اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے شیخ رشید احمد کی سزایافتہ ہونے کے باوجود حنیف عباسی کی بطور معاون خصوصی تقرری کے خلاف درخواست میں حنیف عباسی کو کام سے روکنے کے حکم میں توسیع کردی۔ احسن بھون ایڈووکیٹ کے معاون نے کہاکہ حنیف عباسی ابھی کام نہیں کررہے، آئندہ جمعہ تک کا وقت دے دیں۔ عدالت نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جب تک سزا ہے تب تک یہ عہدے پر برقرار نہیں رہ سکتے، اس کیس میں عدالت نے ابھی تک Restraint کیا ہے ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیاکہ وزیر اعظم نے کیا کیا ہے؟۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ وزیراعظم کو نظرثانی کے لیے سمری بھجوائی گئی تھی، چیف جسٹس نے کہاکہ سمری گئی ہے تو وزیر اعظم نے نظرثانی کیوں نہیں کی، سپریم کورٹ کا واضح فیصلہ ہے عدالت سے سزا یافتہ لوگ پبلک آفس ہولڈر نہیں بن سکتے،اگر آپ نے پبلک آفس ہولڈر ہی بننا ہے تو پہلے اپنی سزا ختم کرائیں، عدالت ایگزیکٹو کے معاملے میں نہیں پڑتی یہ تو ان کو خود ہی دیکھنا چاہیے، وکیل نے کہاکہ میری طرف سے لکھ لیں اب حنیف عباسی بطور معاون خصوصی کام نہیں کر رہے، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت پہلے ہی کام سے روک چکی ہے، اگر حنیف عباسی کام کریں گے تو توہین عدالت ہوگی، سزا یافتہ شخص کو عوامی عہدے سے ہٹانے کا کیس عدالت میں نہیں آنا چاہیے، عدالت نے سماعت2جون تک کیلئے ملتوی کردی۔