کوئٹہ (بیورو رپورٹ) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین کہا کہ وسطی پشتونخوا (فاٹا) تاریخی طور پر آزاد علاقہ رہا ہے، یہ برٹش انڈیا کا حصہ نہ تھا اور نہ ہی قیام پاکستان کے وقت پاکستان کا حصہ تھا۔ قیام پاکستان کے بعد فاٹا کی آزاداور خصوصی آئینی حیثیت 70سال تک قائم تھی ملکی آئین کے مطابق فاٹا کے جرگے کی منظوری کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا لیکن فاٹا اصلاحات کے نام پر فاٹا کے عوام کی مرضی کے برخلاف فاٹا کی تاریخی آزاد حیثیت کو غیر آئینی اقدامات کے ذریعے ختم کیاگیا ہے جس کے تباہ کن نتائج کی ذمہ داری ان قوتوں پر عائد ہوگی جنہوں نے فاٹا کو گن پوائنٹ پر خیبر پشتونخوا میں ضم کرنے کے ساتھ ساتھ صوبہ خیبر پشتونخوا، جنوبی پشتونخو ا اور بلوچستان کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کی خصوصی حیثیت کو بھی غیر آئینی اقدام کے ذریعے ختم کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پشتون اس ملک میں دوسرے درجے کے شہری کی حیثیت ہر گز قبول نہیں کرینگے ۔دریں اثنا محمود اچکزئی پشتونخواملی پارٹی کے ایک بار پھر چیئرمین منتخب ہوگئے جبکہ مختیار خان یوسفزئی سینئر وائس چیئرمین ، اکرم شاہ خان جنرل سیکریٹری اور سینیٹر عثمان خان کاکڑ پارٹی کے صوبائی صدر ہوں گے عہدیداروں کا انتخاب پارٹی کے مرکزی کونسل کے اجلاس میں ہواجس کی صدارت محمود خان اچکزئی نے کی۔ اجلاس میں کوئٹہ، اندرون صوبہ، خیبرپی کے، سندھ اور پنجاب سمیت ملک بھر سے پارٹی کے سینکڑوں مندوبین مرکزی کونسل کے ممبران نے شرکت کی۔