احتجاج یا شور مچانے یا خوفزدہ ہونے کی کسی کو ضرورت نہیں ہونی چاہئے لیکن یہاں صورتحال یہ ہے کہ....
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
پاکستان جو کہ واحد اسلامی ایٹمی طاقت ہے، دنیا کے بڑے امن دشمن ممالک ڈھیروں کے ڈھیر جدید اسلحہ کے انبار اکٹھے کرنے میں مصروف ہیں لیکن مظلوم پاکستانی قوم کو صرف ایٹمی قوت بننے پر آج عبرت کا نشان بنانے کی کوششیں جاری ہیں جس میں سرفہرست ہمارا ہمسایہ ملک جو کہ ازل سے ہی پاکستان کے وجود کو دل سے تسلیم نہیں کرتا آج پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے اور اپنے ایجنٹس کے ذریعے پاکستان کو کمزور کرنے، اسکی جڑیں کھوکھلی کرنے، اس میں دہشت اور افراتفری کے ذریعے لوگوں کو خوفزدہ کرنے اور ٹارگٹ کرنے کے مشن پر ہر آن مصروف ہو کر طاغوتی طاقتوں کا سب سے بڑا آلہ¿ کار بنا بیٹھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے کارندوں کے ذریعے محب وطن پاکستانیوں کو چن چن کر مصائب اور اذیتوں کا شکار کرنے میں حکومتوں کو کمزور کرنے میں مختلف پلیٹ فارمز کے ذریعے پاکستانیوں کو نقصان پہنچانے میں مصروف ہے جبکہ پاکستان کو ایٹمی قوت بننے پر پوری دنیا میں واویلا مچا دیا گیا۔ 18 سال گزرنے کے باوجود پاکستان نے کتنا کسی کے خلاف کوئی ہتھیار اٹھا لیا بلکہ خود ہی ظلم کا شکار ہے اور مختلف سازشوں کے شکنجے میں پھنسا ہے۔ دشمن بے حد مکار اور شاطر ہے۔ اس لئے اسکے وار کامیابی سے چل رہے ہیں۔ پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کیلئے کسی ایک محاذ سے جنگ جاری نہیں بلکہ میڈیا، دہشت گردی، بین الاقوامی سطح پر منفی پروپیگنڈہ کر کے، حکومت کے ہر اچھے کام میں رکاوٹ ڈال کر جس کا اعادہ گزشتہ دنوں وزیر داخلہ چودھری نثار نے بھی پریس کانفرنس میں کیا کہ ”جب کوئی کام شروع کرتے ہیں تو اس میں رکاوٹ ڈال دی جاتی ہے“۔ جس کی مثال مری میں افغان امن مذاکرات کے عین وقت ملا عمر کی موت کی خبر جاری کر دی گئی۔ بات صرف اتنی سی ہے کہ آج مسلمانوں بالخصوص پاکستانیوں پر عرصہ زندگی تنگ کر دی گئی ہے اور دنیا میں بھی جہاں مسلمان بستے ہیں ان کیلئے مسائل اور مصائب کا دور ہے۔ قصور کسی کا ہو نام مسلمانوں کا آ جاتا ہے۔ بقول شاعر....
برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پہ!
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ پاکستان نے جو ایٹمی طاقت حاصل کی اسکا واحد مقصد اپنے وجود کی بقا، سلامتی اور دفاع ہے نہ کہ دنیا میں امن دشمن بن کر کہرام برپا کرنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جن کے دل میں چور ہے یا مذموم عزائم ہیں انکو پاکستان کا ایٹمی طاقت حاصل کرنا یا میزائل ٹیکنالوجی کا حصول ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ حیران کن امر تو یہ ہے کہ امن کے دشمن جو دنیا میں برتری حاصل کرنا چاہتے ہیں وہی پاکستان کے پرامن ایٹمی پروگرام پر انگلیاں اٹھاتے ہیں یا واویلا کر کے اپنے عزائم پر پردہ ڈال رہے ہیں جبکہ دنیا گواہ ہے، ہر نیوٹرل انسان جانتا اور اچھی طرح سمجھتا ہے کہ مسلمانوں کے ماضی سے خوفزدہ کون لوگ امن دشمن ہیں اور انکے کیا عزائم ہیں۔ آج 28 مئی کی آمد ہے جب رب کائنات کے فضل سے پاکستان نے ایٹمی طاقت ہونے کا اعلان کیا تھا۔ پاکستان کی سالمیت امر ہونے کی منادی کی تھی۔ دشمنان امن کے عزائم آسانی سے پورے نہ ہونے کی خبر دی تھی جبکہ ہندوستان کے 11 مئی 1998ءکے ایٹمی دھماکوں کے مقابلے میں 28 مئی 1998ءکے دن وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے بے پناہ دباﺅ، ملکی اور غیرملکی سطح پر حتیٰ کہ امریکی صدر بل کلنٹن کی جانب سے پانچ دفعہ ٹیلی فون کرنے اور 5 ارب ڈالرز ذاتی اکاﺅنٹ میں منتقل کرنے کے لالچ کہ ایٹمی دھماکے نہ کرو.... کے باوجود چاغی کے پہاڑوں پر سہ پہر 3 بجکر 51 منٹ پر نعرہ¿ تکبیر کی گونج میں ہندوستان کے پانچ دھماکوں کے جواب میں چھ ایٹمی دھماکے کر کے ہندوستان کے ایٹمی طاقت ہونے کے غرور کو پارہ پارہ کر دیا اور اسے یہ بھی باور کرا دیا کہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے پر ہمارا جواب یہ ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے ایٹمی دھماکے کرنے سے پہلے ہفتوں زندگی کے مختلف مکاتب فکر کے لوگوں سے مشورے بھی کئے جن میں محترم مجید نظامی صاحب نے بھی ہمیشہ کی طرح اس بار بھی ایک اچھے دوست کی طرح وزیراعظم پاکستان کو اپنے مشورے سے مستفید کیا جبکہ اس اہم کام میں ایٹمی بم کی تکمیل کیلئے محترم جناب محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا ذکر نہ کیا جائے تو زیادتی ہو گی جن کی انتھک محنت نے ایٹم بم کی تکمیل تک اہم کردار ادا کیا۔