ایٹمی دھماکوں میں امام صحافت مجید نظامی کا لافانی کردار

 معمار نوائے وقت اور امام صحافت مجید نظامی نے 72 سال خارزار صحافت میں آبلہ پائی کی اور 52 سال ادارہ’’نوائے وقت‘‘ کی ادارت کا فریضہ سرانجام دیا، اس ستر سال کے دوران انہوں نے صحافت، سیاست، ملکی و بین الاقوامی امور پر جو کمال دسترس حاصل کی اس کا ادراک کسی اور مدیر کو حاصل نہ تھا، خاص طور پر وہ بھارت کے پاکستان کے خلاف ناپاک اور شرمناک عزائم سے بخوبی آگاہ تھے، انہوں نے فرنگی عہد میں مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے ناروا سلوک کو اپنی نظروں سے بخوبی دیکھا تھا۔ وہ بتایا کرتے کہ متعصب ہندو سانگلہ ہل میں مسلمانوں کو کیسے الگ برتن اور اوک میں اچھوتوں کی طرح پانی پلایا کرتے، وہ بھارت کی چیرہ دستیوں، وطن عزیز پر حملوں، کشمیر، جونا گڑھ، حیدر آباد دکن پر غاصبانہ قبضوں، آبی جارحیت، کشمیریوں پر مظالم اور لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں کے خلاف سینہ سپر رہے اور حکمرانوں کو ہمیشہ بھارت کا مقابلہ کرنے کے لیے خود کو جدید ترین اسلحہ اور جنگی طور پر تیار رہنے کا درس دیتے رہے۔
 جب بھارت نے ایٹمی دھماکے کیے تو انہوں نے حکومت وقت کو لگی لپٹی رکھے بغیر جو تنبیہہ وارننگ دی وہ مقولہ عام بن گئی۔ 24 مئی 1998ء کو ’’نوائے وقت‘‘ کے فرنٹ پیچ پر مجید نظامی کی  سوک سنٹر آڈیٹوریم کراچی میں فرزندان پاکستان کے زیراہتمام کی گئی تقریر  تین کالمی شائع ہوئی تھی جس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کا ایٹم بم پورے عالم اسلام کا ہے۔ خدانخواستہ وزیراعظم نواز شریف نے دھماکہ نہ کیا تو قوم ان کا دھماکہ کر دے گی۔

ای پیپر دی نیشن