نیب نے ،شہباز کو بلا کر کھاٹی ٹی کیس میں موجود ثبوت جھاڑو پھیرنے والی بات درست لگتی ہے: شہزاد اکبر، کمشن وزیراعظم کو بلائے : مریم اورنگزیب

May 28, 2020

اسلام آباد (نامہ نگار)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ کمشن کی رپورٹ کی روشنی میں چینی پر ماضی کی حکومتوں اور موجودہ حکومت کی جانب سے دی گئی سبسڈی پر مقدمات بنیں گے۔ شوگر رپورٹ سے متعلق نئے انکشافات منظر عام پر آئے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے 20ارب روپے کی سبسڈی دی۔ چینی کی قیمتوں میں اتار چڑھائو سے منافع سرمایہ کار کماتا ہے جبکہ قیمتوں میں ردو بدل کا نقصان عام آدمی اٹھاتا ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں 29ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔ ہمارے دور میں پنجاب میں 2.4ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔ وفاقی حکومت نے کوئی سبسڈی نہیں دی تاہم ایکسپورٹ سرپلس تھا اور برآمد کی اجازت دی۔ اپوزیشن کی جانب سے شوگر کمشن رپورٹ مسترد کرنے سے اسے سند مل گئی ہے، ہماری پارٹی سے جو مستفید ہوا سارا کچا چٹھا عوام کے سامنے رکھ دیا، آنے والے دنوں میں کارروائی تیز ہو گی۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں شوگر رپورٹ سے متعلق نئی باتیں لے کر آیا ہوں، شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ مارچ 2017میں 4 لاکھ ٹن چینی برآمد کی اجازت دی ،یہ کرمنل ایکٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کچھ دوستوں نے شاید رپورٹ صحیح سے نہیں پڑھی، رپورٹ انگریزی میں ہے اور شاید بڑی ہے اس لیے اپوزیشن کو سمجھ نہیں آئی۔ شہزاد اکبر نے بتایا کہ رپورٹ میں آڈٹ کے معاملات کو دیکھا گیا ہے، رپورٹ میں ایک حصہ ہے جو بہت اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت یہ کمشن بنا کر اس کی رپورٹ عام کرسکتی ہے تو مقدمے نہ بنائیں۔ کمشن کی رپورٹ کے تحت مقدمات قائم کرنے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے کہ لیکن جب فیصلہ ہوگا تو ایسا نہیں ہوسکتا کہ پرانی حکومتوں کی سبسڈی پر مقدمات بنیں اور اس حکومت کی سبسڈی کو مقدمات کے لیے نہ بھیجا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مقدمات تو بننے ہیں، چاہے نیب یا ایف آئی اے کے پاس جائیں تاہم کس ادارے کے پاس جائیں گے ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔ معاون خصوصی نے کہا کہ کمشن میں وزیراعلی پنجاب اور وزیراعلی سندھ کو بلایاگیا لیکن مراد علی شاہ پیش نہیں ہوئے جبکہ عثمان بزدار پیش ہوئے۔وزیراعلی پنجاب نے کمشن کے سوالات کے جواب دیے لیکن کمشن نے ان کی پیداواری لاگت پر جائزے کی بات نہیں مانی کیونکہ انہوں نے پچھلے سال کی لاگت بتائی تھی۔پیداواری لاگت پر ہم انہیں چھوڑ رہے ہیں اور ان سے سوال بنتا ہے اور سیکریٹری نے اپنی غلطی مان لی ہے لیکن مقدمات سب پر ہوں گے۔ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب)، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے)اور ایس ای سی پی کی سفارش پر وفاقی حکومت کسی کا بھی نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل)میں ڈالے گی۔انہوں نے کہا کہ کمشن نے پچھلے 5سال کی سبسڈیز کا ٹی او آرز کے تحت جائزہ لیا اور تمام شواہد اکٹھے کیے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)کی حکومت نے 26.6ارب روپے کی سبسڈی دی، یہ کمشن دونوں سبسڈیز کن حالات میں کن کو دی گئی اس کو بیان کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی ٹارزن بن کر کمشن کے سامنے پیش ہوئے تھے لیکن انہوں نے 20ارب روپے کی سبسڈی دی تھی۔شاہد خاقان عباسی امریکا سے تعلیم یافتہ ہیں اور خود کو انہوں نے لائق اعظم بھی قرار دیا ہوا ہے لیکن کمشن کی رپورٹ میں ان کے کارنامے درج ہیں۔شہزاد اکبر نے کہا کہ 2017کی سبسڈی دی تو شاہد خاقان عباسی وزیراعظم تھے اور انہوں نے خود کہا ہے کہ ای سی سی کی بھی خود سربراہی کرتے تھے اور ان کے بارے میں کمشن نے اپنی رپورٹ میں وضاحت کی ہے، اس وقت کے وزیر تجارت نے 6 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت مانگی تو انہوں نے 3 لاکھ میٹرک ٹن کی اجازت دی۔انہوں نے کہا کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ساتھ سلمان شہباز ہیں وہ شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کرتے ہیں، فواد حسن فواد نے اس وقت وزارت صنعت ایک خط تحریر کیا کہ فوری طور پر پیداواری قیمت نکالی جائے اور 17گریڈ کے افسر پر دبا ڈال کرفرضی لاگت پر دستخط کرادیے گئے اور 20ارب کی سبسڈی دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے ساتھ صرف 20ارب کا ہاتھ نہیں ہوا بلکہ 4.10ارب کا دھوکا ہوا اورایسے میں سندھ حکومت کیسے پیچھے رہ سکتی تھی کیونکہ مراد علی شاہ بھی ایک لائق اعظم ہیں۔شہزاد اکبر نے کہا کہ کمشن نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ شاہد خاقان عباسی نے سوالوں کے تسلی بخش جواب نہیں دیے جبکہ میڈیا کے سامنے ٹارزن بن کر باتیں کررہے تھے۔ (ن) لیگ نے تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کے بغیر سبسڈی دی جو ایک جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو کمشن کی رپورٹ ملی تو فوراً جاری کر دی۔ اس میں تحریک انصاف کا کوئی رہنما اگر ملوث ہے تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں زیادہ ملز والوں کو پہلے سبسڈی دی گئی، سب سے بڑے مل مالکان اومنی گروپ کو سبسڈی دی گئی۔ صوبائی کابینہ کے بعض ممبران نے بھی سبسڈی کی مخالفت کی تھی۔انہوں نے کہا کہ نیب نے شہباز شریف کو جون میں طلب کر رکھا ہے، نیب ایف آئی اے کو لگا کہ وہ بھاگ سکتے ہیں تو وہ کارروائی کریں گے اور اگر ان کا نام ای سی ایل میں شامل کر نے کی سفارش کی گئی تو ضرور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی کیس میں دستاویزی ثبوت موجود ہیں، جھاڑو پھرنے والی بات درست لگ رہی ہے۔ العریبیہ شوگر مل کا آڈٹ کیا گیا جو اب بھی چل رہا ہے، باقی شوگر ملز کا آڈٹ بھی ضروری ہے، اس شوگر مل میں 25 فیصد حصص سلمان شہباز اور 25 فیصد حمزہ شہباز کے ہیں، اس میں باقی حصص رمضان شوگر ملز کے ہیں اور رمضان شوگر ملز شہباز شریف خاندان کی ملکیت ہے۔ شہباز شریف کہتے ہیں کہ ان کا سلمان شہباز کے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں لیکن اس کاروبار سے سارا خاندان مستفید ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف ہمارے وزراء بیان دیتے ہیں تو وہ خود کو آئیسولیٹ کر لیتے ہیں، وہ لندن سے یہاں آ کر قرنطینہ میں چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ چینی سکینڈل میں سب سے بڑا کردار شوگر ملز ایسوسی ایشن کا ہے جو ایک کارٹل کی شکل میں کام کر تی ہے ،انہوں نے کہا کہ ان ملوں کا آڈٹ کر نے والی آڈٹ فرموں کے خلاف بھی کارروائی ہو گی میں سمجھتا ہوں کہ ان فرموں نے صرف مہریں ماری ہیں اور آڈٹ رپورٹس تیار کر دی ہیں کمشن نے رپورٹ میں ان افراد کی نشاندہی بھی کر دی ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ چینی کمشن کی رپورٹ پر کارروائی کے لیے ٹائم لائن بھی دینی چاہیئے تاکہ مقررہ وقت کے اندر کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔ایک سوال پر انہوں نے پنجابی میں شہباز شریف سے سوال کیا کہ ’’او کیہڑیاں مجھاں نیں جیہڑیاں ہزاراں لیٹر دودھ دیندیاں نیں‘‘۔رہنما پی ٹی آئی جہانگیر ترین نے شہزاد اکبر کی چینی کمشن کے ردعمل میں کہا کہ حکومتی ترجمان 2017-18ء کے اعدادوشمار سکیم کریں واحد شوگر مل اونر تھا جس نے کاشتکاروں کو گنے کی بوری قیمت دی۔ عمران خان نے کہا تھا جہانگیر ترین پوری قیمت دینے والے مل اونر ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سیاست کریں، سیاست کے نام پر بہتان بازی مناسب نہیں۔ شہباز شریف کے ٹویٹ کے جواب میں ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ ہم آپ کی لیڈر شپ دیکھ چکے ہیں۔ آپ وہی ہیں جو ڈھٹائی سے یہ مان چکے ہیں کہ آپ پچھلے دروازے سے اقتدار میں آنے کے لئے تیار تھے، مگر آپ نہر والے پل پر رہ گئے۔ سیاست میں عورتوں پر اٹیک کرنا مناسب نہیں۔ آپ کو حکومت نہیں مل سکی تو کم از کم اس سطح تک تو نہ جائیں۔ کاش وہی آپ کو سمجھائیں جو لبرل ہونے کے دعویدار ہیں اور آپ کے ساتھ ہونے کا دم بھرتے ہیں۔ شہباز گل نے کہا کہ اگر آپ نے دوبارہ اخلاق سے گری بات کی تو پھر ہمارے لوگ بات کرنے میں آزاد ہوں گے۔علاوہ ازیں شہزاد اکبر نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ ن لیگ کا دروغ گوئی میں کوئی ثانی نہیں۔ رانا مشہود کی پریس کانفرنس دیکھ لیں ثابت ہوتا ہے کہ انہوں نے رپورٹ ہی نہیں پڑھی۔ شواہد ہیں کہ بروکرز اصل میں ملز کیلئے کام کر رہے تھے۔ سبسڈی اس انکوائری کا حصہ ہے مگر معاملہ صرف سبسڈی کا نہیں۔ شوگر ملز مالکان تمام معاملہ بروکرز پر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مزیدخبریں