یاسین ملک کی سزا کیخلاف مظاہرے جاری، دس نوجوانوں کیخلاف مقدمے، قتل واقعات نے صورتحال کے بھارتی دعوے بے نقاب کردیئے: محبوبہ مفتی


سرینگر  (اے پی پی+ کے پی آئی) بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کے دوران سرینگر اور پلوامہ کے اضلاع میں 4 اور کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا، جس سے بدھ کے روز سے مقبوضہ علاقے میں شہید ہونے والے نوجوانوں کی تعداد بڑھ کر 10ہو گئی ہے۔ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کو بھارتی عدالت کی جانب سے عمر قید کی سزا کے خلاف جمعہ  کے روز بھی مقبوضہ کشمیر میں کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ پولیس نے یاسین ملک کی سزا کے خلاف احتجاج کر نے والے دس نوجوانوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام قانون یو اے پی اے  اور آئی پی سی کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ سرینگر کی ڈل جھیل میں ہائوس بوٹ میں آگ لگنے سے  9سالہ بچی نادیہ بشیر جھلس کر جاں بحق ہو گئی۔ توی نالہ کے قریب سے 22سالہ پرواس کمار کی لاش برآمد ہوئی ہے۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے مقبوضہ علاقے میں شہریوں کے قتل کے واقعات نے جموں وکشمیر کی صورتحال معمول پر آنے کے بھارتی حکومت کے دعووں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے حریت رہنما یاسین ملک کو سزا سنانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ او آئی سی نے کہا یاسین ملک کئی سال سے پرامن آزادی کی تحریک چلا رہے ہیں۔ مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت غیرقانونی طور پر گرفتار تمام کشمیری قیادت کو رہا کرے اور مقبوضہ کشمیر میں منظم ظلم و جبر بند کرے۔ او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے کا مطالبہ دہرایا۔

ای پیپر دی نیشن