قوموں کی زندگی میں ایسے لمحات ضرور آتے ہیں جب ایک صحیح فیصلہ اس کی تقدیر بدل کر رکھ دیتا ہے۔ ایسا ہی وقت پاکستان کی تاریخ میں بھی 28 مئی 1998ء کو آیا جب ایک صحیح اور بروقت فیصلہ نے ایک ایسا معجزہ کردکھایا کہ دنیا حیران و ششدر رہ گئی۔ہر سال 28مئی کو چاغی میں کیے گئے ایٹمی دھماکوں کی یاد میں ملک بھر میں ’’یوم تکبیر‘‘ منایا جاتا ہے اور تقریبات، جلسوں اور جلوسوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
بلوچستان میں عوام کے حقوق کے لیے سرگرم قوم پرست جماعت بلوچ سالویشن فرنٹ بی ایس ایف کے ایک ترجمان نے اٹھائیس مئی کے دن کو بلوچ عوام کے لیے ایک سیاہ دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ چاغی میں ایٹمی دھماکوں کے دوران حکومت نے انسانی حقوق کی سنگین پامالی کی۔ بی ایس ایف کے ترجمان نے کہا، ’’ضلع چاغی میں بلوچ سرزمین پر ایٹمی تجربات کے باعث وسیع علاقے میں جو تابکاری پھیل گئی تھی اس کے اثرات ابھی تک وہاں موجود ہیں۔ لاکھوں نفوس پر مشتمل بہت سے دیہات میں جوہری تجربات کی وجہ سے لوگوں کے لیے پینے کا صاف پانی ناپید ہو چکا ہے۔ تابکاری نے لوگوں کے اربوں مالیت کے باغات تک کو تباہ کردیا ہے۔ شدید خشک سالی کی وجہ سے لوگ مجبوراً متاثرہ دیہات سے نقل مکانی کر رہے ہیں۔‘‘
معروف بلوچ دانشور عزیز الدین بلوچ کا کہنا ہے کہ 28 مئی کا دن پاکستان کی سلامتی اور بقاء کے لیے تو ایک اہم دن ہے لیکن بلوچستان میں یہ دن عوام کے دلوں میں حکومت کی’ استحصالی پالیسیوں‘ کی یاد تازہ کرتا ہے۔ ’’بلوچستان میں بسنے والی قومیں بالخصوص بلوچ قبائل چاغی کے ایٹمی تجربات پر ہمیشہ تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ ان جوہری تجربات سے قبل حکومت نے جو وعدے کیے تھے، ان میں سے کسی ایک کو ابھی تک عملی جامہ نہیں پہنایا گیا۔ مرکزی حکومت نے دھماکوں کے بعد اس پسماندہ صوبے کے عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا اور نہ ہی ایسے انتطامات کیے، جن سے متاثرہ علاقوں کے لوگ تابکاری اثرات سے محفوظ رہتے۔‘‘
ایٹمی تجربات کے بعد حکومت نے اس امر پر کبھی کوئی توجہ نہیں دی کہ ان جوہری تجربات سے مقامی لوگ کس قدر متاثر ہو ئے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ترجیحی بنیادوں پر چاغی اور دیگر متاثرہ علاقوں میں تابکاری اثرات کے خاتمے کے لیے اقدامات کرے اور متاثرہ لوگوں کو ریلیف دے۔
حقیقت ہے کہ یہ اعزاز چاغی کے حصے میں آیا کہ پاکستان دنیا اسلام کی پہلی ایٹمی قوت بنا۔ اس بنا پر ہمارا فخر کرنا ضروری ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ چاغی کے مکینوں کے حالات سے آگاہی اور ان کی دیکھ بھال اور ریلیف بھی ضروری ہے۔
یہ بات بھی درست ہے کہ ایٹمی دھماکوں کے بعد چاغی کے آس پاس کے علاقوں میں قدرے تابکاری اثرات پھیلے ہوں گے۔ اس کے لئے حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر وہاں تابکار عناصر کا جائزہ لے کر عوام کی حفاظت کا بندوبست کریں۔ اور یقینا یہ سب کچھ کیا گیا ہوگا۔ ہمارے حکمران ایسے نہیں کہ عوام کو خطرناک حالات میں چھوڑ دیں۔دھماکوں کے بعد سائنسدانوں نے علاقے میں اس کے اثرات کا جائزہ لیا تھا۔ اسی بنا پر انہوں نے اسی وقت عوام کی تابکار عناصر سے حفاظت اور دیگر پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات کئے تھے۔
چاغی سے منتخب چیئر مین سینیٹ میر صادق سنجرانی نے بلوچستان اور خاص طور پر چاغی کے مسائل کے حل اور وہاں ترقیاتی منصوبوں کے شروع کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ بقول چیئرمین سینیٹ چاغی معدنی وسائل سے مالامال علاقہ ہے یہاں کارخانے لگنے چاہیے جس سے روزگار اور خوشحالی آئے گی۔ تعلیم کے بغیر کسی بھی قوم کا ترقی کرنا نا ممکن ہے۔ ضلع چاغی کی پسماندگی کے خاتمے کے لئے چاغی میں کیڈٹ کالج کا منصوبہ منظور کروایا جائے گا۔ چاغی کی عوام کی ترقی کیلئے ٹھوس اقدامات کیے جائینگے۔ امسال بجٹ میں دالبندین گیس شامل ہوگا جس سے ضلع چاغی ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا اور دور جدید کے سہولیات سے عوام مستفید ہوسکیں گے۔
ضلع چاغی سے روکن صوبائی اسمبلی نے کہا کہ ضلع چاغی میں اجتماعی اور ترقیاتی کام زور شور سے ضلع کے مختلف علاقوں میں جاری ہے ۔ہم نے ہمیشہ سیاست چاغی عوام کے لیئے کی ہے اور چاغی عوام کو کبھی مایوس نہیں کر ینگے۔ دالبندین شہر ،اور مضافاتی علاقوں میں بجلی ،سڑکیں ،آبنوشی اور تحصیل چاگئے اور ضلع بھر میں اجتماعی اور ترقیاتی کاموں کا جال بچا دیا ہے دالبندین میں ترقیاتی کام مکمل ہونے کے بعد شہر کا نقشہ بدل جائے گا۔چاغی عوام نے ہمیشہ ہم پر اعتماد کیا ہے انشاء اللہ ہم انھیں کھبی بھی مایوس نہیں کرینگے۔
بلوچستان حکومت اور لوکل گورنمنٹ چاغی کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے کام کر رہی ہیں۔ چاغی وسیع ترین ضلع ہے جس کی آبادیاں بھی منتشر ہیں اس لیے طویل مدتی مسائل پر یکدم قابو پانا مشکل ہے لیکن مقامی حکمران اپنی بساط کے مطابق انھیں حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں انھیں علاقے کی تمام مکتبہ فکر کے تعاون اور تجاویز کی اشد ضرورت ہے تاکہ ان کی کوششیں بارآور ثابت ہوسکیں۔
حکومت کو چاہیے کہ سائنسدانوں کی ٹیمیں علاقے میں بھیجیں تاکہ جوہری دھماکہ کے بعد تابکاری اثرات کا پتہ لگایا جا سکے۔ علاقے کے مکینوں کے صحت اور زراعت پر پڑنے والے منفی اثرات کو زائل کرنے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ علاقہ سے نقل مکانی کرنے والے افراد کو دوبارہ محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنا بھی حکومتی ذمہ داری ہے۔
ان حالات میں بلوچ سالویشن فرنٹ کو مقامی اور صوبائی حکومت پر اعتماد کرنا چاہیے۔ بی ایس ایف کے نمائندوں کو مقامی اور صوبائی سطح پر حکومت کے ساتھ مل کر ریلیف کے کاموں میں ہاتھ بٹانا چاہیے۔ یوم سیاہ منانے، ہڑتالیں کرنے اور جلوس نکالنے سے مسائل حل نہیںہوتے۔ مسائل کے حل کیلئے مقامی حکومت سے گفت و شنید کی جائے ۔ مقامی وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔ ہڑتالوں، جلسے جلوسوں سے صرف ان کا ہی نہیں بلکہ ملک کا امیج بھی مسخ ہوتا ہے۔
بہر حال چاغی ہمارے لئے بہت مقدم ہے کہ اس پہاڑ کی بدولت ہمیں ایٹمی قوت بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔