یوم تکبیر آج منایا جائیگا

May 28, 2019

لاہور(نیوزرپورٹر) یوم تکبیر آج منایا جائیگا۔ اس حوالے سے مختلف تقاریب بھی منعقدکی جائیں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز پارٹی کے مستقبل کے سیاسی لائحہ عمل کا اعلان کریں گی اس کے علاوہ حکومت کو کس طرح ٹف ٹائم دینا ہے اس کا بھی اعلان کرسکتی ہیں ،یہ بھی متوقع ہے کہ عید الفطر کے فورا بعد گرینڈا پوزیشن کے ساتھ مل کر احتجاج کی کال دے سکتی ہیں دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ دنیا کے دباؤ کو ٹھکرا کر نواز شریف نے ملک کو ایٹمی طاقت بنایا۔حمزہ شہباز نے بیان میں کہا ہے کہ 28 مئی قوم کے لئے باعث فخر دن ہے۔ مہنگائی کی آگ میں عوام جل رہے ہیں ادویات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں رمضان میں جو عام اشیاء بآسانی خرید سکتے تھے آج غریب آدمی کیلئے خواب بن کر رہ گیا ہے۔ نواز شریف نے یوم تکبیر کے موقع پر قوم کے نام جیل سے جاری کیئے گئے پیغام میں کہا ہے کہ 28 مئی پاکستانی تاریخ کا ایک ناقابلِ فراموش دن ہے، اس دن ملک کا دفاع ناقابل تسخیر بنا دیاگیا جب پاکستان ایک ایٹمی قوت کے تعارف کے ساتھ دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا،یوم تکبیر قومی غیرت کا دن ہے۔21 سال پہلے جب ہماری حکومت نے یہ فیصلہ کیا تو اسے طرح طرح کے چیلنجوں کا سامنا تھا، ایک طرف اقتصادی پابندیوں کی دھمکیاں دی جا رہی تھیں ہم نے اللہ تعالیٰ کے بھروسے اور عوام کی تائید کے بل بو تے پر ان چیلنجوں کو قبول کیا اور پاکستان کے وقار کاعلم سر بلند رکھا۔مزید براں مسلم لیگ نے کے صدر شہباز شریف نے یوم تکبیر پر قوم کو مبارک باد دی ہے۔ شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا کہ 28 مئی پاکستانیوں کیلئے شکر کا دن ہے۔ ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کا سہرا ہی مسلم لیگ ن کے سر ہے۔ نواز شریف نے بیرونی دباؤ اور آفرز کو مسترد کر کے ملکی مفاد کو ترجیح دی۔ نواز شریف نے کبھی پاکستان کی غیرت و حمیت اور وقار پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ ملکی ترقی کی طرح دفاع وطن کیلئے نواز شریف کی خدمات بے مثال ہیں۔ جوہری پروگرام سے وابستہ سائنسدان اور مسلح افواج پاکستان کا فخر ہیں۔
اسلام آباد (عمران مختار + راہول بشارت + نیشن رپورٹ+ نواز رضا) معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا ہے کہ ایٹمی طاقت ہونے کے اعزاز سے پاکستان کو صرف عزت ہی حاصل نہیں ہوئی بلکہ اس سے بھارت کا خطے میں بالادستی کا خواب بھی پورا نہ ہو سکا۔ اپنی یادوں کو دہراتے ہوئے ڈاکٹر ثمر مبارک نے کہا کہ 28 مئی 1998 ء کو جب ایٹمی تجربے کیلئے بٹن دبایا تو 35 سیکنڈ وہاں موجود سائنسدانوں کیلئے اعصاب شکن تھے۔ مگر ان 35 سیکنڈ کے بعد کچھ نہ ہوا۔ مگر مزید 6 سیکنڈ کے بعد ایک شدید زلزلہ نے دنیا کو بتا دیا کہ پاکستان ایٹمی قوت بن چکا ہے۔ چند لمحوں میں 30 کلو میٹر کے ایریا میں پہاڑوں کا رنگ برف کی مانند سفید ہو گیا اور جہاں بم نصب تھا وہ جگہ گرم ترین اور سرخ ہو گئی۔ انہوں نے بتایا کہ ایٹمی قوت بننے کیلئے کوششوں کا آغاز 1972 میں ہی ہو گیا تھا۔ بھارت کے پاس پاکستان سے 5 گنا بڑی فوج ہے جس کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں بھاری وسائل کی ضرورت تھی جو ممکن نہ تھا۔ اس فرق کو دور کرنے کیلئے ہی پاکستان نے ایٹمی قوت بننے کا فیصلہ کیا۔ ایٹمی انرجی کمشن میں 1960 ء سے ہی ایٹمی قوت بننے کیلئے افرادی قوت کی تیاری شروع کر دی گئی تھی۔1983ء میں پاکستان نے ایٹم بم کو کولڈ ٹیسٹ کر لیا تھا۔ چاغی میں تجربہ کیلئے سائنسدانوں نے مختلف سائز کے 6 ایٹم بم تیار کئے تھے۔ ایٹمی تجربہ کیلئے 80 فیصد کام 1976 ء میں ہی مکمل کر لیا گیا تھا اور 1998 ء میں صرف 30 گھنٹے میں بم کو مکمل کر لیا گیا۔ بھارت نے اس وقت 5 ایٹمی دھماکوں کا دعویٰ کیا تھا جب امریکہ‘ ناروے‘ آسٹریلیا اور پاکستان میں سائنسی نظام کے ذریعے صرف ایک دھماکے کی تصدیق ہو سکی جس کی طاقت 1974 ء کے بھارتی دھماکے کے برابر تھی۔ مستقبل میں ہمارا ایٹمی دھماکہ خطے میں امن قائم رکھنے کا سبب بنا۔ کارگل ممبئی دھماکوں اور پلوامہ واقعات اس بات کی مثال ہیں۔ پاکستان کا ایٹمی قوت ہونا خطے میں امن قائم رکھنے کے لئے مددگار ثابت ہوا۔ قوت کے بغیر امن قائم نہیں رہ سکتا۔ اب ہماری توجہ کا مرکز معاشی ترقی ہونی چاہئے۔ سماجی بہبود اور عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کے لئے کام کی ضرورت ہے۔ 28 مئی قومی فخر کا دن ہے ہمیں نوجوانوں کو تعلیم اور ایماندار سیاستدانوں کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں دی نیشن کی ایک رپورٹ میں ڈاکٹر عبدالقدیر کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا گیا کہ وہ ایٹمی پروگرام کے بانی ہیں۔ آج یوم تکبیر مناتے ہوئے ان کی خدمات کو فراموش نہیں کرنا چاہئے۔ ڈاکٹر قدیر نے خود وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو سے رابطہ کر کے قوم کیلئے اپنی خدمات پیش کیں۔ ڈاکٹر قدیر کی قیادت میں پاکستان نے میزائل پروگرام کے حوالے سے بھی بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔ سپارکو کی تعمیر میں بھی ان کا بڑا حصہ ہے۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان نے نوائے وقت کو انٹرویو میں کہا ہے کہ میں نے اپنی پوری زندگی پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے پر صرف کر دی یہی وجہ آج پاکستان بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے بھارت کو پاکستان پر حملہ کرنے کی جرات نہیں ہو تی پاکستان کو نا قابل تسخیر بنانے کے صلہ میں پچھلے 14،15سال سے ’’ہل سائیڈ روڈ ‘‘ کے ’’قیدخانہ‘‘ میں پڑا ہوں کسی سے ملنے کی اجازت ہے اور نہ ہی کہیں جا سکتا ہوں کیا میرا ’’جرم ‘‘ ہے کہ میں نے آج پاکستانی قوم کو سر اٹھا کر چلنے کے قبل بنا دیا میں پچھلے 14،15سال سے اپنی ’’رہائی‘‘ کے عدالتوں کے دروازے کھٹکٹا رہا ہوں اور ہر اس ادارے سے رابطے کی کوشش کی ہے جو میری رہائی میں مدد دے سکے لیکن مجھے مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا پاکستان کے 21ویں یوم تکبیر کے موقع پر نوائے وقت کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ میں ڈاکو، چور یا غیر ملکی ایجنٹ نہیں کہ ملک سے بھاگ جائوں گا یا مجھے امریکہ اٹھا لے جائے گا ۔ اس لئے میرے گھر سے باہر نکلنے پر پابندی ہے میں کسی سفارتی تقریب میں جاتا ہوں اور نہ ہی سرکاری تقریبات ۔ لیکن مجھے سکولوا￿¡ کالجوں میں ہونے والی تقریبات میں جانے نہیں دیا جاتا مجھ پر اس حد تک پابندی ہے کہ کسی وزیر کو اس تقریب میں جانے کی اجازت نہیں جہاں مجھے بلایا گیا ہو ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’میں پاکستان کا محب وطن شہری ہوں لیکن مجھ سے غداروں جیسا سلوک روا رکھنا کہاں کا انصاف ہے ‘‘ انہوں نے ایک سوال کے جواب کہا کہ وزیر اعظم عمران خان عام انتخابات سے قبل میرے پاس آئے اور پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے کی دعوت دی ۔آج وہ اس ملک کے حکمران ہیں انہوں نے بھی ’’رہائی ‘‘ کے لئے کوئی حکم جاری نہیں کیا۔

مزیدخبریں