28مئی ایک تجدید عہد کا دن

May 28, 2020

غلام مصطفی

قوموں کی زندگی میں ایسے دن آتے ہیں جب انہیں مشکل فیصلے کرنے ہوتے ہیں ۔ اگرچہ ان فیصلوں میں بظاہر نقصان ہی نظر آئے، یہ سود وزیاں سے بلند تر ہوکے کیے جاتے ہیں۔یہ فیصلے تجوری میں رکھے کاغذ کے پرزوں کو نہیں بلکہ قومی غیرت اور خود مختاری کو سامنے رکھ کر کئے جاتے ہیں۔ تاریخ شاہد ہے کہ پاکستان کی قومی اور عسکری قیادت نے کبھی ایسے مواقع پہ قوم کو مایوس نہیں کیا۔ 11 مئی 1998ء کا دن بھی ایک ایسا ہی دن تھا جب ہمارے ہمسایہ ملک نے ہمیں کمزور سمجھنے کی غلطی کی اور اس کا انجام 28 مئی 1998 کو دیکھ لیا جب قومی اداروں کی برسوں کی انتھک محنت اورمسلسل جدوجہد سے ہمیں کمزور سمجھنے والوں کا غرور خاک میں مل گیا۔یہ دن تجدید عہد کا دن ہے کہ ہم لگن و محنت کے ساتھ کام کرتے ہوئے قوم کو ہر میدان میں کامیابی سے ہمکنار کریں گے۔
ان عظیم اداروں میںپاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کاشمار صف اول میں ہوتا ہے ۔ یہ ملک میں سائنسی ریسرچ کا سب سے بڑا ادارہ ہے جو اپنے قیام کے بعد سے سماجی ومعاشی ترقی کی کئی جہتوں میں ملک و قوم کی خدمت انجام دے رہا ہے۔ اس مضمون کا مقصد اس پہلو کو اجاگر کرنا ہے کہ سائینس بنی نوعِ انسان کی مشترکہ میراث اور اسے انسانیّت کی بھلائی اور فلاح کے لئے استعمال کر نا ہر ملک کا حق ہے۔یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ موجودہ حالات میں کہ جب قوم ایک وبایعنی کرونا وائرس کے خطرے سے دوچار ہو اور اس ادارے کی انسان دوست اور درد مند قیادت ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی رہے۔ اس وباکے دوران پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے مختلف پلانٹس سے ہزاروںلیٹر Senitizer اورDisinfectantsاب تک قومی ادارےNational Disaster Management Authority (NDMA)اور اس کے ساتھ کام کرنے والے متعلقہ اداروں کو مہیّا کیا جاچکے ہیں۔ ساتھ ہی انٹر نیشنل اٹامک انرجی ایجنسی سے اس معاملے میں مدد کی درخواست بھی کر ڈالی ۔ انٹر نیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوری طور پر ٹیسٹنگ کیٹس اور جدید ترین ریئل ٹائم پی سی آر مشین فراہم کرنے کا بندوبست کیا۔ ان میں سے کچھ سامان آ چکا ہے اور باقی جلد ہی ملک میں آجائے گا۔ ان مشینوں کی تنصیب آخری مراحل میں ہے۔ اس کے بعد ایک دن میں سینکڑوں خون کے نمونے کووڈ 19 کے لئے چیک کیے جا سکیں گے۔ اس کے علاوہ بھی اس ادارے کے سائنس دان اور ڈاکٹرز اس کوشش میں ہیں کہ جلد وینٹی لیٹرز بھی بنایا جائے ۔ اس وبا کے پھیلا ئو کو ہر ممکن طریقے سے روکا جائے اور تشخیص کی بہتر سہولتیں عوام کو مہیا کی جا سکیں۔ مشکل کی گھڑی میں اس ادارے کے ملازمین نے اپنی تین دن کی تنخواہ وزیراعظم کے کرونا فنڈ میں دینے کا اعلان کیا ہے۔
وطن ِعزیز میں پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن ایک ایسا ادارہ ہے جس نے اپنی کچھ روایات قائم کی ہیں اور اپنی روایات میں رہ کر اپنی افرادی قوّت سے بہترین استعدادِکار کی مثال قائم کی ہے۔پاکستان کے ایٹمی بجلی گھر وں کی کارکردگی کا اعتراف بین الاقوامی ماہرین نے بھی اپنی تحریروں میں کیا ہے ۔ کراچی میں کینوپ کو کامیابی سے چلانے کے بعدچشمہ کے مقام پر چشمہ نیو کلیر پاور پلانٹس کے یونٹ ون سے 325میگا واٹ مزید نیوکلیئر بجلی کی پیداوارسے اپنی کارکردگی کا آغاز کیا۔ یہ پلانٹ 2000؁ سے نیشنل گرڈ سے منسلک ہے۔ 2011؁ میں یونٹ 2نے کام کا آغاز کیا۔ اس طرح یونٹ 3 اوریونٹ 4کی کارکردگی کے بعد چشمہ سے مجموعی طور پر 1330میگا واٹ بجلی پاکستان کے نیشنل گرڈ کو مہیّا کی جا رہی ہے۔ کینوپ 1تو 1972؁سے قومی خدمت انجام دے رہا ہے۔ 1974؁میں جب ہمارے ہمسائے نے ایٹمی دھماکے کئے تو اس کی سزا پاکستان کو اس طرح دی گئی کہ اس بجلی گھر کے ایٹمی ایندھن کی فراہمی روک دی گئی۔ اس ناانصافی نے ہمارے جذبوں کو مزید تقویّت دی اور اب پاکستان Nuclear Fuel کی ٹیکنالوجی خود کفالت اپنی تحقیق سے حاصل کر چکا ہے۔ کراچی کے ساحل کے پاس چین کے تعاون سے دو ایٹمی بجلی گھر مزید زیرتعمیر ہیں جن کے بعد انشا اللّہ پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے بجلی گھروں سے مزید 2200میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہو جائے گی۔یہ ماحول دوست توانائی ہماری ملکی ترقی میں اہم ثابت ہوگی۔
ادارے نے اپنے قیام کے چند سال بعد ہی کراچی میں کینسر کے علاج کے ایک چھوٹے سے مرکز کا آغاز کیا او ر ملک کے طول و ارض میں اب اسکے 18 ہسپتال پیشہ ورانہ کارکردگی کی اعلٰی مثال ہیں جہاںاعداد وشمارکے مطابق کینسر کے ایک ملین سے زائد مریض سالانہ اپنے علاج کے لئے رجوع کرتے ہیں اور انہیں علاج و معالجہ کی جدید سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔ ملک میں کینسر کی بڑھتی شرح کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پاکستان اٹامک انرجی کے 18ہسپتال کینسر کے تقریباََ 80فیصد مریضوں کو علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ اٹامک انرجی کے ہسپتالوں میں مریضوں کو کینسر کے علاج کی جدید سہولیات برائے نام خرچہ پر مہیا کی جاتی ہیں۔یہاں کینسر کی تشخیص اور سکرینگ کی سہولیات کے ساتھ ساتھ کینسر کنٹرول و آگاہی اور کینسر کی رجسٹری پر بھی کام ہو رہا ہے۔کینسر کا مرض کسی بھی اسٹیج پر ہو ، اٹامک انرجی کے معالجین کا طریقہ کاریہ ہے کہ اگر مریض مکمل طور پر صحت یاب نہ ہوسکے تو کم ازکم اس کی تکلیف کو کم سے کم کیا جا سکے۔اس مقصد کے لیے اپنی اندرون ملک اور بیرون ملک تربیت کے مواقع بھی فراہم کیے جاتے ہیں ہیں۔یہ بات سب کے لئے باعث فخر ہے کہ پاکستان کے 30سے40فیصد زرعی رقبے پرایٹمی توانائی کمیشن کی دریافت کردہ فصلیں لہلہارہی ہیں۔
پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے بنیادی اقدار میں سے حب الوطنی اور اپنے کام سے لگن شامل ہے۔ یہ وہ اقدار ہیں جن پر عمل کرکے دنیا کی ہر قوم ترقّی کرسکتی ہے۔ آج یوم تکبیر کے دن آئیے عہد کریں کہ جس طرح پاکستان بنانے کے وقت اس قوم نے جذبہ تعمیر کا مظاہرہ کیا اب بھی اس جذبے کا مظاہرہ کریں گے۔

مزیدخبریں