سری نگر (نوائے وقت رپورٹ +کے پی آئی‘ نیٹ نیوز) مقبوضہ کشمیر کے علاقے کپواڑہ میں 5 نوجوانوں کی شہادت کیخلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کئے گئے جس میں بھارت کیخلاف اور آزدی کے حق میں نعرے لگائے گئے۔ پائین شہر کے بیشتر حصوں میں مسجد پر نمازیوں پر تشدد کیخلاف مکمل ہڑتال رہی۔ تاجروں اور عام لوگوں نے نوہٹہ میں احتجاجی دھرنا دیا۔ کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے جس میں انہوں نے کہا مرکز تمام شراکت داروں جن میں حریت کانفرنس بھی شامل ہے کے ساتھ بات چیت کرنے کیلئے تیار ہے۔ جموں وکشمیر کے گورنر نریندر ناتھ ووہراکو امکانی طور پر ایک اور مدت کے لئے توسیع دینے کا امکان ہے۔ سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے مرکزی جامع مسجد سرینگر کے باہر نہتے مظاہرین کیخلاف بھارتی پولیس اور فورسز کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس اور فورسز کا طرز عمل شدید جارحیت کے مترادف ہے۔ دریں اثناء مقبوضہ وادی کی مظلوم عوام کیخلاف بھار ت کا ایک اور اوچھا ہتھکنڈا سامنے آگیا ہے ،آن لائن رقم ادائیگی خدمات کمپنی سے حکومت مخالف مظاہرہ کرنے والے کشمیریوں کی معلومات لینے کا انکشاف ہوا ہے۔ بھارتی تحقیقاتی ویب سائٹ ’’کوبرا پوسٹ پورٹل‘‘ نے ایک اور سٹنگ آپریشن کے ذریعے یہ دعویٰ کیا کہ موبائل والٹ سی؇ لے کر آن لائن ادائیگی کی خدمات فراہم کرنے والی کمپنی پے ٹی ایم نے مقبوضہ کشمیر میں حکومت مخالف مظاہرہ کرنے والے افراد کی تفصیلات نئی دلی میں وزیر اعظم ہاؤس کو فراہم کی ہیں۔ ویڈیو میں پے ٹی ایم کمپنی کے سینئر نائب صدر اجے شیکھر نے اعتراف کیا نئی دہلی میں وزیر اعظم کے دفتر سے ان کو فون کرکے کہا گیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں پے ٹی ایم کا استعمال کرنے والوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ ہماری اس موبائل ایپ میں مودی بھی ہیں، ہم ان کی کتاب 'ایگزیم واریئرکو ای فارمیٹ میں فروغ دے رہیں۔ بھارت نے کشمیریوں کی معلومات کیلئے آن لائن کمپنی کو مخبر بنا لیا۔ کمپنی کے 23 کروڑ صارفین پریشان و گئے۔ کمپنی نے الزامات کی تردید کر دی۔