لاہور (اپنے نامہ نگار سے) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے گستاخانہ خاکوں کے خلاف درخواست پر سماعت 2 جون تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے عدالتی معاونین کو عدالتی فیصلوں کے حوالوں سے معاونت کرنے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ حکومت سائبر کرائم کیسوں میں اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی ہے۔ ایسے لوگ معاشرے کو تباہ کر رہے ہیں۔ عدالت ذمہ داران کا تعین کرے گی اور کسی کو نہیں چھوڑے گی۔ اگر کسی کیس میں سرکار مدعی ہونے کے باوجود نوٹس نہیں لیتی تو عدالت کو آگاہ کریں۔ عدالت اس ایشو پر فیصلہ دے گی۔ اگر کسی ایسی چیز کو نیٹ پر اپ لوڈ کر دیا جائے جو پاکستان میں جرم ہو تو اس جرم کی ذمہ داری کس پر عائد ہو گی؟ یا تو اس ویب سائیٹ کو بلاک کر دیا جائے یا ذمہ داران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جانی چا ہیے۔ عدالتی معاون نے کہا کہ پاکستانی قوانین کی روشنی میں ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی ہو سکتی ہے۔ عدالت نے ایف آئی اے سمیت دیگر فریقین کو ریکارڈ سمیت طلب کر رکھا ہے۔ گذ شتہ سماعت پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ ریاست مدینہ کا نعرہ کافی نہیں عمل بھی ضروری ہے۔ چیف جسٹس نے قرار دیا تھا کہ وفاقی حکومت آئین کا سہارا لے کر تو بچ جائے مگر آخرت میں شائد نہ بچ سکے۔ چیف جسٹس نے قرار دیا تھا کہ وفاقی حکومت پب جی پر پابندی لگا سکتی ہے تو ایسے خاکوں پر کیوں نہیں لگا سکتی؟۔
گستاخانہ خاکوں کیخلاف درخواست ، ریاست مدینہ کا نعرہ کافی نہیں عمل ضروری : جسٹس قاسم
May 28, 2021