اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزارت داخلہ کی جانب سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فتنہ، فساد اور شر پھیلانے والے جلسے، جلوسوں کے داخلے پر مستقل پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے زیرصدارت پی ٹی آئی لانگ مارچ امن وامان کا جائزہ اجلاس ہوا جس میں پی ٹی آئی کے 25 مئی کے لانگ مارچ کے نتیجے میں ملک بھر میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات، پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں شامل شرپسند عناصر کی پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں، پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں اور گاڑیوں سے برآمد اسلحہ کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔ اجلاس میں ہدایت کی گئی کہ اسلام آباد کی انتظامیہ فسادی مارچ کا راستہ روکنے کیلئے مزید موثر اقدامات کرے۔ جبکہ ریاست کی طرف سے امن و امان کو ہاتھ میں لینے والے شر پسند عناصر کے خلاف زیروٹالرنس پالیسی اپنانے، اسلام آباد میں جلسے جلوسوں کو انتظامیہ کیساتھ تحریری معاہدوں کے بعد اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ فسادی جتھے اور شر پسند عناصر کے ہاتھوں ملک کو یرغمال بننے کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ فسادی جتھوں کے ہاتھوں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر تشدد کی اجازت نہیں دی جاسکتی، شہریوں کے جان و مال کی ذمہ داری ریاست کی ہے، ریاستی ادارے امن و امان کو ہر صورت یقینی بنائیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس کانسٹیبل کمال احمد کی شہادت کا واقعہ بہت دلخراش ہے‘ شہریوں کے جان و مال کی ذمہ داری ریاست کی ہے اس لئے ریاستی ادارے امن و امان کو ہر صورت یقینی بنائیں۔رانا ثناء اﷲ نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف والے پوری تیاری سے آئے تھے۔ خیبر پی کے اور گلگت بلتستان کی فورس لے کر آئے تھے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے پہلے اسلام آباد میں ان کے 10 بندے نہیں تھے۔ عمران خان ڈی چوک کی بڑھکیں لگا رہے تھے مگر آئے نہیں۔ ہم نے انہیں دھکیلا اس لئے عمران خان ڈی چوک نہیں آ سکے۔ انہیں روکنے کا فیصلہ میرا نہیں اتحادیوں کا تھا۔ اگر ہم رات کے 2 بجے ان کو نہ دھکیلتے تو یہ لوگوں کے گھروں میں گھستے۔ عمران خان ہیلی کاپٹر سے آ جائے تو آ جائے ورنہ اٹک پل کراس نہیں کرنے دیں گے۔ اگر یہ پرامن رہنے کا معاہدہ بھی کریں گے تو گارنٹی کون دے گا۔ یہ دھونس اور بلیک میلنگ سے اپنی ٹرم پر لانا چاہتے ہیں۔