ہر سال 28 مئی کی آمد کے ساتھ پاکستانیوں کا اپنی سر زمین سے محبت کا جذبہ بام عروج پر ہوتا ہے اور اْنکا جوش و جذبہ دیدنی ہوتا ہے۔
مجھے بھی وہ دن 28، مئی 1998ء جس دن پوری دنیا میں ہمارے ہمسائے ہندوستان کی پاکستان کیخلاف پانچ ایٹمی دھماکوں کی للکار کے جواب میں پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کے وہ الفاظ اچھی طرح یاد ہیں۔ جب انہوں نے میڈیا پر آ کر یہ اعلان کیا کہ! ہم نے ہندوستان کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں ایٹمی دھماکے کر کے حساب چکا دیا ہے۔ بلاشبہ ہر پاکستانی کیلئے یہ ایک انتہائی مبارک گھڑی تھی۔ جبکہ پاکستان مخالف کیلئے صفِ ماتم کا وقت تھا۔ یہ ایک بہت بڑی حقیقت ہے۔ کہ! اپنی حفاظت اور دفاع کا بندوبست ہر کسی کی بنیادی اور اولین ضرورت ہے۔ انسان اپنی اس بنیادی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے ہمیشہ کمربستہ رہتا ہے تاکہ وہ اپنے وجود کو قائم و دائم رکھ سکے۔ زندہ قومیں دنیائے عالم میں زندہ رہنے کیلئے اپنی دفاعی ضروریات کو اولین ترجیح دیتی ہیں۔ تاکہ بروقت وہ اپنا دفاع اور دشمن کا مقابلہ کر سکیں۔ اور دنیا میں اپنی بقاء و سلامتی کو امر کر سکیں۔ پاکستان نے بھی 1960ء کی دہائی میں اپنا ایٹمی پروگرام ایوب خان کے دور میں شروع کیا۔ جسکے بعد وقتاً فوقتاً کام ہوتا رہا۔ جبکہ اس کام میں تیزی اْس وقت آئی جب 18، مئی 1974ء کو ہندوستان نے پہلا ایٹمی دھماکہ کیا۔ جس کے اثرات بقول ڈاکٹر عبدالقدیر خان ان پر بہت گہرے ظاہر ہوئے تو اْنہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کو لکھا کہ! مجھے ایٹمی پروگرام سونپا جائے۔ میں سات سال کے عرصے میں ہدف پورا کرونگا۔ چنانچہ 1983ء میں جنرل ضیاء الحق کے دور میں پاکستان نے ایٹمی طاقت حاصل کر لی۔ جسکا ثبوت بعد میں 11، مئی 1998ء اور 13، مئی 1998ء کو ہندوستان کی جانب سے پانچ ایٹمی دھماکوں کے جواب میں اْس وقت کے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کو دْنیا کے مختلف ممالک کے سربراہان کی جانب سے اربوں ڈالرز ذاتی اکائونٹ میں منتقل کرنے کا لالچ دیا گیا کہ! ایٹمی دھماکے نہ کرو لیکن اسکے باوجود میاں نواز شریف نے ہندوستان کے پانچ ایٹمی دھماکوں کے جواب میں چھ ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کے دفاع کا اہم سنگ میل عبور کر کے پاکستان کو دنیائے عالم کی ساتویں جبکہ عالم اسلام کی پہلی ایٹمی قوت بنا دیا۔ ایٹمی دھماکے کرنے سے پہلے وزیراعظم پاکستان نے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات سے مشورے کئے۔ جن میں دھماکے کرنے کے حق میں جناب مجید نظامی (مرحوم) نے جنکی وزیراعظم پاکستان ہمیشہ دل سے عزت کرتے اور اْنکے مشورے کو ہمیشہ اولین ترجیح دیتے تھے،انہوں نے دھماکے کرنے کے مشورے اور مو¿قف کی زبردست تائید کی۔ پاکستان کے اس اہم مرحلے پر جن شخصیات اور اداروں نے اہم کردار ادا کیا۔ تا قیامت پوری قوم کی دعائیں اور سلام اْن ہستیوں اور اداروں کے نام۔ دْنیا میں سب سے پہلے ایٹمی طاقت امریکہ نے 16، جولائی 1948ء میں حاصل کی، امریکہ کے بعد 1949ء میں روس نے 1952ء میں برطانیہ اور پھر 1960ء میں فرانس نے ایٹمی طاقت حاصل کی جبکہ چین نے 1963ء میں ایٹمی قوتوں کی صف میں اپنی جگہ بنائی۔ یہ وہ دور تھا۔ جب پوری دنیا میں ان پانچوں ممالک کا سکّہ چلتا تھا۔ اور یہی ممالک سلامتی کونسل کے مستقل ممبر بھی بنے۔ بلاشبہ پاکستان 27، رمضان المبارک کی شب معرضِ وجود میں آنیوالی واحد مملکت ہے۔ جو ایک سوچ ایک نظریہ کے تحت قائم ہوئی۔ اور جسکے قیام میں لاکھوں قربانیاں دی گئیں۔ ایسی قربانیاں جن کی مثال تاریخ میں مشکل سے ملتی ہے۔ عاشقانِ پاکستان نے اپنا تن، من اور دھن قربان کر کے اک جذبے کے تحت اسکے قیام میں کردار ادا کیا اس لیے قیامت تک اس سرزمین پاک کے ساتھ کارکنان پاکستان کے جذبے کی سچائی اور خلوص کی برکات اور رحمتیں شامل رہیں گی۔ انشاء اللہ کوئی اسکا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ ’’کیونکہ پاکستان تو امر الٰہی ہے‘‘۔
’’دفاع پاکستان کا اہم سنگ میل‘‘
May 28, 2020