لداخ پہلا واقعہ نہیں‘ 1962ء میں بھی چین نے بھارت کی درگت بنائی

اسلام آباد (جاوید صدیق) لداخ میں چینی فوج کے ہاتھوں بھارتی فوج کو جس پٹائی کا سامنا کرنا پڑا ہے وہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ لداخ میں ہی اکتوبر 1962ء میں بھارت کی شرانگیزی کے باعث چین اور بھارت کی ایک جنگ ہو چکی ہے۔ بھارت نے 1962ء میں اپنی سرحدوں کے جو نقشے جاری کئے تھے ان میں لداخ کو بھارت کا حصہ دکھایا تھا جس پر اس وقت کے چینی وزیراعظم چو این لائی نے اعتراض کیا تھا اور کہا تھا کہ بھارت نے غلط نقشے جاری کئے ہیں۔ اس سے قبل بھارت نے تبت میں بھی شرانگیزی کی تھی اور تبت کے لوگوں کو بغاوت پر اکسایا تھا جس پر چین کے سربراہ ماؤزے تنگ نے سخت ردعمل ظاہر کیا تھا۔ 1959ء میں تبت سے دلائی لامہ جو چین مخالف بغاوت کا سرخیل سمجھا جاتا تھا چین کی طرف سے تبت میں فوجی ایکشن کے بعد بھارت فرار ہوگیا جہاں اس کا زبردست استقبال کیا گیا۔ اس حرکت سے بھی چین میں سخت غصہ پایا جاتا تھا۔ لداخ اور اکسائی چین کے علاقے میں فوجوں کے درمیان کئی جھڑپیں ہوئی تھیں۔ بیس اکتوبر 1962ء کو چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے بھارت کی پوسٹ پر حملہ کر دیا۔ معتبر عسکری ذرائع نے لکھا کہ بھارت نے چین کی سرحد پر دو ڈویژن فوج لگا دی تھی جب کہ چین کی صرف تین رجمنٹ فوج تھی۔ پیپلز لبریشن آرمی نے بھارتی فوج کی زبردست دُرگت بنائی۔ بھارت نے ایک مرتبہ پھر چین کی سرحد پر چھیڑ چھاڑ اور اشتعال انگیزی شروع کررکھی ہے۔ کئی مرتبہ بھارتی اور چینی افواج میں جھڑپیں ہوچکی ہیں۔ حال ہی میں چینی فوج نے ہتھیاروں کے استعمال کے بغیر بھارتی فوجیوں کو ٹھڈے اور مکے مار مار کر بھگا دیا۔ بار بار ہزیمت اٹھانے کے باوجود بھارت چین کے ساتھ چھڑخانی سے باز نہیں آتا۔ اب تو اسے امریکہ کی آشیر باد حاصل ہے اس لئے وہ چین سے بار بار الجھ رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...